برسلز: ہم بھارتی مظالم کے خلاف عالمی سطح پر آواز اٹھاتے رہیں گے: مقررین سیمینار

برسلز24اکتوبر ()برسلز میں منعقدہ ایک سیمینار کے مقررین نے بھارتی مظالم کے خلاف عالمی سطح پر اپنی آواز بلند کرنے اوربھارت کے بھیانک چہرے کو دنیا کے سامنے بے نقاب کرنے کے لئے اپنی جدوجہد جاری رکھنے کا عزم ظاہرکیاہے۔
سیمینار کا اہتمام کشمیرکونسل ای یو نے اپنے سیکرٹریٹ میں کیا تھاجس میں کشمیریوں اور پاکستانیوں کے علاوہ دیگر کمیونٹیز کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔ سیمینار کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا جس کی سعادت علامہ سید حسنات بخاری نے حاصل کی۔ چیئرمین کشمیرکونسل ای یو علی رضا سید نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ بھارت نے ڈومیسائل قوانین میں ترمیم کرکے گزشتہ چند سالوں میں بڑی تعداد میں غیرکشمیریوں کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں بسانے کی کوشش کی ہے جس کا مقصد خطے میں کشمیریوں کی آبادی کے تناسب کو کم کرنا ہے۔انہوں نے کہاکہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں اہم شعبوں سے وابستہ افراد بھی خوف و ہراس کا شکار ہیں جس کی تازہ مثال گزشتہ دنوں جموں کے ایک ہسپتال میں ماہر امراض قلب ڈاکٹر اویس وانی خودکشی کی کوشش کی جنہیں ہراساں کیاگیا تھا۔اس کے علاوہ مقبوضہ جموں و کشمیر کی جیلوں میں کشمیری نظربندوں کی زندگیوں کو بھی خطرہ ہے جو کئی بار بھوک ہڑتال کرکے احتجاج کرچکے ہیں۔ نارواسلوک کا سامنے کرنے والے کشمیری قیدیوں میں انسانی حقوق کے عالمی شہرت یافتہ علمبردار خرم پرویز اور احسن انتو بھی شامل ہیں۔انہوں نے کہاکہ قانونی استحقاق نہ ملنے کے خلاف ممتاز کشمیری رہنما یاسین ملک بھی احتجاجا بھوک ہڑتال کرچکے ہیں۔ ممتاز کشمیری رہنما شبیراحمد شاہ بھی بھارتی جیل میں نظربند ہیں۔علی رضا سید نے کہاکہ بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر میں ریاستی دہشت گردی میں ملوث ہے اور وہ دنیا میں موجود مسائل کی آڑ میں اپنا مکروہ چہرہ چھپانا چاہتا ہے۔ بھارت نے اس سے قبل دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کی اور اب یوکرین کی جنگ کا فائدہ اٹھانا چاہتا ہے۔ بھارت نے دو سال قبل کورونا وائرس کے بہانے کشمیریوں پر پابندیاں لگائیں اور ان کے لیے مزید پریشانیاں اور مشکلات پیدا کیں۔انہوں نے کہاکہ ہم اس وقت تک اپنی پرامن جدوجہد جاری رکھیں گے جب تک جموں و کشمیرکو بھارت سے آزادی مل نہیں جاتی۔دیگر مقررین نے کہاکہ بھارت نے تین سال قبل جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے تنازعہ کشمیر کے ثبوت مٹانے کی کوشش کی ۔ بھارت کے اس اقدام کا کوئی جواز نہیں، یہ کشمیریوں کی شناخت مٹانے اور بین الاقوامی طورپر تسلیم شدہ اس کی متنازعہ حیثیت ختم کرنے کی کوشش ہے لیکن کشمیریوں کے حوصلے بلند ہیں اور وہ اپنے حق خودارادیت سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔انہوں نے کہاکہ اس وقت مقبوضہ کشمیر میں کوئی بھی محفوظ نہیں اور انسانی حقوق کے عالمی اداروں اورصحافیوں کی بھی وہاں رسائی نہیں دی جارہی ہے۔کسی کو معلوم نہیں وہاں اس وقت کشمیریوں پر کیا گزر رہی ہے۔سیمینار کے مقررین میں سینئر کشمیری رہنما سردار صدیق، سردار طاہر مسعود اور حاجی وسیم اختر شامل تھے۔اس موقع پر دیگر کمیونٹی رہنما اور دانشور موجود تھے جن میں را مستجاب احمد، شیراز راج، سلیم میمن، زبیراعوان اور افتخار احمد پا بلو قابل ذکر ہیں۔ ان کے علاوہ کشمیری اور پاکستانی طلبا نے بھی سیمینار میں شرکت کی۔