کشمیریوں کو کشمیر کے حالات بد سے بدتر ہونے کی ہی توقعات ہیں۔ کشمیری پنڈتوں کو دکھانے کے لئے سات سو لوگوں کو گرفتار کیا گیا عمر عبداللہ

سری نگر() مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیر اعلی عمر عبداللہ نے کہا ہے مقبوضہ کشمیر میں حالیہ قتل کے واقعات  کے بعد سات سو لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے جو مسئلے کا حل نہیں ہے۔ یہ صرف کشمیری پنڈتوں کو دکھانے کے لئے کیا جا رہا ہے اس سے مسئلے کا حل نہیں ہے’۔ ایک انٹرویو میں عمر عبداللہ  نے کشمیر میں ہونے والی حالیہ شہری ہلاکتوں کو انتہائی تشویش ناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے واقعات نوے کی دہائی میں پیش آتے تھے۔  انہوں نے کہا کہ کشمیر میں اقلیتی فرقوں کو نشانہ بنانا نسل کشی نہیں ہے، بلکہ یہ جموں و کشمیر میں جاری نامساعد حالات کا ہی شاخسانہ ہے۔ ایک انٹریو میںعمر عبداللہ نے کہا کہ ‘کشمیر میں ہونے والی حالیہ شہری ہلاکتیں انتہائی تشویش ناک ہیں ایسے واقعات ہمارے تین دہائیوں پر محیط تاریک ماضی میں رونما ہوتے تھے، نوے کی دہائی میں اس طرح کی ٹارگٹ ہلاکتیں ہوتی تھیں اور سال 2000 کے بعد ایسا شاذ و نادر ہی ہوتا تھا، ہم سب کو بہت تشویش ہے’۔ان کا کہنا تھا کہ ‘مجھے بہت افسوس ہے کہ کچھ لوگ ان واقعات کو توڑ مروڑ کر پیش کر کے اس گھمبیر صورتحال پر بھی سیاست کر رہے ہیں’۔ حکومت اقلیتی فرقے کے لوگوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہوئی ہے اور اب انہیں ٹرانزٹ قیام گاہوں میں بند کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے انٹیلی جنس اطلاعات پر کارروائی نہیں کی ورنہ ایسے حالات پیش نہیں آتے ۔انہوں نے کہا،جب گذشتہ دو تین ماہ سے میں سن رہا تھا کہ کشمیر میں اقلیتی فرقے کے لوگوں کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے تو ظاہر ہے حکومت کو بھی یہ چیزیں معلوم ہوں گی لیکن حکومت نے اںٹیلی جنس اطلاعات پر سنجیدگی سے کارروائی نہیں کی۔عمر عبداللہ نے کہا کہ اگر بقول  بھارتی  حکومت کے جموں و کشمیر میں حالات ٹھیک ہوتے تو یہاں ایسے واقعات رونما نہیں ہوتے۔عمر عبداللہ کا کہنا تھا کہ جموں و کشمیر میں غیر یقینی صورتحال سایہ فگن ہے یہاں لوگوں کو حالات بد سے بدتر ہونے کی ہی توقعات ہیں۔