بھارت : زرعی قوانین کے خلاف کسانوںکی تحریک کے 300دن مکمل

نئی دلی24ستمبر() بھارت میںنام نہاد زرعی قوانین کے خلاف احتجا ج کرنے والے کسانوںنے تحریک کے 300دن مکمل ہو نے پر ان متنازعہ قوانین کی منسوخی تک احتجاج جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے ۔
 نئی دلی کی سرحدوںپر مودی حکومت کی طرف سے منظور کئے گئے تین زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کی تحریک کو جمعرات کو300 دن مکمل ہو گئے ہیں، لیکن اب بھی وہ حکومت کے سامنے جھکنے کو تیار نہیں ہیں۔ تحریک کے 300دن مکمل ہونے کے موقع پر سنیوکت کسان مورچہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ تحریک ملک کے لاکھوں کسانوں کے پرعزم ہونے کا واضح ثبوت ہے۔ کسان تنظیموں نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ کسان پرامن طریقے سے سیاہ قوانین کے خلاف اپنی تحریک جاری رکھے ہوئے ہیں اور جب تک ان کا مطالبہ پورا نہیں ہوتاوہ اپنا احتجاج جاری رکھیں گے ۔بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مودی حکومت اپنی ضداورہٹ دھرمی کی وجہ سے کسانوں کے جائز مطالبات کو نہیں مان رہی۔ سائوتھ ایشین وائر کے مطابق کسان لیڈر گرنام سنگھ چڈھونی نے کہا ہے کہ حکومت دلی کی سرحدوں کو کھولنے کا خواب نہ دیکھے، کسان ان قوانین کی واپسی تک گھر نہیں جائیں گے ۔ ہریانہ بھارتیہ کسان یونین کے سربراہ گرنام سنگھ نے کہا کہ جب تک حکومت تینوں قوانین کو واپس نہیں لیتی، تب تک دہلی کی سرحدوں پر بیٹھے کسان وہاں سے نہیں ہلیں گے۔ حکومت چاہے جتنا دبائو ڈالے لیکن کسان قانون رد ہونے تک ہریانہ-دلی بارڈر سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ انہوںنے 27ستمبر کو بھارت بند کی کال کے حوالے کہا کہ اس طرح کے احتجاجی مظاہرے حکومت کے خلاف ہوتے رہیں گے۔ سنیوکت کسان مورچہ نے کہا ہے کہ ملک کے الگ الگ حصوں میں سماج کے مختلف طبقوں سے بھارت بند کے بارے میںکسان تنظیمیں رابطہ کر رہی ہیں تاکہ کسانوں کے مطالبات کی حمایت حاصل کی جا سکے۔ کسان تنظیموں کا کہنا ہے کہ یہ تحریک ملک کی جمہوریت کو بچانے کی تحریک بن گئی ہے اور جب تک کسانوں کے مطالبات پورے نہیں ہوتے، یہ جاری رہے گی۔