برطانیہ کے بیرسٹر کریم خان عالمی عدالت انصاف (آئی سی سی) کے چیف پراسیکیوٹر بن گے فلسطین میں اسرائیلی جنگی جرائم کی تفتیش کریں گے کشمیر میں بھی بھارتی جنگی جرائم کی تفتیش ہوگی ؟ جنگی جرائم کے ارتکاب سے متعلق مقدمات کی سماعت کرنے والی آئی سی سی دنیا کی واحد عدالت ہے

دی ہیگ( ) بین الاقوامی فوجداری عدالت کے نئے مستغیث اعلی ( چیف پراسیکیوٹر) برطانیہ کے  بیرسٹر کریم خان فلسطین میں اسرائیلی جنگی جرائم ،افغانستان میں امریکی فوج کی طرف سے جنگی جرائم کے ارتکاب کی تفتیش کریں  گے تاہم  ان کا اصل امتحان جموں وکشمیر میں بھارتی فوج کے جنگی جرائم  کی تفتیش کرنا اور  مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانا  ہوگا۔51 سالہ کریم خان گزشتہ روز انٹرنیشنل کریمینل کورٹ(آئی سی سی) کے چیف پراسیکیوٹر کے طور پر اپنے نئے عہدے کا حلف اٹھا لیا ہے۔ مغربی نشریاتی ادارے کے مطابق  51 سالہ کریم خان اسرائیل اور فلسطینیوں سے متعلق مقدمے سمیت بہت سے زیر التوا مقدمات میں پیشرفت کی کوشش کریں گے۔ ان  مقدمات میں اسرائیل اور فلسطینیوں سے متعلق ایک مقدمہ بھی شامل ہے۔یہ مقدمہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی فورسز کی طرف سے جنگی جرائم کے ممکنہ ارتکاب سے متعلق ہے اور کریم خان کو ان الزامات کی قانونی چھان بین بھی کرانا ہو گی۔ یہ کام اس لیے بہت مشکل ہو گا کہ اسرائیل یہ کہتے ہوئے اس سلسلے میں کسی بھی تعاون سے انکاری ہے کہ اسرائیلی حکومت کے بیانات کے مطابق اس عدالت کو ایسی کسی چھان بین کا کوئی اختیار ہی نہیں اور پھر اسرائیل اس عدالت کا رکن ملک بھی نہیں ہے۔عدالت کے نئے چییف پراسیکیوٹر کریم خان کے لیے اسرائیلی فلسطینی تنازعے میں ممکنہ جنگی جرائم کی تفتیش کرنا اس لیے بھی جوئے شیر لانے کے مترادف ہو گا کہ یہ مقدمہ اس بین الاقوامی عدالت کی تاریخ کا اہم ترین اور حساس ترین سیاسی مقدمہ قرار دیا جاتا ہے۔کریم کان نے آج جو منصب سنبھالا، وہ ان سے پہلے گیمبیا کی خاتون ماہر قانون فاتو بنسودا کے پاس تھا۔ ان کے نو سالہ دور میں اس بین الاقوامی عدالت کی جنگی جرائم سے متعلق مختلف قانونی تنازعات کے حل کے لیے جغرافیائی رسائی میں واضح اضافہ ہوا تھا۔فاتو بنسودا کو آئی سی سی کی چیف پراسیکیوٹر کے طور پر چند بڑی ناکامیوں کا سامنا بھی کرنا پڑا تھا۔ ان میں سے ایک بڑی ناکامی اس عدالت کی طرف سے آئیوری کوسٹ کے سابق صدر لاراں گباگبو کا بری کیا جانا بھی تھا۔کریم خان کو آئی سی سی کی رکن ریاستوں نے اس سال فروری میں اس عہدے کے لیے منتخب کیا تھا۔ یہ عدالت جنگی جرائم کے ارتکاب سے متعلق مقدمات کی سماعت کرنے والی دنیا کی واحد مستقل عدالت ہے اور کریم خان اس عدالت کے تیسرے پراسیکیوٹر بنے ہیں۔کریم خان نے ماضی میں دہشت گرد تنظیم ‘اسلامک اسٹیٹ یا داعش کی طرف سے کیے گئے جرائم کی تفتیش کے لیے اقوام متحدہ کے ماہرین کی ایک خصوصی ٹیم کی قیادت بھی کی تھی۔اس کے علاوہ دی ہیگ کی اسی عدالت میں انہوں نے بدامنی کے دوران لیبیا کے قتل کر دیے گئے رہنما معمر قذافی کے بیٹے سیف السلام کے خلاف مقدمے میں وکیل صفائی کے فرائض بھی انجام دیے تھے۔کریم خان کو آئی سی سی کے پراسیکیوٹر کے طور پر مستقبل میں جو کئی بہت کٹھن کام کرنا ہوں گے، ان میں اسرائیلی فلسطینی تنازعے سے متعلق چھان بین کے علاوہ بھی کئی صبر آزما فرائض شامل ہیں۔انہیں مثال کے طور پر فلپائن میں منشیات کے اسمگلروں کے خلاف بہت متنازعہ ہو جانے والی خونریز ریاستی جنگ اور افغانستان میں امریکی فوج کی طرف سے جنگی جرائم کے مبینہ ارتکاب کی تفتیش بھی کرنا ہو گی۔اس دوران کریم خان کو ان ممالک کی طرف سے شدید مخالفت کا سامنا بھی رہے گا، جو اب تک بین الاقوامی فوجداری عدالت کا رکن بننے سے انکاری ہیں۔ ان ممالک میں سے چند بڑے نام امریکا، اسرائیل، چین اور روس کے ہیں۔