مقبوضہ کشمیر میں سرکاری ملازمین کی جبری برطرفی ظالمانہ اقدام ہے۔ عبدالصمد انقلابی عدالت سے گناہ گار ثابت ہونے تک کسی کے خلاف کوئی تادیبی کارروائی عمل میں نہیں لائی جانی چاہیے

سری نگر( ) اسلامی تنظیم آزادی جموں کشمیر کے چیئرمین پیر عبدالصمد انقلابی نے مقبوضہ کشمیر میں سرکاری ملازمین کی جبری برطرفی کو ظالمانہ اقدام قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ کسی بھی سرکاری ملازم کے خلاف اس وقت تک کوئی تادیبی کارروائی عمل میں نہیں لائی جانی چاہیے جب تک کہ وہ عدالت کی طرف سے گناہ گار ثابت نہ ہوجائے۔ ایک بیان میںپیر عبدالصمد انقلابی نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل اور عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں سے  جموں وکشمیر میں مداخلت کرنے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے کہا  کہ  بھارتی ظالمانہ، جابرانہ اور مسلم کش کاروائیوں کا سنجیدہ نوٹس لیا جائے تاکہ آئندہ بھارتی حکومت اور ریاستی انتظامیہ ایسی ظالمانہ اور جابرانہ کاروائیاں عمل میں لائیں۔چیئرمین نے کہا ہے کہ بھارتی حکومت اور ریاستی انتظامیہ کی طرف سے جاری کئے گئے  سرکاری ملازمین  بارے نئے حکمنامے میں کہاگیا ہے کہ اگر کسی بھی سرکاری ملازم ، اسکے رشتہ دار یا جان پہچان والے بلواسطہ یا بلاواسطہ طورپر جاری جدوجہد اسلامی تحریک آزادی جموں کشمیر میں ملوث پائے گئے تو اسے سرکاری ملازمت سے برطرف کردیا جائے گا یا وہ عہدے میں مزید ترقی کا اہل نہیں رہے گا۔ چیئرمین نے کہا ہے کہ حکمنامے کے مطابق جاری جدوجہد اسلامی تحریک آزادی جموں کشمیر سے وابستہ کسی بھی شخص جو جموں کشمیر کے پشتنی باشندے تھے کسی بھی صورت میں ان حریت پسند لوگوں کو پاسپورٹ بھی جاری نہیں کیا جائے گا۔ چیئرمین نے بھارتی حکومت اور ریاستی انتظامیہ کے سرکاری ملازمین سے متعلق نئے حکمنامے پر تبصرہ کرتے ہوئے اسے ایک اور ظالمانہ اور جابرانہ اقدام قرار دیا ہے۔