مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد معاشی صورت حال خراب خراب معاشی صورت حال کی وجہ سے حج کے خواہشمندوں کی تعداد میں 60فیصد کمی

سری نگر(کے پی آئی) مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد مسلسل بھارتی فوجی محاصرے کی وجہ سے ریاستی معشیت بری طرح متاچر ہوگئی ہے ۔ شہریوں کو کاروبار اور روزگار سے بھی ہاتھ دھونا پڑا ہے ۔ خراب معاشی صورت حال کی وجہ سے سال 2021میں حج پر جانے کے خواہشمند کشمیریوں کی تعداد میں 60فیصد کمی آ گئی ہے۔کے پی آئی  کے مطابق  مقبوضہ کشمیر کے  شہری حج پر جانے کے لیے  3لاکھ 60ہزار کا خرچہ  کرنے سے قاصر ہیں ۔اعداد و شمارکے مطابق سال 2021میں حج کیلئے صرف 7ہزار 200افراد نے درخواستیں جمع کی ہیں جو گزشتہ چند سال کے مقابلے میں 60فیصد کم ہے۔ پچھلے پانچ سال میں اوسط ہر سال 20سے 25ہزار افراد درخواستیں دیتے تھے صرف 10ہزار لوگوں کو حج  پر بھیجا جاتا تھا۔ جے اینڈ کے حج ایگزیکیٹو آفیسر ڈاکٹر عبدالسلام نے بتایا کہ اس سال درخواستیں کافی کم ہیں ،اسلئے ہم نے فارم جمع کرنے کی تاریخ 10جنوری تک بڑھائی ہے۔حج کمیٹی آف انڈیا نے کے ایک بیان کے مطابق حج2021 کیلئے پورے بھارت سے 40ہزار درخواستیں معصول ہوئی ۔ افسران کا کہنا ہے کہ نکتہ آغاز میں کمی لانے کی وجہ سے حج کرانے کی رقم میں اضافہ ہوا ہے ۔ ایگزیکیٹو آفیسر نے کہا احمدآباد میں ایک خواہشمند کا خرچہ 3لاکھ 30ہزار، دلی، حیدر آباد اوربنگلورو میں 3لاکھ 50ہزار، سرینگر اور کوچین میں 3لاکھ 60ہزار، کولکتہ میں3لاکھ 70ہزار جبکہ گوہاٹی سے 4لاکھ روپے خرچہ آتا ہے۔