تحریک آزادی میں میڈیا کا کردار انتہائی اہم ہے، راجہ فہیم کیانی صدر تحریک کشمیر برطانیہ

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی ) تحریک کشمیر برطانیہ کے صدر راجہ فہیم کیانی نے کہا ہے تحریک آزادی میں میڈیا کا کردار انتہائی اہم ہے ۔ مودی سرکار نےکشمیر کا لیگل کور ختم کر دیا جس نے پوری کشمیری قیادت اور قوم کو متحدکر دیا ہے ۔ مودی کی جانب سے 5اگست کے واقعہ کے بعد برطانیہ میں تحریک کا آغاز کیا تاہم 40سے 42سالوں سے آزاد ی کی تحریک کا حصہ ہوں ۔ممتاز کشمیری حریت پسند رہنما الطاف احمد بٹ نے کہا کہ پاکستان کو آرٹیکل 370 اور 35 اے کے جواب میں شملہ معاہدہ ختم کرنا چاہئے ،اگر بات مذاکرات سے نہیں چلتی تو پھر کشمیر کو طاقت سے چھین لینے پہ غور کرنا ہوگا،انہوں نے کہا کہ آرپار کی کشمیری قیادت،کشمیر سے تعلق رکھنے والے سفارتکار،ریٹائرڈ جرنیل اور صحافیوں پہ مشتمل کشمیر کمیٹی بنائی جائے جو دنیا کو تحریک آزادی کی اصل صورتحال سے آگاہ کرے ،وہ یہاں تحریک کشمیر برطانیہ کے صدر راجہ فہیم کیانی کے مدیران اخبارات کالم نویسوں اور سینئر صحافیوں کیساتھ انٹر ایکشن کے موقع پہ گفتگو کررہے تھے،تحریک کشمیر برطانیہ کے صدر راجہ فہیم کیانی نے کہا کہ آزاد ی کی تحریک میں 70سالوں میں اس طرح لوگ سڑکوں پر نہیں نکلیں جس طرح کشمیریوں اور دیگر اقوام نے 5اگست کے حوالے سے اپنا رد عمل دیا ۔ ایسا محسوس ہوتا تھا جسے بھارت نے 5اگست کو کشمیر پر قبضہ کیا ہے جبکہ 14اگست کے بعد 15اگست کی صبح تک برطانیہ میں 40ہزار سے زاہد کشمیریوں نے مظاہرہ کر کے برطانیہ سمیت دنیا بھر کو یہ پیغام دیدیا ہے کہ کشمیری صرف اور صرف بھارت سے آزادی چاہتے ہیں تاہم اس عمل سے بھارتی سفارتخانہ نے خوف زدہ ہوکر ہائی الرٹ جاری کر دیا تھا تاہم عوام میں جو جذبہ دیکھا وہ پہلے نہیں تھا جبکہ اس جذبے کی وجہ سے مودی نے برطانیہ کے اعلیٰ حکمرانوں سے بات کی کہ آپ کی زمین اس مقصد کیلئے استعمال ہو رہی ہے ۔ تمام انٹرنیشنل میڈیا نے بھی اس سٹوری کو نمایا ں کوریج دی ۔خطہ میں امن کا راستہ سرینگر جبکہ آزادی کا راستہ اسلا م آباد سے ہوکر جاتا ہے ۔ مسئلہ کشمیر پر وزیراعظم پاکستان عمران خان کو بھی اپنا موقف تبدیل کر کے اپنے کلیم کو سرینگر ، لداخ اور دیگر شہر تک بڑھانے کی ضرورت ہے ۔ کوئی بھی ملک جنگ اپنی قوم کے بلبوتے پر لڑتا ہے جبکہ اسوقت پوری کی پوری قوم متحدہ ہے ۔5اگست کے بعد ترقی کے وزیراعظم طیب اردگان نے بات کی تو ایک کاروباری وفد نے ان سے آکر ملاقات کی اور بتایا کہ ہماری کاروباری سرگرمیاں بھارت کیساتھ ہے تاہم اس پر طیب اردگان نے ردعمل دیتے ہوئے انہیں بتایا کہ جب بھی مسلم امہ کی بات کرونگا تو کشمیر کو نہیں چھوڑ سکتا جبکہ کشمیر کاز پر ماتیر محمد نے بھی بات کی ہے کہ کشمیر کو آزادی کروانا ہے جبکہ واگا بارڈ سے تجارت کا سلسلہ بھی روکنا ہوگا ۔ اب تو لندن میں بھارتی شہریوں نے بھی مظاہرہ کر کے کشمیر کے حق میں آواز بلند کرنا شروع کر دیا ہے ۔بھارت طاقت کے ذریعے کشمیریوں کی تحریک آزادی کو دبانے میں کامیاب نہیں ہوسکا ۔