جیل جانے کے لیے تیار ہوں، عمران خان

اسلام آباد: چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ وہ جیل جانے کے لیے تیار ہیں۔

ممنوعہ فنڈنگ کیس میں ایف آئی اے کی جانب سے فارن ایکسچینج ایکٹ کے تحت درج مقدمے میں حفاظتی ضمانت کی درخواست پر سماعت  کے موقع پر عدالت میں پیشی سے قبل صحافی نے عمران خان  سے سوال کیا کہ اگر ضمانت نہ ہوئی تو کیا ہو گا ؟، جس پر عمران خان نے جواب دیا کہ میں نے تیاری کررکھی ہے، میں جیل جانے کے لیے تیار ہوں ۔

صحافی نے سوال کیا کہ کیا وزیراعظم ہوتے ہوئے آپ کو پتا تھا کہ فون ٹیپ ہوتے ہیں ؟۔ جس پر عمران خان نے جواب دیا کہ سرویلنس تو ہوتی ہے،یہ نیشنل سکیورٹی کا ایشو ہے ۔ انہوں نے کہا کہ انصار عباسی نے 3 ماہ پہلے کہہ دیا تھا کہ میری اور اعظم خان کی آڈیو موجود ہے۔ ایجنسیز کا کام وزیر اعظم کی پروٹیکشن ہوتا ہے۔

کمرہ عدالت میں غیر رسمی گفتگو کے دوران صحافی نے سوال کیا کہ آپ کو آڈیو ریکارڈ ہونے پر اعتراض ہے یا ریلیز ہونے پر؟۔ جس پر عمران خان نے جواب دیا کہ وزیر اعظم کی سرویلنس پوری دنیا میں ہوتی ہے، مگر ٹارگٹڈ ریکارڈنگ نہیں ہوتی۔ جب تک طاقتور کو قانون کے نیچے نہیں لائیں گے، انصاف قائم نہیں ہو گا۔

صحافی نے سوال کیا کہ سوات میں صورت حال خراب ہے، وزیراعلیٰ صوبے میں نہیں جا رہے، جس پر عمران خان نے کہا کہ یہ وفاق کا معاملہ ہے ۔ سوات میں حالات تشویش ناک ہیں۔ پختونخوا حکومت کب سے وفاق کو بتا رہی تھی۔ قبل ازیں صحافی نے سوال کیا کہ آپ کو لگتا ہے کہ حکومت آپ کو گرفتار کرنے میں کامیاب ہو جائے گی، جس پر عمران خان نے کہا کہ ہو سکتا ہے۔

ایک سوال کہ ن لیگ کہہ رہی ہے آپ کو بھگا بھگا کر ماریں گے، کا جواب دیتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ میرا اسٹیمنا شریفوں سے زیادہ ہے۔

فارن فنڈنگ سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ صرف ایک سیاسی جماعت کی لیگل فنڈنگ ہے اور وہ ہے تحریک انصاف۔دیگر سیاسی جماعتوں کی فنڈنگ دو نمبر ہے۔ افسوس کی بات ہے چیف الیکشن کمشنر  دیگر سیاسی جماعتوں کی فنڈنگ سامنے نہیں لا رہے ۔ ہائیکورٹ نے حکم دیا ہے سب کی فنڈ ریزنگ کا کیس اکھٹا سنا جائے۔ چیف الیکشن کمشنر ان کے گھر کا اور متعصب آدمی ہے۔ اگر الیکشن کمشنر دیگر سیاسی جماعتوں کی فنڈنگ سامنے لے آئے تو معلوم ہو جائے گا کہ کس کی فنڈنگ لیگل ہے ۔

صحافی نے سوال کیا کہ طاقت ور لوگ کون ہیں؟ جس پر عمران خان نے کہا کہ یہی این آر او والے ۔ آپ اعتزاز احسن کا بیان دیکھ لیں۔ ایجنسیوں کا یہ کام نہیں کہ فون ٹیپ کر کے اسے ریلیز کیا جائے۔ عارف علوی نے اپنے بیان کی وضاحت کر دی ہے۔