اقوام متحدہ کشمیریوں کو بھارتی مظالم سے نجات دلانے کیلئے فوری مداخلت کرے ، ڈاکٹر میر

استنبول 27 دسمبر () ورلڈ کشمیر اویئرنس فورم کے صدرڈاکٹر غلام نبی میرنے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل، ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق ، ایمنسٹی انٹرنیشنل اور انسانی حقوق کی دیگر بین الاقوامی تنظیموں سے اپیل کی ہے کہ وہ کشمیریوں کو مودی کی ہندوتوا حکومت کے مظالم سے نجات دلانے کیلئے فوری مداخلت کرے۔
ڈاکٹر غلام نبی میر نے استنبول یونیورسٹی کی اردو لینگویج اینڈ لٹریچر چیئر کے پروفیسر اور سربراہ ڈاکٹر حلیل ٹوکر کے زیر اہتمام ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے تنازعہ کشمیر کی تاریخ پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہاکہ کشمیر کا تنازعہ دو الگ الگ قوموںپاکستان اور بھارت کے درمیان پہلا اور آخری تنازعہ ہے ۔یہ دونوں ممالک اپنی تاریخ، ثقافت، مذہبی شناخت اور نسل میں ایک دوسرے سے زیادہ مختلف نہیں ہو سکتے۔ڈاکٹر ٹوکر دو درجن سے زائد کتابوں کے مصنف ہیں، جن میں "کشمیر فائل: کشمیر کی تاریخ پر ایک کتاب” کے علاوہ وہ سہ ماہی جریدے ‘ارتباط استنبول’ کے مدیر بھی ہیں۔ڈاکٹر میر نے وضاحت کی کہ 1947میں جب برصغیرپاک و ہند کو تقریبا 200 سال کی غیر ملکی حکمرانی کے بعد برطانوی استعمار سے آزادی ملی تو نو آزاد ہندوستان نے ریاست جموں و کشمیر پر حملہ کرکے اس پر غیر قانونی طورپر قبضہ کرلیاتھا۔انہوں نے کہاکہ بھارت نے کشمیری عوام کی خواہشات کے بر خلاف خود مختار ریاست پر مقامی حکمران کے ساتھ دھوکہ دہی اور فرضی الحاق کے ذریعے حملہ کیا۔انہوں نے مزیدکہاکہ تاریخ دانوں نے الحاق کی کسی دستاویز کی موجودگی کو یکسر مسترد کر دیا ہے اوربھارتی حکومت گزشتہ 75 سال کے دوران اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سمیت عالمی برادری کے سامنے کبھی بھی ایسی کوئی دستاویز پیش نہیں کر سکی ہے۔غلام میر نے کہاکہ جو چیز کشمیر کے معاملے کوگزشتہ 75برس کے دوران سب سے زیادہ پریشان کن اور پیچیدہ بناتی ہے وہ ہے بھارت کی طرف سے جموں و کشمیر کے 2کروڑ 30لاکھ لوگوں کو انکا حق خودارادیت سے انکارہے۔جموں وکشمیر پر بھارت کے غیر قانونی قبضے کے بعد مقبوضہ علاقے میں کشمیریوں نے بھارت کے خلاف علم بغاوت بلند کیا اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے مداخلت کی۔ سلامتی کونسل نے اقوام متحدہ کے زیر نگرانی آزادانہ اور غیر جانبدارانہ رائے شماری کرانے کے اپنے مینڈیٹ کی بنیاد پر متعدد قراردادیں منظور کیں اورکشمیری عوام کو اپنے سیاسی مستقبل کا فیصلہ خود کرنے کا حق دیا۔کشمیری عوام آج بھی بھارت سے اپنے اس ناقابل تنسیخ حق کا مطالبہ کر رہے ہیں اور پاکستان اس کی واضح حمایت کرتا ہے۔ ڈاکٹر میر نے مزید کہا کہ لیکن بھارت 1948سے سلامتی کونسل کی ان قراردادوں پر عمل درآمد کرنے سے انکار کر رہا ہے۔انہوں نے خبردار کیا کہ بھارتی جارحیت سے کشمیریوں کی زندگی پر تباہ کن اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔5 اگست 2019کو مودی حکومت نے جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت منسوخ کر کے مقبوضہ علاقے کا فوجی محاصرہ کردیاتھا۔کشمیری دانشور، انسانی حقوق کے علمبردار ، سیاست دان اور مذہبی رہنما بھارتی جیلوں میں قید ہیں۔کشمیری عوام کی زمینیں ضبط کی جا رہی ہیں اور مقامی مسلمانوں کی جگہ غیر کشمیری ہندوئوںکو مقبوضہ علاقے میں آباد کیاجارہا ہے تاکہ جموںو کشمیرمیں آبادی کے تناسب کو تبدیل کیاجاسکے ۔ڈاکٹر میر نے کہاکہ کشمیری عوام اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل، ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق، ایمنسٹی انٹرنیشنل اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ کشمیریوں کی بقا کو لاحق خطرے سے بچانے کیلئے فوری مداخلت کریں۔