انتہا پسند بھارتی وزیر اعظم مودی کی پالیسیوں کے خلاف پورے بھارت میں احتجاج برپا کردیا ہے ۔معرکہ حق وباطل میں حق کو ہمیشہ فتح ہوئی ہے جبکہ ظلم کی سیاہ رات جس قدر طویل ہو اسے ایک دن ضرور ختم ہونا ہے اور صبح آزادی ہوکررہے گی اقوام متحدہ کے سیکرٹری جزل کے دورہ پاکستان کا خیر مقدم کرتے ہیں اس دورے کے دوررس نتائج سامنے آہیں گے ۔تحریک آزادی کشمیر کے ابلاغی محاذ پر پاکستانی میڈیا کا بہت اہم کردار ہے ۔مودی کے انتہاپسندانہ اقدامات کے نتیجے میں پورے بھارت میں مودی کے خلاف احتجاج جاری ہے پاکستانی میڈیا مودی کا اصل چہرہ دنیا کو دکھانے کیلئے اپنا جانبدارانہ کردار ادا کرے ۔استقبالیہ تقریب سے ناہب امیر جماعت اسلامی آزاد کشمیر راجہ جہانگیر خان پی ایف یوجے کے سابق صدر افضل بٹ ،رانا اطہر، سنیئرصحافی طارق چوہدری ،سنیئر صحافی عقیل احمد ترین ،سینئر صحافی تجزیہ کارتزئین اختر ،ممتاز مفکرڈاکٹر مرتضی مغل ،اینکر و کالم نویس سجاد ترین ،ممتاز صحافی ،کالم نویس،اینکر علی رضا علوی،ملک فدا الرحمن،کالم نویس اسلم خان،ثاقب ایوب،عارف قریشی،آصف خورشید ، سنیر صحافی بیگ راج ،کالم نویس شمشاد مانگٹ ،غلام محی الدین ڈار راجہ بشیر عثمانی ، شہزادراجپوت، اسلم میر ،ممتاز صحافی و مدیر مشتاق احمد عسکری ،محمد شفیق بٹ تحریک کشمیر برطانیہ کے رہنمالقمان احمد انجینئرحماد میر،توصیف الرحمن آفاقی محمد بشارت سمیت سنیئرصحافیوں اور کالم نویسوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی ۔راجہ فہیم کیانی نے خطاب کرتے ہوے کہا کہ موجودہ دور میڈیا کا دور ہے تحریک آزادی کشمیر کے ابلاغی محاذ پر میڈیا اپنے حصے کا بھرپور کردار ادا کرے ۔انہوں نے کہا کہ بیرونی ممالک میں مقیم کشمیری و پاکستانی کمیونٹی نے تحریک آزادی کشمیر کے سفارتی محاذ پر اپنے حصے کا کردار ادا کرنے کی کوشش کی ہے ۔انہوں نے کہا کہ بھارت پر اپنا کلیم بڑھا رہا ہے پاکستان کو بھی اپنا کلیم بڑھانا چاہیے انہوں نے کہا کہ اسلامی ممالک ترک صدر طیب اردوگان کی تقلید کریں جس جرات دلیری کے ساتھ ترک صدر نے کشمیر کے مسلے پر اپنی حمایت کا اعلان کیا اور پاکستان کا ساتھ دیا ہم ان کے مشکور ہیں ۔راجہ فہیم کیانی نے کہا کہ بھارت کا ڈاون فال شروع ہوچکا ہے اب مقبوضہ کشمیر کی طرح بھارت میں بھی آزادی کے نعرے لگ رہے ہیں ۔گزشتہ دنوں لندن میں احتجاجی مظاہروں میں دلتوں نے بھی کشمیر کی آزادی کے نعرے لگاے ہیں ۔حکومت پاکستان میڈیا کو مضبوط کرے اور پاکستانی میڈیا یہاں کے کالم نویس مسلہ کشمیر کے حوالے سے اپنا کردار ادا کریں بھارت نے کشمیر مخالف پالیسیوں پر بھارت پر کڑی تنقید کرنے والی برطانوی رکن پارلیمنٹ ڈیبی ابراہم کو نئی دہلی میں گاندھی بین الاقوامی ہوائی اڈے پر آمد کے بعد ملک میں داخل ہونے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا۔ لیبر پارٹی کی رکن پارلیمنٹ ڈیبی ابراہم جو برطانوی پارلیمنٹ میں کل جماعتی کشمیر پارلیمانی گروپ کی سربراہ بھی ہیں، دبئی سے نئی دہلی ائر پورٹ پہنچیں تو ہوائی اڈے پر بھارتی حکام نے ان کے ساتھ غیر انسانی سلوک کیا۔ ڈیبی ابراہم نے ائر پورٹ پر پیش آنے والے واقعے کے بارے میں بتاتے ہوئے کہاکہ جب انہوںنے امیگریشن کائونٹر پراپنی دستاویزات دیں تو وہاں موجود افسر نے اپنی کمپیوٹر اسکرین پر دیکھتے ہوئے انکار میں سرہلانا شروع کردیا، اس کے بعد انہیں بتایا گیا کہ ان کا ویزا منسوخ کر دیاگیا ہے، اس کے بعد مجھے ڈی پورٹ ہونے والے مسافروں کے سیل منتقل کر دیا گیا، میرے ساتھ بھارتی افسر کا رویہ انتہائی جارحانہ تھاہم بھارت کے اس اقدام کی مذمت کرتے ہین ۔ممتاز حریت راہنما الطاف احمد بٹ نے خطاب کرتے ہوے کہا کہ تحریک آزادی کشمیر کے بین الااقوامی محاذ پر تحریک کشمیر برطانیہ کے صدر راجہ فہیم کیانی اور ان کی پوری ٹیم کی گرانقدر خدمات ہیں جس پر ہم ان تمام بھائیوں کے مشکور ہیں اور انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔کشمیری پاکستانیوں سے بڑھ کر پاکستانی ہے جس کا واضح اظہار مقبوضہ کشمیر میں شہید ہونے والوں کی پاکستان کے سبز ہلالی پرچم میں تدفین ہے اس سے بڑا ثبوت پاکستان سے محبت کا اور کیا ہوسکتا ہے ۔ 5اگست کو اُٹھائے جانیوالے اقدام میں بھارت نے تمام حدیں پار کر دیں جبکہ اس کے بعد پاکستان کو بھی شملہ معاہدہ ختم کر نا چاہیے تھا ۔انہوں نے کیا کہ موجودہ حالات کا تقاضا ہے کہ وزیر اعظم آزادکشمیر کی سربراہی میں ایک اور کشمیر کمیٹی تشکیل دی جاے جس میں آرپار کی کشمیری قیادت پاکستان کی پارلیمینٹ میں موجود کشمیری ممبران پارلیمنٹ دانشور اور صحافیوں سابق سفارتکاروں کو شامل کیا جاے جو بیرون دنیا میں مسئلہ کشمیر کو اس کے حقیقی تناظر میں پیش کرسکیںجبکہ اس وقت مسئلہ کشمیر عالمی سطح پر ایک بنیادی مسئلہ بنا ہوا ہے۔ 26فروری کو پاکستان نے بھارتی جہاز کو گرا کو بھارت کا غرور مٹی میں ملا دیا ہے ۔ ہم نے بھارت پر دبائو بڑھانا ہے تاکہ بھارت کشمیری قیادت کو چھوڑنے پر مجبور ہو جائے جو اسوقت پابندسلاسل ہیں۔ ہم نے بھارت کو یہ پیغام دینا ہے کہ پاکستان جنگ سے نہیں ڈرتا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ بالخصوص عالمی میڈیا، حقوق انسانی کے ادارے، علمی اور فکری محاذ پر کام کرنے والے عالمی، علاقائی وقومی ادارے سبھی اس بنیادی نکتے پر متفق ہیں کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی پالیسیاں انسانی حقوق کے خلاف اور بنیادی حقوق کی معطلی سمیت سفاکی پر مبنی ہیں۔اس وقت کشمیر کے مسئلے پر دنیا کی جانب سے بھارت پر جو دبائو پڑا ہے اور اس کی مختلف شکلیں مختلف سطح پر نظر آرہی ہیں، اس کے باوجود بھارت اپنی ڈھٹائی پر قائم ہے۔ بھارت پر یہ دبائو محض پاکستان یا عالمی برادری کی جانب سے ہی نہیں پڑ رہا، بلکہ خود بھارت کی داخلی سیاست اور مقبوضہ کشمیر میں موجود بھارت نواز لوگوں میں بھی مودی کی پالیسی پر سخت ردعمل دیکھنے کو مل رہا ہے۔ پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت، میڈیا اور اہلِ دانش نے جس شدت سے گزشتہ ایک برس اور بالخصوص بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کے تناظر میں آئین کی شق 370 اور 35-Aکے خاتمے کے بعد جو ردعمل دیا ہے وہ خاصا وزن رکھتا ہے، پاکستان میں اہل ِدانش اور سیاسی حلقوں میں یہ بنیادی نکتہ زیر بحث ہے کہ یہ جو دبائو بھارت پر بڑھ رہا ہے، اوراس کے باوجود مسئلہ کشمیر کا حل تو کجا وہاں 190دن سے زیادہ جاری کرفیو کا ہی خاتمہ نہیں ہوسکا، کیسے بھارت اور بالخصوص اِس وقت وہاں کی جنونی ہندو حکومت کو مجبور کیا جاسکے گا کہ وہ نہ صرف کرفیو کا خاتمہ کرے بلکہ وہاں موجود لوگوں کو بنیادی انسانی حقوق کی فراہمی اور ان کے سیاسی حق کو تسلیم کرے۔ انہوں نے کہا کہ اسی طرح پاکستان کی سیاسی اور سفارتی محاذ پر مستقبل کے تناظر میں کیا حکمت عملی ہونی چاہیے کہ عالمی برادری اور موثر قوتیں مسئلے کے حل میں پیش رفت کریںبنیادی طور پر ہمیں مسئلہ کشمیر کے حل میں موثر کردار ادا کرنے کے لیے اب بہت سی نئی جہتوں کو تلاش کرنا ہوگا اور اپنی روایتی پالیسیوں کے مقابلے میں بھارت کو دبائو میں لانے کے لیے کچھ نیا کرنا ہوگا۔ اول ہمیں سفارت کاری کے محاذ پر موجودہ اور سابق سفارت کاروں کی ایک ایسی ٹیم تیارکرنا ہوگی جسے حکومت اور وزارتِ خارجہ کا تعاون حاصل ہو، اور وہ دنیا میں رائے عامہ بیدار کرنے میں اپنا موثر کردار ادا کرے، اس ٹیم کو ایسے ممالک میں بھیجا جائے جو اس مسئلے کی حسیاست کو سمجھتے ہیں۔، ہمیں ایسا تھنک ٹینک بنانا ہوگا جو کشمیر کے تناظر میں موجود بھارتی بیانیے کو دنیا بھر میں چیلنج کرے اور ایک متبادل بیانیہ پیش کرے جو مسئلہ کشمیر کے حل میں معاون ثابت ہو ہمیں کشمیر پالیسی کے تناظر میں اتفاقِ رائے کی ضرورت ہے، اور ایسی پالیسی سے گریز کرنا ہوگا جو ہمیں داخلی اور خارجی دونوں سطحوں پر تقسیم کرنے کا باعث بنے۔، ہمیںمیڈیا کے محاذ پر ایک نئی حکمت ِعملی درکار ہے، اوریہ محاذ محض داخلی سطح تک محدود نہ رہے بلکہ ہمیں خود کو عالمی میڈیا سے بھی جوڑنا ہوگاالطاف بٹ نے کہا کہ بھارت نے بھارت نے معشیت کو تباہ کرنے کی کوشش کی بچوں سے تعلیم چھننے کیحربے استعمال کیے لیکن وہ کشمیریوں کو دبانے میں ناکام رہا ہے انہوں نے کہا کہ بھارت حریت قاہدین سید علی گیلانی میر واعظ عمر فاروق یسین ملک شبیر شاہ ظفر اکبر بٹ آسیہ اندارابی اور دیگر راہنماوں کو جیلوں میں ڈال کر آزادی کی آواز دبانے میں کامیاب نہیں ہوگا۔انہوں نے کہا کہمقبوضہ کشمیر میں قابض انتظامیہ نے کشمیری عوام کو کل جماعتی حریت کانفرنس کے علیل چیئرمین سیدعلی گیلانی سے ملاقات کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے، انہیں گزشتہ کئی دنوں سے دیگر امراض کے علاوہ سینے میں تکلیف کا سامنا ہے بزرگ رہنما کی رہائش گاہ کے باہر بھارتی فورسز کی بھاری نفری تعینات ہے تاکہ ان کی عیادت کے لیے کوئی ان کے گھر نہ جا سکے، گاڑیوںاورلوگوںکو تلاشی کے بعد علاقے سے واپس بھیجا جا رہا ہے۔ حریت رہنما نے کہاکہ بھارتی حکومت سید علی گیلانی کو علاج معالجے کی مناسب سہولتوںسے محروم رکھ کر انہیں جان سے مارنے کی سازش کر رہی ہے