عالمی برادری کشمیر میں انسانی حقوق کی پائمالی پر بھارت کی ملامت کر رہی ہے ۔دفتر خارجہ یورپین پارلیمنٹ کے 16ارکان کے یورپی کمیشن کی صدر اور نائب صدر کے نام خط کا خیر مقدم

اسلام آباد() پاکستان نے یورپین پارلیمنٹ کے 16ارکان کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورت حال اجاگر کرنے کا خیر مقدم کیا ہے ۔ یورپین پارلیمنٹ کے 16ارکان کی طرف سے یورپی کمیشن کی صدرارسلا وان ڈرلین اورنائب صدر جوزف بوریل کے نام خط میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین صورت حال پر تشویش ظاہر کی ہے۔یورپین پارلیمنٹ کے ارکان نے  یورپی یونین پر زور دیا ہے کہ وہ اس مسئلے پر آواز اٹھا ئے  اور کارروائی کرے۔کے پی آئی کے مطابق دفتر خارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ چوہدری نے ہفتے کوکہا ہے کہ پاکستان غیرقانونی طورپر بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین صورتحال پر یورپی پارلیمنٹ کے ارکان کی طرف سے لکھے گئے خط کا خیرمقدم کرتا ہے۔ یہ خط غیرقانونی طورپر بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں پر عالمی برادری کی جانب سے بھارت کی کڑی مذمت و ملامت کرنے کا ایک اور کھلا ثبوت ہے۔غیرقانونی طورپر بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوںاور درپیش سنگین انسانی صورتحال کے بارے میں یورپی پارلیمنٹ کے خط کے بارے میں میڈیا کے سوالات کے جواب میں ہفتہ کو ترجمان دفتر خارجہ نے کہاکہ بھارت کی جانب سے غیرقانونی طورپر اپنے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں حالات معمول پر ہونے کا مسلسل بھارتی پراپگنڈہ بے سود ثابت ہوا ہے اور بھارت کی جانب سے اس جھوٹے اور خلاف حقیقت بیانیے کو پھیلانے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگانے کے باوجود عالمی برادری کی جانب سے اس کی مذمت اور ملامت کا سلسلہ مزید زور پکڑتا جارہا ہے۔ زاہد حفیظ چوہدری نے کہاکہ 5 اگست 2019 کے بھارت کے غیرقانونی اور یک طرفہ اقدامات کے بعد سے بالخصوص غیرقانونی طورپر بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور انسانوں پر بہیمانہ جبرواستبداد میں کئی گنا اضافہ ہوچکا ہے۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہاکہ 5 اگست 2019 کے بعد سے غیرقانونی طورپر بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں سنگین صورتحال کی بناپر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں کم ازکم تین مرتبہ جموں وکشمیر کا مسئلہ زیرغور آچکا ہے جبکہ 2018 اور 2019 میں انسانی حقوق کے لئے اقوام متحدہ کے ہائی کمشن کے دفتر کی دو رپورٹ جاری ہوئیں جن میں آزادکمشن کی تشکیل کی خاص طورپر تجویز دی گئی تاکہ بھارت کے زیرقبضہ علاقوں میں انسانی حقوق کی سنگین اور منظم خلاف ورزیوں کی تحقیقات کرائی جائیں۔ انہوں نے کہاکہ دنیا بھر کی پارلیمنٹس میں جموں وکشمیر کے مسئلے پر بحث ہوئی جبکہ انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں اور بین الاقوامی میڈیا نے غیرقانونی طورپر بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کو مسلسل بے نقاب کیا ہے۔ یہ حقائق اس سچائی کی گواہی دیتے ہیں کہ حالات معمول پر ہونے کا بھارتی ڈھکوسلا محض دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی ناکام کوشش ہے۔زاہد حفیظ چوہدری نے کہاکہ بھارت یاد رکھے کہ کشمیری عوام کے انسانی حقوق کی سنگین اور منظم خلاف ورزیوں پر عالمی برادری کے مطالبات سے وہ آنکھیں چرا نہیں سکتا۔ آخر کار بھارت کو عالمی ضمیر اور رائے عامہ کے آگے ہتھیار ڈالنا پڑیں گے اور غیرقانونی طور پر اپنے زیرقبضہ جموں وکشمیر کے علاقوں میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے سلسلے کو ختم کرنا ہوگا جبکہ بھارت کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق تنازعہ جموں وکشمیر کے پرامن حل کے لئے اقدامات کرنے پڑیں گے۔اس مقصد کے حصول تک پاکستان اپنے جائز موقف پر ثابت قدم کشمیری بھائیوں بہنوں کے حقوق کے لئے پوری قوت سے آواز بلند کرتا رہے گا۔ یاد رہے یورپین کمیشن کے صدر ارسولا وون ڈیرلیئن اور نائب صدر جوزف بوریل کو مخاطب کرکے خط میں کہا گیا ہے کہ بین الاقوامی انسانی حقوق، بنیادی آزادی اور بین الاقوامی قواعد کے مطابق قانون کے چمپیئن کے طور پر یورپی یونین کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی سے متاثر ہونے والے افراد کے لیے اپنی آواز ضرور اٹھانی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ہمارا ماننا ہے کہ یورپی یونین کو عالمی برادری کی جانب سے کشمیریوں کے لیے کیے گئے وعدوں پر عمل کروانے اور اقوام متحدہ کی قرار دادوں پر عمل درآمد کے لیے مناسب ماحول پیدا کرنے کے لیے بھارت اور پاکستان کے ساتھ اپنی تمام قوت اور ذرائع استعمال کرنے چاہیئں۔