مقبوضہ کشمیر کی بھارتی انتظامیہ نے کشمیر پریس کلب سری نگر کی عمارت پر قبضہ کر کے صحافیوں کو بے دخل کر دیا

سری نگر() مقبوضہ کشمیر کی بھارتی انتظامیہ نے سری نگر میں قائم کشمیر پریس کلب کی عمارت پر قبضہ کر کے صحافیوں کو بے دخل کر دیا ہے ۔

پیر کے روز ایک سرکاری اعلامیہ  جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ  حکومت نے کشمیر پریس کلب سری نگر کی عمارت کو اپنے کنٹرول میں لے لیا ہے ۔سنٹرل سوسائٹی آف رجسٹریشن ایکٹ کے تحت  پریس کلب کی رجسٹریشن اور نئے انتخابات کرانے میں ناکامی پر یہ اقدام اٹھایا گیا ہے ۔ اس سے قبل بھارتی انتظامیہ کی ھمایت سے چند افراد نے کشمیر پریس کلب کو اپنے قبضے  میں لیا تھا۔

ایڈیٹرز گلڈ آف انڈیا نے بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں کشمیر پریس کلب میں بغاوت کی مذمت کی تھی۔ گلڈ نے پولیس کی مدد سے مقبوضہ علاقے میں پریس کی آزادی کو سلب کرنے کے لیے انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بنایا ۔ ایڈیٹرز گلڈ آف انڈیا نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا کہ جس طرح سے مقبوضہ وادی میں صحافیوں کی سب سے بڑی انجمن کشمیر پریس کلب کے دفتر کوپندرہ جنوری کے وز مسلح پولیس اہلکاروں کی مدد سے زبردستی اپنے قبضہ میں لے لیاگیا گلڈ کو اس پر سخت افسوس ہے۔

پریس کلب آف انڈیا نے بھی ایک بیان میں کشمیر پریس کلب سرینگر میں پیش آنے والے واقعے پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ انتخابات کے جمہوری عمل کو پرامن طریقے سے ہونے دیا جائے۔سری نگر کے معروف صحافی کامران یوسف نے کہا کہ سلیم پنڈت، ذوالفقار مجید اور ارشد رسول کی قیادت میں صحافیوں کے ایک گروپ نے پولیس اہلکاروں کی موجودگی میں کشمیر پریس کلب کو اپنے قبضے میں لے لیا اور جمہوری طریقے سے منتخب ہونے والی سابقہ باڈی کو نکال باہر کر دیا ۔

انہوں نے کہا کہ بہت سے لوگوں نے اس اقدام کو غیر قانونی قرار دیا ہے۔پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی(پی ڈی پی) کی صدر محبوبہ مفتی نے واقعے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہاکے کشمیر پریس کلب میں ریاستی سرپرستی میں بغاوت نے بدترین آمروں کو شرمندہ کر دیا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ علاقے میں ایجنسیاں منتخب اداروں کا تختہ الٹنے اور سرکاری ملازمین کو برطرف کرنے میں مصروف ہیں۔