دماغ بچانا ہے تو سائیکل چلایئے اور تیز قدموں سے چلیے

کیلیفورنیا: روزانہ کی ورزش یا سائیکل چلانے کا عمل بالخصوص بزرگوں میں الزائیمر، ڈیمنشیا اور دیگر دماغی امراض سے دور رکھتا ہے۔

اس سے قبل ورزش کے دماغی اور جسمانی فوائد سامنے آتے رہے ہیں لیکن اب معلوم ہوا ہے کہ تیزقدمی دماغی زوال کو بھی روک سکتی ہے۔ تحقیق بتاتی ہے کہ جسمانی طور پر متحرک رہنے کا عمل دماغ میں کسی بھی طرح کی اندرونی جلن یا انفلیمیشن کو کم کرتا ہے۔ یہ اندرونی سوزش جسم کے کسی بھی مقام پر ہو وہ غیرمعمولی امراض کی وجہ بنتی ہے جن میں کینسر، امراضِ قلب اور دیگر بیماریاں شامل ہیں۔

نئی تحقیق کے تحت بزرگوں کےلیے ضروری ہے کہ وہ تیزقدموں سے چلنے اور ممکن ہو تو سائیکل چلانے کو معمول بنائیں کیونکہ اس سے اکتسابی صلاحیت بہتر ہوتی ہے اور دماغ توانا بنتا ہے۔ یہ تحقیق یونیورسٹی آف کیلیفورنیا سان فرانسسکو کیٹلِن کیسالیٹو اور ان کے ساتھیوں نے کی ہے۔

اگرچہ ڈیمنشیا اور الزائمر کو اب بھی مکمل طور پر نہیں سمجھایا گیا ہے۔ پروفیسر کیٹلن کے مطابق دماغ کے امنیاتی خلیات مائیکروگلیا کہلاتے ہیں۔ یہ دماغ سے مضراثرات صاف کرتے ہیں، لیکن ان کی غیرمعمولی سرگرمی سے سوزش، اعصابی بیماری اور دماغی سگنل میں خلل ڈالتی ہے۔ ورزش اس غیرمعمولی تحریک کو لگام دیتی ہے۔

سائنسدانوں نے167 بوڑھے افراد کا جائزہ لیا ہے جس میں ورزش اور مائیکروگلیئل خلیات کے درمیان تعلق نوٹ کیا گیا ہے۔ لیکن کچھ شرکا ایسے بھی تھے جن میں کسی قسم کی دماغی تنزلی نہیں تھی۔ تمام رضاکاروں کو ایک سے دس روز تک دماغی سرگرمی نوٹ کرنے والی ٹوپی  بھی پہنائی گئی تھی جو 24 گھنٹے سرگرمی کو نوٹ کرتی رہی تھی۔

معلوم ہوا کہ ورزش سے گلیئل خلیات کی غیرمعمولی بلکہ مضر سرگرمی میں کمی واقع ہوئی۔ پھر یہ بھی پتا چلا کہ اگر کوئی ڈینمشیا یا الزائیمر کا مریض ہے تو ورزش نے اس ک دماغ کو بہت فائدہ پہنچایا اور اعصابی انحطاط کم ہوگیا۔

یہی وجہ ہے کہ اب ڈاکٹر بزرگوں کو بھی ہفتے میں 120 سے 150 منٹ تک تیز قدموں سے پیدل چلنے کا مشورہ دے رہے ہیں۔