بھارت شہید کشمیریوں کو نامعلوم مقام پر کیوں دفنا رہا ہے؟ اسرائیلی اخبار کی رپورٹ

بھارت نے اسرائیل کے نقش قدم پر چلتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کی آزادی کے لیے جدوجہد کے دوران شہید ہونے والے کشمیریوں کے جسد خاکی لواحقین کے حوالے کرنے کے بجائے خود دور دراز مقامات پر دفنانا شروع کر دیے ہیں۔

بھارتی حکام کی جانب سے نام نہاد مقابلوں کی آڑ میں شہید ہونے والے کشمیریوں کی خود تدفین کی وجہ کورونا وائرس بتائی جا رہی ہے تاہم مقبوضہ کشمیر کے عوام اس کی وجہ قابض بھارتی فوج کا خوف قرار دے رہے ہیں۔

اسرائیلی جریدے ہاریٹز کی ایک رپورٹ کے مطابق یہ کورونا کی وجہ سے نہیں بلکہ ایک حکمت عملی کے تحت کی جا رہا ہے کیونکہ اسرائیل بھی فلسطین میں ایسا ہی کر چکا ہے۔

پلوامہ میں بھارتی فوج کی جانب سے شہید کیے گئے کشمیر نوجوان رؤف احمد میر کے والدین اپنے بیٹے کی تصویر دکھا رہے ہیں۔ فوٹو بشکریہ ہاریٹز/عابدہ احمد
پلوامہ میں بھارتی فوج کی جانب سے شہید کیے گئے کشمیر نوجوان رؤف احمد میر کے والدین اپنے بیٹے کی تصویر دکھا رہے ہیں۔ فوٹو بشکریہ ہاریٹز/عابدہ احمد
17 سال ارشد احمد ڈار کی والدہ بھی اپنے اکلوتے بیٹے اور سہارے کی قبر پر نہیں جا سکتی ہیں۔ فوٹو بشکریہ ہاریٹز/عابدہ احمد
17 سال ارشد احمد ڈار کی والدہ بھی اپنے اکلوتے بیٹے اور سہارے کی قبر پر نہیں جا سکتی ہیں۔ فوٹو بشکریہ ہاریٹز/عابدہ احمد

اس کی واضح مثال چند ماہ قبل طویل علالت کے بعد رحلت فرمانے والے سینئر حریت رہنما سید علی شاہ گیلانی کی ہے جن کا جسد خاکی بھارتی فورسز نے ان کے اہلخانہ سے چھین کر رات کی تاریکی میں حیدرپورہ قبرستان میں تدفین کر دی۔

ہاریٹز کے مطابق اپریل 2020 سے بھارتی حکومت نے کورونا کو جواز بنا کر مقبوضہ کشمیر میں شہید ہونے والے حریت پسندوں کے جسد خاکی ان کے لواحقین کے حوالے کرنے کا سلسلہ بند کر رکھا ہے اور قابض فورسز شہید ہونے والوں کی خود ہی کسی دور دراز مقام پر تدفین کر رہی ہیں۔

مشتاق احمد وانی نے اپنے 16 سالہ بیٹے اطہر مشتاق کی گھر کے قریب ہی قبر کھود رکھی ہے لیکن وہ نہیں جانتے کہ ان کے بیٹے کو قابض بھارتی فوج نے کہاں دفن کیا ہے۔ فوٹو عابدہ احمد
مشتاق احمد وانی نے اپنے 16 سالہ بیٹے اطہر مشتاق کی گھر کے قریب ہی قبر کھود رکھی ہے لیکن وہ نہیں جانتے کہ ان کے بیٹے کو قابض بھارتی فوج نے کہاں دفن کیا ہے۔ فوٹو عابدہ احمد

رپورٹ کے مطابق 2020 میں 140 حریت پسندوں کی نامعلوم مقامات پر تدفین کی گئی جبکہ رواں برس اب تک 100 سے زائد کشمیریوں نامعلوم مقامات پر دفنائے جا چکے ہیں۔

اس سے قبل قابض بھارتی فورسز کے ساتھ مقابلوں میں شہید ہونے والے کشمیریوں کے جسد خاکی ان کے اہلخانہ کے سپرد کیے جاتے تھے اور پھر شہداء کی تدفین مقامی قبرستانوں میں کی جاتی تھی جس میں بڑی تعداد میں لوگ شرکت کرتے تھے۔

منظور احمد واگے ایک سال سے زائد عرصے سے اپنے بیٹے شاکر منظور کی جسد خالی کا انتظار کر رہے ہیں جنہیں بھارتی فوج نے شہید کر دیا تھا۔ فوٹو بشکریہ ہاریٹز/عابدہ احمد
منظور احمد واگے ایک سال سے زائد عرصے سے اپنے بیٹے شاکر منظور کی جسد خالی کا انتظار کر رہے ہیں جنہیں بھارتی فوج نے شہید کر دیا تھا۔ فوٹو بشکریہ ہاریٹز/عابدہ احمد

ایک بھارتی اخبار کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کے پولیس ڈپارٹمنٹ کی جانب سے 2018 میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے حوالے سے بتایا گیا کہ بھارتی فورسز کے ہاتھوں شہید ہونے والوں کے قریبی رشتہ دار اور دوست شہیدوں کے جسد خاکی دیکھ کر حریت پسندی کی جانب مبذول ہو رہے ہیں۔

ایک کشمیری نوجوان ماجد اقبال بھٹ کی والدہ اپنے بیٹے کی تصویر لیے انتظار کر رہی ہیں، ماجد اقبال کو بھارتی فوج نے جولائی میں شہید کر دیا تھا۔ فوٹو بشکریہ ہاریٹز/عابدہ احمد
ایک کشمیری نوجوان ماجد اقبال بھٹ کی والدہ اپنے بیٹے کی تصویر لیے انتظار کر رہی ہیں، ماجد اقبال کو بھارتی فوج نے جولائی میں شہید کر دیا تھا۔ فوٹو بشکریہ ہاریٹز/عابدہ احمد

مقبوضہ کشمیر کے قانون نافذ کرنے والے ادارے اس حکمت عملی کو کامیاب قرار دے رہے ہیں اور اس حوالے سے مقبوضہ کشمیر پولیس کے اعلیٰ پولیس عہدیدار کا ایک انٹرویو کے دوران کہنا تھا کہ حریت پسندوں کی علیحدہ مقامات پر تدفین سے کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی حوصلہ شکنی کے ساتھ امن عامہ کی صورت حال بھی خراب نہیں ہوتی۔

اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کے جسد خاکی لواحقین کے سپرد نہ کرنا اور ان کی نامعلوم مقام پر تدفین کا سلسلہ کئی سالوں سے جاری ہے تاہم بھارت کی جانب سے یہ سلسلہ حال ہی میں شروع ہوا ہے جس کے خلاف سوشل میڈیا پر ’’ریٹرن دی باڈیز ‘‘ مہم بھی جاری ہے۔