اسمارٹ فون کیمرے کو تھرمامیٹر بنانے کا کامیاب تجربہ

جنوبی کوریا: بہت سے ماہرین کا خیال ہے کہ اسمارٹ فون میں نت نئی ہارڈویئر تبدیلیوں کے بعد اسے مفید کاموں میں استعمال کیا جاسکتا ہے اور اب خبر یہ ہے کہ کوریا کے ماہرین نے اسمارٹ فون کیمرے کو تھرمامیٹر میں تبدیل کرنے کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔

کوریا انسٹی ٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے حکومتی فنڈنگ سے ایک مؤثر اور کم خرچ تھرمل امیجنگ سینسر بنایا ہے جو 100 درجے سینٹی گریڈ تک بالکل درست کام کرتا ہے۔ اسے اسمارٹ فون کیمرے کے ساتھ نتھی کرکے فون میں تھرمامیٹر کا اضافہ بھی کیا جاسکتا ہے۔

کووڈ وبا کے تناظر میں چھوئے بغیر درجہ حرارت نوٹ کرنے والے تھرمل سینسر بہت عام استعمال ہورہے ہیں۔ ہسپتالوں، بینکوں اور دیگر اداروں میں ان کا عام استعمال جاری ہے۔ اسی تناظر میں کئی اسمارٹ فون ساز ادارے چاہتے ہیں کہ ان کے فون میں درست ترین تھرمامیٹر کا اضافہ بھی ہوجائے۔ یہ اضافی سینسر فون کے کیمرے میں لگایا جاسکتا ہے۔

اسی ضرورت کے تحت کوریا انسٹی ٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں آپٹو الیکٹرانکس کے ماہر، پروفیسر جون ون چوئی نے ایک ایسا آپٹیکل سینسر بنایا ہے جو ماضی کی دیگر خرابیوں سے پاک ، کم خرچ اور قابلِ بھروسہ ہے۔ یہ 100 درجے سینٹی گریڈ تک درجہ حرارت نوٹ کرسکتا ہے اور اسے سرد کرنے کے لیے کسی اضافی نظام کی ضرورت بھی نہیں رہتی۔ اس چھوٹے سے سینسر کو بہت آسانی سے اسمارٹ فون کیمرے کے ساتھ لگایا جاسکتا ہے۔

وینیڈیم ڈائی آکسائیڈ سے بنا یہ سینسر زیریں سرخ (انفراریڈ) روشنی کو جذب کرکے برقی سگنل میں بدلتا ہے اور اسی بنا پر حرارت کو نمبروں میں ظاہر کرتا ہے۔ یہ اتنا حساس ہے کہ عام سینسر کے مقابلے میں حرارت کو بجلی کے سگنل میں تین گنا زائد درستگی سے بدلتا ہے۔ اگر درجہ حرارت 100 سینٹی گریڈ بھی ہو تب بھی یہ صرف تین ملی سیکنڈ میں اپنی ریڈنگ ظاہر کردیتا ہے۔

اس تیزی کی بنا پر اسے خودکار گاڑیوں میں بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