انڈیا بجٹ اور سوشل میڈیا: کسی نے ’کسانوں کے لیے تحفہ‘ تو کسی نے ’غلط ڈاکٹر، غلط تشخیص‘ کہا

انڈیا کی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے سنیچر کے روز پارلیمان میں نئی حکومت کا پہلا اور وزیر خزانہ کی حیثیت سے اپنا دوسرا بجٹ پیش کیا ہے۔

بجٹ کی تقریر انتہائی طویل تھی اور انھوں نے اس حوالے سے اپنا ہی پرانا ریکارڈ توڑ دیا۔ خبر رساں ادارے پی ٹی آئی کے مطابق نرملا سیتا رمن نے ریکارڈ دو گھنٹے 40 منٹ تک بجٹ پیش کیا تاہم طبیعت ناساز ہونے کی وجہ سے وہ بجٹ کے آخری دو صفحات نہیں پڑھ سکیں۔

یہ بھی پڑھیئے

انڈیا کی معیشت میں مسلسل گراوٹ

انڈیا کی معیشت کو مودی کس طرح چلائیں گے؟

انھوں نے 30 لاکھ 42 ہزار 230 کروڑ کا بجٹ پیش کیا جس میں دفاع کے شعبے کے لیے تین لاکھ تیئس ہزار اور ترپن (323053) کروڑ روپے مختص کیے گئے لیکن اس کی کوئی تفصیل فراہم نہیں کی۔

تعلیم کے شعبے میں 99300 کروڑ روپے جبکہ توانائی کے شعبے میں 42725 کروڑ روپے مختص کیے گئے۔ اگر صحت کے شعبے کے لیے 67484 کروڑ روپے مختص کیے گئے تو داخلہ امور کے لیے ایک لاکھ 14387 کروڑ روپے مختص کیے گئے۔

مرکز کے زیر انتظام نئے علاقوں میں جموں اور کشیمر کے لیے 30757 کروڑ روپے مختص کیے گئے جبکہ لداخ کے لیے علیحدہ 5958 کروڑ روپے مختص کیے گئے۔

انڈین کرنسیتصویر کے کاپی رائٹGETTY IMAGES
Image captionاقتصادی امور کی ماہر پوجا مہرہ نے بجٹ کو بہت امید افزا نہیں کہا

دریں اثنا انڈیا کے سینسکس میں ممبئی سٹاک ایکسچینج میں بڑی گراوٹ نظر آ رہی ہے اور وہاں تقریباً ایک ہزار پوائنٹس کی گراوٹ دیکھی جا رہی ہے جبکہ نیشنل سٹاک ایکسچینج میں تقریباً 300 پوائنٹس کی گراوٹ دیکھی جا رہی ہے۔

سوشل میڈیا پر بھی بجٹ کے حوالے سے کئی ہیش ٹیگ ٹرینڈ کر رہے ہیں اور ان میں ملے جلے ردعمل نظر آ رہے ہیں جبکہ اقتصادی امور کی ماہر پوجا مہرہ نے بی بی سی ہندی سے بات کرتے ہوئے اس بجٹ کو بہت امید افزا نہیں کہا۔

انھوں نے کہا: ’یہ بجٹ کافی لمبا تھا۔ شروعات میں انھوں (نرملا سیتارمن) نے کہا کہ اس بجٹ کا مقصد لوگوں کی آمدنی اور ان کی قوت خرید میں اضافہ کرنا ہے۔ لیکن وہ اس کو منفرد شعبے سے مربوط نہیں کر پائیں۔ آپ جانتے ہیں کہ اس وقت معاشی سست رفتاری جاری ہے لیکن وہ اس بجٹ کے تحت اس کا حل پیش کرنے سے بھی قاصر رہیں۔‘

ممبئی سٹاک ایکسچینجتصویر کے کاپی رائٹGETTY IMAGES
Image captionممبئی سٹاک ایکسچینج میں تقریباً ایک ہزار پوائنٹس کی گراوٹ دیکھی گئی

حزب اختلاف کی اہم پارٹی کانگریس نے دی ہندو کی ایک رپورٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ‘اہم شعبوں کی ترقی کی شرح دسمبر میں ایک اعشاریہ تین فیصد تھی اور گذشتہ سال کے مقابلے میں شدید گراوٹ کے باوجود بجٹ 2020 اس سنجیدہ مسئلے سے نمٹنے کے لیے کوئی روڈ میپ یا منصوبہ پیش کرنے میں ناکام رہا۔’

جبکہ دوسری جانب خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا ہے کہ بجٹ میں مودی حکومت نے ٹیکس کے نظام کو عقلی بنانے، بنیادی ڈھانچے کو مضبوط کرنے، بینکنگ کے نظام کو تقویت دینے، سرمایہ کاری اور تجارت میں آسانی کے فروغ کے لیے موثر اقدام کیے ہیں جس سے مودی حکومت کے انڈیا کے بجٹ کو پانچ کھرب ڈالر تک پہنچانے کے عہد کو مزید تقویت ملے گی۔‘

