پاکستان نے سرحد پر باڑ لگانے سے متعلق افغانستان کا پروپیگنڈا مسترد کردیا

باڑ لگانے کے عمل میں افغان سرزمین پرتجاوز نہیں کیا جارہا، باڑ لگانے کا عمل عالمی قوانین کے عین مطابق ہے،افغانستان کی جانب سے پاک فوج کے باڑ لگانے کے عمل کو غیرقانونی قراردینے کو مسترد کرتے ہیں۔ ترجمان دفتر خارجہ

اسلام آباد  پاکستان نے سرحد پر باڑ سے متعلق افغانستان کے پروپیگنڈا کو مسترد کردیا، ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ باڑ لگانے کے عمل میں افغان سرزمین پرتجاوز نہیں کیا جارہا، باڑ لگانے کا عمل عالمی قوانین کے عین مطابق ہے،افغانستان کی جانب سے پاک فوج کے باڑ لگانے کے عمل کو غیرقانونی قراردینے کو مسترد کرتے ہیں۔انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ پاک افغان بارڈر پر پاک فوج کے باڑ لگانے کے عمل کو غیرقانونی گرداننے کو مسترد کرتے ہیں۔افغان میڈیا کی رپورٹس اور افغان وزارت خارجہ کے بیانات کو بھی مسترد کرتے ہیں۔پاکستان افغانستان کی سالمیت اور خودمختاری کا احترام کرتا ہے، برادر ملک سے تعلقات اقوام متحدہ کے چارٹرڈ کے عین مطابق ہیں۔افغانستان سے بھی پاکستان کے حوالے سے یہی توقع رکھتے ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ سیرئیس سکیورٹی تشویش کو دور کرنے کیلئے باڑ لگائی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ باڑ لگانے کا عمل عالمی قوانین کے عین مطابق ہے۔افغان سائیڈ کو مشورہ ہے کہ بارڈر ایشو پر غلط فہمی دور کرنے کیلئے متعلقہ میکنزم سے بات کرے۔مشترکہ ٹوپو گرافک سروے کی پاکستانی تجویز کا افغانستان نے جواب نہیں دیا۔ مزید براں وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے اپنے بیان میں کہا کہ توہین رسالت کے اس واقعے نے مسلمانوں کے جذبات کومجروح کیاہے، اس وڈیو کو پوری امت مسلمہ کودیکھنا چاہیے۔انڈیا میں آج مسلمان اقلیت محفوظ نہیں ہے۔ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مسجد کوشہید کرکے مندر بنانا قطعی طور پر درست نہیں۔ جذبات بھی مسلمانوں کے مجروح کرتے ہیں اور شہادتیں بھی مسلمانوں کی ہوتی ہیں۔ مسلمانوں کو ہی گرفتار کیا گیا۔ ہیومین رائٹس واچ، ایمنیسٹی انٹرنیشنل اور دیگر انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کو اس کا نوٹس لینا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ سیکیولرسٹیٹ کو تو بھارت کی اس حکومت نے دفن کردیا ہے۔ آج بھارت میں ایک ہندو سٹیٹ جنم لے رہی ہے۔ یہ اندرونی مسئلہ نہیں ہے یہ انسانیت کا مسئلہ ہے۔ پاکستان کو حق حاصل ہے کہ اس معاملے کو اٹھائے، مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم نے کل بھارتی ہائی کمیشن کے حکام کے ساتھ اس معاملے کو اٹھایا اور پاکستان کی طرف سے ردعمل کا اظہار کیا۔ ہم ہر انٹرنیشنل فورم پر اسلاموفوبیا کے مسئلے کو اٹھارہے ہیں۔