پینڈورا پیپرز: اپوزیشن نے وزیراعظم کے تحقیقاتی سیل کو ’دھوکا‘ قرار دے دیا

اسلام آباد: ملک کی بڑی اپوزیشن جماعتوں نے پینڈورا پیپرز میں سامنے آنے والے پاکستانی شہریوں کے لیے وزیر اعظم عمران خان کے قائم کردہ تحقیقاتی سیل کے اقدام کو مسترد کردیا اور آزاد کمیشن یا عدالتی کمیشن کے تحت انکوائری کروانے کا مطالبہ کیا ہے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن)، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے اراکین اس بات پر متفق ہیں کہ وزیر اعظم کا قائم کردہ تحقیقاتی سیل ایک ’دھوکا‘ ہے جس کا مقصد وزرا اور کچھ دیگر افراد جو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور اس کے اتحادیوں سے وابستہ ہیں، ان کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔

اپوزیشن نے وزیر اعظم عمران خان سے کہا کہ وہ ان وزرا سے استعفے طلب کریں جن کے نام پینڈورا پیپرز میں آئے ہیں۔

پیپلز پارٹی کے سیکریٹری جنرل نیئر بخاری نے کہا کہ تحقیقاتی سیل کا کوئی فائدہ نہیں اگر یہ وزیراعظم کے ماتحت کام کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ اگر تحقیقاتی سیل کے اراکین عدلیہ کے بجائے وزیر اعظم کو رپورٹ کریں گے تو اس کی قسمت گندم، چینی اور پیٹرول اسکینڈل کی تحقیقات کے لیے قائم کیے گئے کمیشنز کی طرح ہوگی۔

نیئر بخاری نے کہا کہ پاناما پیپرز کیس کی طرح پینڈورا پیپرز کی تحقیقات بھی جوڈیشل فورم کے ذریعے ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ یہ سپریم کورٹ تھی جس نے پاناما پیپرز اسکینڈل کی تحقیقات کے لیے ایک مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی تھی۔

مسلم لیگ (ن) کی سیکریٹری اطلاعات مریم اورنگزیب نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے آفیشل اکاؤنٹ کے ذریعے کہا کہ ‘جب تک عمران خان وزیر اعظم رہے، پینڈورا پیپرز کی تحقیقات ممکن نہیں ہوگی۔

انہوں نے الزام لگایا کہ وزیر اعظم نے ’آف شور کابینہ اور کرپٹ مافیا‘ کے ارکان کی حفاظت کے لیے سیل قائم کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان جلد ہی ایک اور ’این آر او‘ پیش کریں گے جو کہ عام معافی کی پیشکش کے لیے استعمال کی جانے والی اصطلاح ہے۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ پہلے استعفیٰ دیں اور پھر تحقیقات کا حکم دیں۔

انہوں نے تحقیقاتی سیل کی تشکیل کو قوم کے ساتھ ایک اور ’مذاق‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے قبل حکومت نے گندم، چینی، پیٹرول، قرضوں، ادویات اور رنگ روڈ اسکینڈل کی تحقیقات کے لیے کئی نام نہاد کمیشن بنائے تھے لیکن آخر میں تمام آف شور وزرا اور مشیروں کو راہ فرار ملی۔

اے این پی کے صدر اسفندیار ولی خان نے ایک بیان میں تفتیشی سیل کی تشکیل کو ’مذاق‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ‘حکومت خود کرپشن میں ملوث ہے‘

اے این پی کے سربراہ نے ایک آزاد اور طاقتور کمیشن کی تشکیل پر زور دیا کہ وہ مخصوص وقت کے اندر پینڈورا پیپرز کی جامع تحقیقات کرے۔

انہوں نے کہا کہ پاناما لیکس کی طرح اس میں پی ٹی آئی یا اس کی اتحادی جماعتوں سے وابستہ بیشتر افراد کے نام ہیں اور یہ سب اب بھی آزاد گھوم رہے ہیں۔

علاوہ ازیں وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے اپوزیشن کی جانب سے ان وزرا کے استعفوں کے مطالبے کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ وزیر اعظم پہلے ہی ان سب کو اپنا نام ’صاف‘ کرنے کی ہدایت کر چکے ہیں۔

تاہم انہوں نے کہا کہ ابھی تک کسی سے استعفیٰ لینے کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