وزیراعظم نے چیئرمین نیب کو کسی بھی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں پیش ہونے سے روک دیا

 اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کو کسی بھی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں شرکت سے روک دیا۔ 

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین رانا تنویر حسین کی زیر صدارت پی اے سی کا ان کیمرہ اجلاس ہوا، جس میں چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال پیش نہ ہوئے۔

نور عالم خان نے کہا کہ یہ اجلاس چیئرمین نیب کے کہنے پر ہی بلایا گیا تھا اور ان کیمرہ کیا تھا، اب اچانک نیب کی جانب سے لیٹر آیا ہے کہ پرنسپل اکاونٹنگ آفسر بدل گئے ہیں، جب کہ لیٹر میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم و کابینہ نے اس کی منظوری دی ہے۔

پیپلزپارٹی کی رہنما شیری رحمان کا کہنا تھا کہ گزشتہ اجلاس میں چیئرمین نیب نے ریکوریز پر پی اے سی ان کیمرا اجلاس مانگا تھا، چیئرمین نیب سے ہم نے ریکوریز کے اعداد و شمار مانگے تھے، چیئرمین نیب نے کہا تھا وہ خود آ کر ریکوریز کے اعداد و شمار پیش کرے گے،ابھی ہمیں ایک لیٹر دکھایا گیا ہے کہ پرنسپل اکاونٹنگ آفیسر بدل گئے ہیں۔

نوید قمر نے کہا کہ چیئرمین نیب پارلیمان کے سامنے جوابدہ نہیں ہونا چاہتے، چیئرمین نیب چاہتے ہیں سب ان کے سامنے جوابدہ ہوں، وہ خود کسی کے سامنے پیش نا ہوں،  وفاقی کابینہ کے پاس اختیار نہیں کہ وہ چیئرمین نیب کو پی آے سی میں آنے سے منع کرے۔

دوسری جانب پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال میں پیش نہ ہونے کی وجہ سامنے آگئی ہے،  نیب نے وزیر اعظم کے حوالے سے سیکرٹری اسمبلی کو خط لکھا کہ وزیر اعظم نے چیئرمین نیب کی جگہ ڈی جی نیب کو بریفنگ دینے کی منظوری دی ہے، اور کہا ہے کہ چیئرمین نیب پی اے سی سمیت کسی بھی قائمہ کمیٹی، آئینی ادارے اور خود مختاری اداروں کے سامنے بطور پرنسپل اکاؤنٹنگ آفیسر پیش نہیں ہوں گے، چیئرمین نیب کی نمائندگی ڈی جی نیب تمام کمیٹیوں میں کیا کریں گے۔

اس حوالے سے چیئرمین پی اے سی رانا تنویر حسین نے کہا کہ نیب کے خط کی وضاحت کے لئے کابینہ ڈویژن کو خط لکھیں گے، اگر قواعد وزیر اعظم کو چیئرمین کی جگہ ڈی جی کو نمائندگی کا اختیار دیتے ہیں تو تسلیم کریں گےِ چیئرمین نیب کو آنا چاہئے تھا۔

چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی پوزیشن اور ہے اور چیئرمین نیب کی اور ہے، چیف نیب کی پوزیشن یکسر مختلف اور قابل احتساب ہے، اگر حکومت اسے جوابدہ نہ بنائے تو یہ زیادتی ہوگی، جو پیسے چیئرمین نیب نے اپنے دور میں خرچ کئے ہیں اسے اس کا حساب دینا ہوگا، کیبنٹ سیکرٹری ٹیلفونک و تحریری طور پر آگاہ کرے کہ کیا یہ قانون کے مطابق نوٹیفکیشن کیا گیا ہے، اگر ایک بندہ وزیراعظم کو بہت عزیز ہے تو انہیں ایسا نہیں کرنا چاہئے۔