ماہرین صحت کا کووڈ ویکسین کا مکس اینڈ میچ کرنے پر انتباہ

ایسے میں کہ جب دنیا بھر میں کووڈ ویکسین کی بوسٹر خوراک کی مانگ بڑھ رہی ہے، ہیلتھ سروسز اکیڈمی (ایچ ایس اے) میں منعقدہ کانفرنس کے دوران مقررین نے خبردار کیا کہ ویکسین کا مکس اینڈ میچ خطرناک ہوسکتا ہے۔

تاہم انہوں نے ملک میں اس مہلک وائرس کی روک تھام کے لیے حکومت کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا۔

اتوار کو اختتام پذیر ہونے والی تین روزہ 11 ویں سالانہ پبلک ہیلتھ کانفرنس کا عنوان ‘عصر حاضر کی ادویات، ابھرتے ہوئے صحت عامہ کے خطرات کے لیے طبی ٹیکنالوجیز اور ویکسینز‘، جس میں صحت سے متعلق چیلنجز پر قابو پانے کے لیے طبی خدمات اور ویکسین تک رسائی کو بہتر بنانے پر توجہ مرکوز رکھی گئی۔

یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر ڈاکٹر جاوید اکرم نے شرکا کو بتایا کہ جہاں ایک ہی وقت میں نوول کورونا وائرس کی نصف درجن سے زائد ویکسینز استعمال ہورہی تھیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’دوسری جانب ایک بحث شروع ہوگئی کہ کیا بوسٹر شاٹس لوگوں کو زیادہ تحفظ فراہم کرتے ہیں، میں کہوں کہ عوام کو اس حوالے سے بہت محتاط رہنےکی ضرورت ہے، اگر وہ بوسٹر شاٹ لگوانا چاہیں تو اسی ویکسین کی لگوائیں جو ویکسین انہیں لگ چکی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مکس اینڈ میچ (ایک فرد کو ایک سےزائد ویکسین لگانا) خطرناک ہوسکتا ہے کیوں کہ ابھی تک کوئی ایسی تحقیق نہیں جس میں یہ بات ثابت ہو کہ بوسٹر شاٹ محفوظ ہے۔

ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہا کہ میں لوگوں کو تجویز دوں گا کہ مکس اینڈ میچ سے گریز کریں، مزید ایک بحث یہ بھی شروع ہوگئی ہے کہ کیا نوزائیدہ بچوں کو ویکسین لگانی چاہیے تو میں کہوں گیا کہ یہ خطرناک ہوسکتی ہے، جب تک کسی تحقیق میں یہ بات ثابت نہ ہوجائے کہ ویکسین نوزائیدہ بچوں کے لیے مفید ہے۔

اس 3 روزہ کانفرنس کے دوران 100 سے زائد تحقیقی مقالے پیش کیے گئے اور ان میں سے 65 کو ہیلتھ سروسز اکیڈمی کی جانب سے اشاعت کے لیے منتخب کیا گیا۔

ایچ ایس اے کے ڈین ڈاکٹر شہزاد علی خان نے کہا کہ اکیڈمی پاکستان کی پہلی یونیورسٹی تھی جس نے پبلک ہیلتھ سروسز اور مڈوائفری میں بیچلر آف سائنس پروگرام شروع کیا تھا۔

وزارت صحت کے ترجمان ساجد شاہ نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایچ ایس اے کو او آئی سی کے آرگنائزیشن آف پبلک ہیلتھ میں شامل کیا گیا ہے اور اس اب پاکستان کامسٹیک سیکریٹریٹ اسلام آباد کے ساتھ کم ترقی یافتہ اسلامی ممالک میں اپنا کردار ادا کرے گا۔

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران پاکستان میں کووڈ کی تشخیص کے لیے 48 ہزار 732 ٹیسٹس کیے گئے جن میں سے ایک ہزار 757 مثبت آئے جبکہ 31 مریض انتقال کر گئے، اس وقت ملک میں تشویشناک مریضوں کی تعداد 4 ہزار 33 ہے۔