گوشت خوری اور کینسر کے درمیان مزید شواہد سامنے آگئے

آکسفورڈ: اگرچہ اس پر ایک عرصے سے بحث جاری ہے لیکن اب مزید شواہد ملے ہیں کہ زائد گوشت خوری کئی طرح کے سرطان کی وجہ بن سکتی ہے اور گوشت کم کھانے سے قریباً تمام اقسام کے سرطان سے بچاؤ ممکن ہے۔

ماضی کی بعض تحقیقات کے مطابق بہت زیادہ گوشت کھانے سے بعض اقسام کے سرطان کا خطرہ بڑھ جاتا ہے تاہم ان کی سائنسی وجوہ کی کھوج اب تک جاری ہے۔ اب جامعہ آکسفورڈ سے وابستہ ڈی فل طالبعلم کوڈی ویٹلنگ نے کہا ہے کہ یہ ایک بہت بڑا مطالعہ ہے جس سے عیاں ہے کہ گوشت خوری جس طرح بڑھتی جائے گی عین اسی طرح سرطان کا خطرہ بھی بڑھ سکتا ہے۔

اپنی تحقیق میں کوڈی نے زور دے کر کہا ہے کہ گوشت خور سے سُن یاس کے بعد بریسٹ کینسر، بڑی آنت اور پروسٹیٹ کینسر کا خدشہ بطورِ خاص پیدا ہوتا ہے۔ اس تحقیق میں برطانوی بایوبینک میں موجود ڈیٹابس سے 472,377 افراد کا جائزہ لیا گیا اور ایک عرصے تک ان پر نظر رکھی گئی۔ لاکھوں افراد کی اوسط عمر 40 سے 70 برس تھی اور مسلسل گیارہ برس تک ان کی طبی کیفیات کا جائزہ لیا گیا۔

2006 سے 2010 کے درمیان ان تمام افراد کو بھرتی کیا گیا جبکہ تمام افراد کینسر سے دور اور تندرست تھے۔ ان میں سے 52 فیصد افراد نے ہفتے میں پانچ مرتبہ گوشت کی عادت کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ وہ مچھلی، سرخ گوشت اور خنزیر وغیرہ کا گوشت کھانا پسند کرتے ہیں۔ 43 فیصد افراد نے صرف مچھلی کھانے کا اعتراف کیا جبکہ دس ہزار یعنی دو اعشاریہ تین فیصد افراد نے صرف سبزی کھانے کا اعتراف کیا۔

گیارہ برس بعد لگ بھگ 54,961 افراد میں کسے درجے کا کینسر دیکھا گیا۔ ان میں 5,882 کو بڑی آنت، 9,501 افراد کو پوسٹیٹ اور 7,537 خواتین کو چھاتی کا سرطان لاحق ہوا۔ اب معلوم ہوا کہ سبزیاں کھانے سے عددی طور پر سرطان کا خطرہ 14 فیصد کم ہوجاتا ہے۔ مچھلی کھانے والوں میں اس کی شرح 10 فیصد کم دیکھی گئی جبکہ زائد گوشت کھانے والوں میں کینسر کا غیرمعمولی رحجان دیکھا گیا۔