بھارت میں سرکاری افسران کی نااہلی، بیمار استاد تنخواہ کا انتظار کرتے چل بسے

نئی دہلی: بھارت میں سرکاری دفاتر غفلت کی بدترین مثالیں قائم کرنے لگے، مدرسے کے استاد کی تنخواہ کئی ماہ سے جاری نہ کی گئی جس کی وجہ سے زیر علاج استاد ناکافی سہولیات کے باعث چل بسے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق ٹیچرز ایسوسی ایشن مدارس عربیہ اتر پردیش کے جنرل سکریٹری مولانا دیوان صاحب زمان نے بنارس کے اقلیتی فلاح و بہبود محکمہ کے افسر پر الزام لگایا ہے کہ کئی ماہ سے تنخواہ جاری نہ کرنے کی وجہ سے مولانا غلام جیلانی کا بہتر علاج نہ ہوسکا اور ان کا انتقال ہوگیا۔

انہوں نے کہا کہ مولانا مرحوم سید غلام جیلانی بنارس کے مدرسہ اسلامیہ وارثی کٹراؤں میں کئی برس سے درس و تدریس کے فرائض انجام دے رہے تھے، مدرسے کی کاغذی کارروائی مکمل نہ ہونے سے کئی ماہ سے اساتذہ کی تنخواہیں جاری نہیں ہوئی تھیں۔

حکومت نے کاغذی خانہ پری کے لیے 3 ماہ کا وقت دیا اور تنخواہیں جاری کرنے کا حکم دیا، اس کے باوجود بنارس کے اقلیتی محکمے کے افسر نے تنخواہ جاری نہیں کی جس کی وجہ سے مولانا سید غلام جیلانی کا بہتر علاج نہیں ہو سکا اور ان کا انتقال ہوگیا۔

جنرل سیکریٹری کا کہنا تھا کہ ایسوسی ایشن اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سے گزارش کرے گی جس طرح سے حکومت پوری ریاست میں بدعنوانی کے معاملے میں سخت رویہ اپنا رہی ہے، اسی طرح سے بنارس کے محکمہ اقلیتی افسر جو بد عنوانی میں ملوث ہیں ان کو بھی ملازمت سے ہٹایا جائے اور مولانا سید غلام جیلانی کی موت کی تحقیقات کی جائے۔

ایسوسی ایشن کے ذمہ داران نے ایک تعزیتی نشست بھی کی جس میں کئی معزز ہستیاں شامل ہوئیں اور مولانا کے ایصال ثواب کے لیے دعا کی گئی۔