عالمی ادارہ صحت نے اپنے نقشے میں کشمیر کو پاکستان اور اروناچل پردیش کو چین میں شامل کر دیاگیا ہے عالمی ادارہ صحت کی ویب سائٹ پر کرونا وبا بارے خصوصی صفحے میں عالمی نقشہ شائع کر دیا ہے یہ ایک سنگین بین الاقوامی مسئلہ ہے بھارتی پارلیمنٹ کے رکن ڈاکٹر سنتانو سین کا وزیر اعظم کو خط

نئی دہلی()عالمی ادارہ صحت نے اپنے نقشے میں جموں و کشمیر کو پاکستان اور اروناچل پردیش کو چین میں شامل کر دیا ہے ۔  انڈیا ٹو ڈے کی رپورٹ کے مطابق عالمی ادارہ صحت کی ویب سائٹ پر کرونا وبا بارے صفحے WHO Covid19.int میں عالمی نقشہ شائع کیا گیا ہے ۔عالمی ادارہ صحت کے عالمی نقشے میں ہندوستان کے حصے کو زوم(بڑا کرکے ) کر کے دیکھا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ  جموں وکشمیر پاکستان میں شامل ہے  اسی طرح ریاست اروناچل پردیش کو چین میں  دکھایا گیا ہے ۔انڈیا ٹو ڈے  کے مطابق  ترنمول کانگریس(ٹی ایم سی) کے رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر سنتانو سین نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھ کر اس مسلے کی طرف توجہ دلائی ہے ۔ کے پی آئی کے مطابق   ڈاکٹر سنتانو سین نے  لکھا ہے کہ  عالمی ادارہ صحت کے نقشے میں جموں و کشمیر کو پاکستان کا حصہ اور اروناچل پردیش کو چین کا حصہ دکھایا گیا ہے۔ عالمی ادارہ صحت ہندوستان کا غلط نقشہ دکھا رہا ہے۔جب میں نے WHO Covid19.int کی سائٹ پر کلک کیا تو دنیا کا نقشہ ظاہر ہوا، اور جب میں نے ہندوستان کے حصے کو زوم کیا تو اس میں جموں اور کشمیر کے لیے حیرت انگیز طور پر دو مختلف رنگوں کے ساتھ نیلے رنگ کا نقشہ دکھایا گیا، ریاست اروناچل پردیش کے ایک حصے کی الگ سے حد بندی کی گئی تھی۔اسے ایک سنگین بین الاقوامی مسئلہ قرار دیتے ہوئے، ڈاکٹر سنتانو سین نے ہندوستانی حکومت  سے جانچ کا مطالبہ کیا ہے ۔ سنتانو سین نے یہ بھی کہا کہ ہندوستان کے لوگوں کو آگاہ کیا جانا چاہئے کہ اتنی بڑی غلطی کو کس طرح نظر انداز کیا جارہا ہے۔یاد رہے2021 میں، ٹوئٹر نے جموں و کشمیر کو ایک الگ ملک اور لداخ کے بڑے حصے کو چین کے حصے کے طور پر دکھایا تھا۔صرف دس ماہ قبل، اکتوبر 2020 میں، ٹویٹر نے لیہہ کو عوامی جمہوریہ چین کے حصے کے طور پر جیو ٹیگ کیا تھا، جس پر ہندوستانی حکومت کی طرف سے سخت ردعمل سامنے آیا تھا، الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت کے سکریٹری اجے ساہنی کے ٹوئٹر کے بانی اور عالمی سربراہ جیک ڈورسی کے نام خط میں کہا تھا کہ ٹویٹر کی طرف سے ہندوستان کی خودمختاری اور سالمیت کی توہین کرنے کی کوئی بھی کوشش غیر قانونی اور مکمل طور پر ناقابل قبول ہے۔شدید ردعمل کے بعد، ٹویٹر نے غلط نقشہ ہٹا دیاتھا، جو پہلے ٹویٹر ویب سائٹ کے کیریئر سیکشن پر ‘ٹویپ لائف’ ہیڈر کے تحت ظاہر ہوا تھا۔