جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کیلئے مسئلہ کشمیر کا حل ناگزیر، کل جماعتی حریت کانفرنس پاکستان اور بھارت کیطرف سے کنٹرول لائن پر جنگ بندی کے اعلان کا خیر مقدم

سرینگر 27فروری : بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموںوکشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس اور دیگر حریت رہنماﺅں اور تنظیموں نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کے بغیر جنوبی ایشیا میں پائیدار اور مستقل امن ممکن نہیں ہے۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق انہوں نے پاکستان اور بھارت کے حالیہ بیان کا خیر مقدم کیا ہے جس کے تحت دونوں ملکوں نے کنٹرول لائن کے تمام سیکٹروں پرجنگ بندی کے حوالے سے تمام معاہدوں اور افہام و تفہیم پر سختی سے عملدر آمد پر اتفاق کیا ہے۔کل جماعتی حریت کانفرنس نے ورکنگ وائس چیئرمین غلام احمد گلزار کی زیر صدارت آج( ہفتہ) سرینگر میں منعقدہ ایک اجلاس میں مسئلہ کشمیر کے حوالے سے علاقائی اور عالمی سطح پر ہونے والی تازہ پیش رفتوں کے بارے میں غور و خوض کیا ۔ اجلاس میں پاک بھارت فوجی حکام کی طرف سے لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی کے اعلان کا خیر مقدم کرتے ہوئے امید ظاہر کی گئی کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل عالمی برادری خاص طور پر جوبائیدن کی زیر قیادت نئی امریکی حکومت کے ساتھ مل کر مقبوضہ جموںوکشمیر میں نسل کشی ، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور غیر قانونی نظر بندیوں کے خاتمے کیلئے بھارت پر دباﺅ ڈالیں گے۔ اجلاس میں بھارتی سیاسی اور فوجی چالوں سے نمٹنے کے حوالے سے پاکستان کے کردار پر بھی اطمینان کا اظہار کیا گیا اور کہا گیا کہ یہ نئی دہلی کی بار بار کی دھوکہ دہی ہے جس نے جنوبی ایشیا کو ایٹمی تصادم کے دہانے پر پہنچایا ہے۔ اجلاس میں کہا گیا کہ کنٹرول لائن پر جنگ بندی کا اعلان کافی نہیں ہے بلکہ مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کے لئے ایک معنی بات چیت سے پہلے کشمیری سیاسی قیدیوں کی غیر مشروط رہائی عمل میں آنی چاہیے ، تمام کالے قوانین منسوخ اور مقبوضہ جموںوکشمیر کے لوگوں کے تمام شہری اور سیاسی حقوق کی بحال ہونے چاہئیں۔ مسلم خواتین مرکز کی چیئرپرسن یاسین راجہ نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں دنوں ملکوں کے بیان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ اس اقدام سے لائن آف کنٹرول پر رہنے والے لوگوں کو امن میسر آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ خطے میں امن تنازعہ کشمیر کے حل سے وابستہ ہے جبکہ بھارت گزشتہ ستر برس سے اس مسئلے کے حل میں روڑے اٹکا رہا ہے۔ یاسمین راجہ نے بھارت پر زور دیا کہ وہ اپنی ہٹ دھرمی ترک کرکے غیر قانونی طور پر نظر بند تمام کشمیر ی حریت رہنماﺅں اور کارکنوں کو رہا اور مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق حل کرے۔ تحریک وحدت اسلامی کے ترجمان نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کی بنیادی وجہ مسئلہ کشمیر ہے جسے حل کیے بغیر خطے میں پائیدار امن و ترقی کا خواب ہرگز شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا۔ تنظیم نے پاکستان اور بھارت کے ڈائریکٹر جنرلز ملٹری آپریشنز کے حالیہ مشترکہ بیان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی بلا اشتعال گولہ باری کیوجہ سے آزاد جموںوکشمیر میں کنٹرول لائن کے پاس بسنے والے شہریوںکا جینا دوبھر ہو چکا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ بھارتی فائرنگ اور گولہ باری کے باعث اب تک آزاد کشمیرکے سینکڑوں شہری شہید اور معذور ہو چکے ہیں ۔ ترجمان نے کہا کہ کنٹرول لائن پر جنگ بندی کو یقینی بنانے کے بارے میں دونوں ملکوں کے درمیان حالیہ پیش رفت گوکہ انتہائی خوش آئند ہے تاہم خطے میں دیر پا امن و ترقی کیلئے تنازعہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کو چاہیے کہ وہ ہٹ دھرمی ترک کے مقبوضہ جموںوکشمیر کے زمینی حقائق تسلیم کر لے اور مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے پاکسان اور حقیقی کشمیری قیادت کے ساتھ ایک بامعنی اور نتیجہ خیز مذاکراتی عمل کا آغاز کرے۔ مقبوضہ جموںوکشمیر کی ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے کنٹرول لائن پر جنگ بندی کے پاک بھارت اعلان کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے درست سمت میں ایک قدم قرار دیا ۔ ہائیکورٹ بار ایسو سی ایشن نے چیئرمین ایڈووکیٹ نذیر احمد رونگا کی زیر صدارت سرینگر میں منعقدہ اپنی ایگزیکٹیو کونسل کے اجلاس میں امیدظاہر کی کہ دونوں ملک تنازعہ کشمیر کو کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق حل کرنے کے لیے بھی اقدامات کریں گے ۔ اجلاس میں دونوں ملکوں کی طرف سے اٹھائے جانے والے امن اقدامات کی حمایت کا بھی اعلان کیا گیا۔