آرمی چیف کی مدتِ ملازمت: قومی اسمبلی میں آرمی ایکٹ 1952 میں ترمیم کا بل کثرت رائے سے منظور

پاکستان کی قومی اسمبلی نے برّی فوج کے سربراہ سمیت تینوں سروسز چیفس کی مدِت ملازمت سے متعلق آرمی، ایئرفورس اور نیوی ایکٹ میں ترامیم کے بل کثرتِ رائے سے منظور کر لیے ہیں۔

پاکستان کی قومی اسمبلی نے برّی فوج کے سربراہ سمیت تینوں سروسز چیفس کی مدِت ملازمت سے متعلق آرمی، ایئرفورس اور نیوی ایکٹ میں ترامیم کے بل کثرتِ رائے سے منظور کر لیے ہیں۔

قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر اسد قیصر کی صدارت میں ہوا جہاں وزیر دفاع پرویز خٹک نے آرمی ایکٹ 1952 میں ترمیم کا بل ایوان میں پیش کیا جسے کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔

حزب اختلاف کی بڑی جماعتیں پاکستان مسلم لیگ نون اور پیپلز پارٹی کی جانب سے اس بل کی حمایت کی گئی جبکہ جے یو آئی ف، جماعت اسلامی اور سابق فاٹا سے دو آزاد ارکان علی وزیر اور محسن داوڑ نے مخالفت میں ووٹ نہیں دیا اور احتجاجاً اسمبلی سے واک آؤٹ کیا۔

 

آرمی، نیوی اور فضائیہ کے ایکٹس میں شق وار منظوری لی گئی جبکہ وزیر دفاع پرویز خٹک کی درخواست پر پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے پیش کی گئیں سفارشات بھی واپس لے لی گئیں۔

قومی اسمبلی سے بل کی منظوری کے بعد سپیکر قومی اسمبلی نے اسمبلی اجلاس کل شام 4 بجے تک ملتوی کردیا ہے۔

بل کی منظوری کے بعد اب پاکستان کے وزیراعظم کو یہ اختیار حاصل ہو گا کہ وہ تینوں مسلح افواج کے سربراہان کی مدت ملازمت میں تین سال کی توسیع کر سکتے ہیں۔

یاد رہے کہ پاکستانی پارلیمان کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع نے بری فوج کے سربراہ سمیت تینوں سروسز چیفس کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق بل بغیر کسی ترمیم کے منظور کیے تھے۔

قائمہ کمیٹی نے جس مسودۂ قانون کی منظوری دی، اس کے تحت بری، فضائی اور بحری فوج کے سربراہان کو مدت ملازمت پوری کرنے پر صدرِ پاکستان وزیراعظم کے مشورے پر تین برس کے لیے دوبارہ تعینات یا ان کی مدتِ ملازمت میں اس مدت کے لیے توسیع کر سکیں گے۔

مسودۂ قانون کے تحت مدت ملازمت مکمل ہونے پر توسیع یا دوبارہ تقرر وزیراعظم کا صوابدیدی اختیار ہو گا جسے کسی عدالت میں چیلنج نہیں کیا جا سکے گا۔

قانون کے مطابق یہ توسیع صرف ایک مرتبہ ہی دی جا سکے گی اور 64 برس کی عمر تک پہنچنے پر مذکورہ جنرل ریٹائر تصور ہو گا۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے 28 نومبر کو فیصلہ دیا تھا کہ پارلیمان آرمی چیف کے عہدے میں توسیع سے متعلق قانون سازی کرے۔

اس فیصلے کے بعد آرمی ایکٹ کے احکامات میں ترامیم کا فیصلہ کیا گیا تاکہ صدر مملکت کو بااختیار بنایا جائے کہ وہ وزیراعظم کے مشورے پر تینوں مسلح افواج کے سربراہان اور چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی کی مدت ملازمت اور اس حوالے سے قیود و شرائط پر عمل کر سکیں۔