بھارتی زندان میں قید محمد اشرف صحرائی کی صحت انتہائی خراب, غلام محمد صفی کا اظہار تشویش.

راولپنڈی/اسلام آباد : باوثوق زرائع سے اطلاع ملی ہے کہ ادھمپور جیل میں گیارہ جولائی 2019 سے مسلسل بھارتی جبر ناروا کے شکار تحریک حریت کے چیرمین محمد اشرف صحرائی کی صحت انتہائی مخدوش ہوجکی ہے. کئی عارضوں میں مبتلا یہ راہنما نہ کسی معالج کی خدمات حاصل کرسکتے ہیں اور نہ ہی ادویات تک ان کی رسائی رہی ہے.
تحریک حریت کے کنوینر غلام محمد صفی نے پریس کے نام جاری اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ پوری وادی کشمیر کو بھارتی ستمگری نے ایک بڑے قید خانہ میں تبدیل کیا ہے. ریاست کے اور دیگر بھارتی جیل خانہ جات سے آئے روز کسی نہ کسی آزادی پسند کی لاش کشمیریوں کو تحفے میں ملتی ہے.
تحریک آزادی کے قائدین کو ایک منصوبہ بند سازش کے تحت معیاری غذا سے محروم , شدید سردی اور شدید گرمی میں حالات کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا جاتا ہے. علاج و معالج کی سہولت اور نہ ہی دوائیوں تک رسائی دی جاتی ہے. عزیز و اقارب سے ملنے کی اجازت دی جاتی نہ ہی ساتھیوں سے.
کنوینر تحریک حریت نے کہا کہ ساتھیوں سے تو دور کی بات زرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بھی ان جرم بے گناہی میں ایام اسیری کاٹنے والوں سے ملنے کی اجازت نہیں دی جاتی.
غلام محمد صفی نے کہا کہ بھارتی ظلم و بربریت کی انتہا ہے کہ ان اسیروں کو انصاف کے حصول کےلیے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے کی بھی اجازت نہیں دی جاتی.
غلام محمد صفی کا کہنا ہے کہ ایسے میں انسانی حقوق کے تحفظ کی خاطر کام کرنے والی علاقائی اور بین الاقوامی تنظیموں اور اداروں پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ محمد اشرف صحرائی سمیت ان تمام اسیروں کی نہ صرف حالت زار کا نوٹس لیں بلکہ ان کی رہائی کے لیے بھی اپنے اقدامات کے ذریعے سے ظالم اور سفاک بھارتی انتظامیہ کو مجبور کریں.