ریلوے کے نظام اور دیگر محکموں میں جو سرمایہ کاری ہونی چاہیے تھی وہ نہیں ہوئی.فواد چوہدری

ادارے تنزلی کا شکار ہیں‘پوری قوم ان خاندانوں کے دکھ میں شریک ہیں اور اس کی ابتدائی انکوائری کے نتائج سے عوام کو آگاہ کیا جائے گا.وفاقی وزرا کا پریس کانفرنس سے خطاب

اسلام آباد( ) وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے گھوٹکی میں ٹرین حادثے پر نے کہا کہ بدقسمتی سے طویل عرصے سے ریلوے کے نظام اور دیگر محکموں میں جو سرمایہ کاری ہونی چاہیے تھی وہ نہیں ہوئی جس کی وجہ سے تمام ادارے تنزلی کا شکار ہیں. وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی شبلی فراز اور مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان کے ہمراہ اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اطلاعات نے بتایا کہ 6 بج کر 30 منٹ تک امدادی ٹیمز اور حکام جائے حادثہ پر پہنچ چکے تھے وزیراعظم کو جیسے ہی حادثے کی اطلاع ملی انہوں نے فوری طور پر وزیر ریلوے اعظم سواتی کو جائے حادثہ پر پہنچنے کی ہدایت کی جس پر وہ خصوصی طیارے سے 9 بجے جائے وقوع پر پہنچے.
انہوں نے بتایا کہ ٹرین حادثے کے نتیجے میں 31 افراد جاں بحق جبکہ 100 سے زائد زخمی ہیں اور جاں بحق افراد کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے، پوری قوم ان خاندانوں کے دکھ میں شریک ہیں اور اس کی ابتدائی انکوائری کے نتائج سے عوام کو آگاہ کیا جائے گا انہوں نے کہا کہ 74 سال بعد ریلوے میں ایم ایل 1 سب سے بڑا منصوبہ ہے جو ہماری حکومت لائی ہے اس کے بعد ریلوے کی ہیئت اور نوعیت تبدیل ہوگی.انہوں نے بتایا کہ آج الیکشن کمشین کے ساتھ دوسری ملاقات ہوئی، حکومتی وفد میں بابر اعوان، شبلی فراز شامل تھے اور 4 امور پر گفتگو ہوئی انہوں نے بتایا کہ گزشتہ برس انتخابی اصلاحات سے متعلق بلز میں 49 ترامیم متعارف کروائی گئی جن پر قانون سازی کے لیے اپوزیشن کے ساتھ بیٹھنا چاہتے ہیں تاکہ ایسے انتخابات کروائے جاسکیں جن پر پاکستان کے عوام کو مکمل اعتماد حاصل ہو دوسرا نکتہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین یا ای وی ایم ہے، زیادہ تر دھاندلی کے الزامات پولنگ کے بعد سے لے کر نتیجے کے اعلان تک سامنے آتے ہیں اس لیے ہم الیکٹرانک مشین کا استعمال کروانا چاہتے ہیں اور الیکشن کمیشن بھی انتخابی شفافیت کے لیے ٹیکنالوجی کے استعمال پر آمادہ ہے.علاوہ ازیں الیکشن کمیشن کے ساتھ بائیومیٹرک ویریفکیشن اور آئی ووٹنگ یعنی سمندر پار مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے پر تبادلہ خیال کیا گیا انہوں نے بتایا کہ آئی ووٹنگ پر آزاد ماہرین کی رپورٹ الیکشن کمیشن کو موصول ہوچکی ہے اور کمیشن پر اس پر اپنے طریقہ کار کے مطابق کام کرے گا. انہوں نے کہا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینز کے لیے تمام ٹیکنالوجی مکمل ہے اور تمام مینوفیکچرز مشینز کی تیاری میں مشغول ہیں اور رواں ہفتے اس کا مظاہرہ کیا جائے گا، کمیشن اپنے ماہرین مقرر کرے گا.دریں اثناءصحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بابر اعوان نے کہا کہ سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کے لیے ای سی پی نے قواعد تشکیل دیے تھے لیکن کوئی قانون موجود نہیں تھا، اس لیے ہم نے انتخابی اصلاحات کا آرڈیننس جاری کیا انہوں نے کہا کہ آرڈیننس کے پہلے حصے کے تحت 2023 کے انتخابات الیکٹرانگ ووٹنگ مشینز کے ذریعے ہوں گے اور دوسرا حصے کے تحت ملک کے اصل کماﺅ پوت یعنی سمندر پار پاکستانیوں کو اقتدار کے چناﺅمیں حصہ دیا جائے گا.بابر اعوان نے کہا کہ پورے انتخابی نظام کی تجدید کر کے ٹیکنالوجی کی بنیاد پر شفاف انتخابات کروائیں گے جس کے لیے ایوان میں بل لے کر جارہے ہیں، حالانکہ ہمارے پاس قومی اسمبلی اور سینیٹ میں اکثریت ہے لیکن چونکہ یہ انتخابات ایک پارٹی کے نہیں ہوتے اس لیے ہم چاہتے ہیں کہ وہ بھی تجاویز پیش کریں. بابر اعوان نے بتایا کہ مجوزہ قانون میں الیکشن کمیشن کا مالی طور پر خودمختار بنانے کی شق بھی موجود ہے تا کہ آزاد اور خودمختار انتخابات کروائے جاسکیں اور ای سی پی بغیر کسی دباﺅ کے اپنا کام کرسکے.وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی شبلی فراز نے کہا کہ وزیر اعظم نے شفاف انتخابات کے لیے وزارت اطلاعات، وزارت پارلیمانی امور اور سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پر مشتمل ٹیم بنائی ہے انہوں نے کہا کہ وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے تحت الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر کام ہورہا ہے اور امید ہے کہ آئندہ انتخابات ایسے کرواسکیں گے جس پر تمام عوام کو اعتبار ہوا تھا.