بہت سے لوگوں نے اگر ٹیکس کے نئے نظام کی تعریف کی ہے تو بہت سے دیگر افراد نے اسے تنقید کا نشانہ بھی بنایا ہے۔

سری وتس نامی صارف نے لکھا: ‘منموہن اور چدمبرم نے ٹیکس کے لیے آسان تین درجے بنائے اور ٹیکس کم رکھے لیکن میڈیا اور بھکتوں کا کہنا ہے کہ یہ بہت ہی پیچیدہ ہے۔

‘مودی اور نرملا نے دو طرح کے ٹیکس کے اصول، ٹیکس کے مجموعی طور پر آٹھ درجے رکھے جبکہ ٹیکس اتنا ہی رہا لیکن میڈیا اور بھکتوں کا کہنا ہے کہ یہ بہت ہی آسان کر دیا گیا ہے۔‘

خیال رہے کہ تازہ بجٹ میں نرملا سیتا رمن نے ایک نئے ٹیکس پیئر چارٹر تیار کرنے کی تجویز بھی پیش کی اور کہا کہ اس سے بدعنوانیوں سے نجات حاصل ہوگی۔

براہ راست ٹیکس کے معاملے میں ٹیکس ادا کرنے کی نئی درجہ بندی پیش کی گئی ہے جس کے تحت اب پانچ سے ساڑھے سات لاکھ کا ایک درجہ بنایا گیا ہے جس میں دس فیصد ٹیکس دینا ہوگا جبکہ ساڑھے سات لاکھ روپے سے دس لاکھ تک 15 فیصد ٹیکس واجب الادا ہو گا۔ دس سے ساڑھے 12 لاکھ روپے تک کی آمدن پر 20 فیصد اور ساڑھے 12 لاکھ سے 15 لاکھ روپے تک کی آمدن پر 25 فیصد جبکہ اس سے زیادہ پر پہلے کی طرح 30 فیصد ٹیکس عائد کیا جائے گا۔

سیاسی مبصر گورو پاندھی نے لکھا کہ ’گذشتہ 20 برسوں میں پہلی بار انکم ٹیکس کے حصول میں کمی واقع ہوئی ہے۔ کیوں؟ کیونکہ لوگوں کی آمدن میں کمی ہوئی ہے نہ کہ لوگ ٹیکس چوری کر رہے ہیں۔ حکومت نے اس کا تدارک آمدن پر ٹیکس کم کر کے کیا ہے! بی جے پی حکومت کو سمجھ میں نہیں آتا کہ نہ آمدن ہوگی اور نہ ٹیکس ہوگا۔’

کانگریس کے رہنما راہل گاندھی نے بجٹ کے بعد کہا کہ ’آج ہندوستان کے سامنے سب سے بڑا مسئلہ روزگار اور معیشت کا ہے اور اس کے لیے مجھے کوئی بھی مربوط مرکزی منصوبہ نظر نہیں آیا بہت سارے ٹیکٹیکل منصوبے ضرور تھے۔ انھوں نے کہا کہ ہم انکم ٹیکس کو آسان بنائیں گے جبکہ اسے مزید پیچیدہ کر دیا گیا ہے۔ یہ بجٹ حکومت کو اچھی طرح بیان کرتا ہے کہ باتیں خوب اور عمل کوئی نہیں۔’

سپریم کورٹ کے وکیل اور کانگریس کے ترجمان جے ویر شیرگل نے لکھا: ‘بجٹ 2020 کے لیے غلط ڈاکٹر، غلط تشخیص، غلط نسخہ، غلط سرجری۔ اب انڈین معیشت نامی مریض یا تو پوری طرح مر جائے گا یا پھر لوگ ڈاکٹر کو بدل کر ملک کو بچا لیں گے۔’

تازہ بجٹ میں پانچ سمارٹ سٹی بنانے کی بات کہی گئی ہے جس پر سوشل میڈیا صارفین کہہ رہے ہیں کہ سنہ 2014 میں 100 سمارٹ سٹی بنانے کی بات کہی گئی تھی صفر سمارٹ شہر بنا اب 2020 کے بجٹ میں پانچ سمارٹ سٹی کی بات کی جا رہی ہے۔ اور پھر یہ نا اہل حکومت سوچتی ہے کہ لوگ ان کے جھوٹ اور دھوکے میں آ جائیں گے؟’

بی جے پی کے نیشنل سیکریٹری سنیل دیودھر نے لکھا: ‘بجٹ 2020 تاریخی بجٹ ہے نرملا سیتارمن جی۔

‘یہ سرمایہ کار دوست ہے، کسانوں کے لیے تحفہ ہے، صنعت کے لیے قوت ہے، سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے ہے، ٹیکس ادا کرنے والوں کے لیے راحت ہے، ٹیکس کے لیے حراساں کیے جانے کا خاتمہ ہے، ملازمت کے مواقع پیدا کرنے کے لیے اور دولت پیدا کرنے اور بہت سی چیزوں کے لیے ہے۔’