تنازعہ کشمیربرطانیہ کا چھوڑاہوا مسئلہ قرار،برطانوی حکومت مسئلہ کو حل کرواکراپنی اخلاقی اورعالمی ذمہ داریاں پوری کرے،سردارمسعود خان

کوونٹری، برطانیہ: آزاد جموں وکشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے تنازعہ کشمیر کو برطانیہ کا چھوڑا ہوا مسئلہ قرار دیتے ہوئے برطانوی حکومت پر زور دیا کہ وہ اس مسئلہ کو کشمیر ی عوام کی خواہشات اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کروا کر اپنی اخلاقی اور عالمی ذمہ داریاں پوری کرے۔

برطانیہ کے شہر کوونٹری میں کشمیری اورپاکستانی کمیونٹی کے ایک بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے صدر آزادکشمیر نے برطانوی پارلیمنٹ میں چار فروری کے دن کشمیر کے حوالے سے دو کانفرنسوں میں پچاس سے زیادہ ارکان پارلیمنٹ نے شرکت اور کشمیری عوام کے حق خودارادیت کی حمایت کر کے یہ ثابت کر دیا کہ برطانیہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے اپنا کردار ادا کرنے کی طرف بڑھ رہا ہے۔

کوونٹری کے مسلم ریسورس سنٹر میں ہونے والی اسی تقریب سے کشمیررہنماء و جموں و کشمیر سالویشن موومنٹ کے صدر الطاف بٹ، تحریک کشمیر یورپ کے صدر محمد غالب، تحریک کشمیر برطانیہ کے صدر فہیم احمد کیانی اور دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔ صدر آزادکشمیر نے کہا کہ برطانیہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اہم رکن اور بارہ لاکھ سے زیادہ کشمیریوں اور پاکستانیوں کا اختیار کردہ ملک ہے جو برطانیہ سے بجا طور پر توقع رکھتے ہیں کہ وہ مسئلہ کشمیر کو حل کرانے کے لئے آگے بڑھے گا اور قائدانہ کردار ادا کرتے ہوئے 72سالہ پرانے اس قضیہ کو حل کرائے گا۔

انہوں نے کہا کہ برطانیہ کی طرف سے تنازعہ کشمیر حل کرانے میں متحرک کردار ادا کرنا اس لئے بھی ضروری ہے کہ یہ مسئلہ اس وقت پیدا ہوا جب برصغیر میں برطانوی ہند کی حکومت تھی۔ انہوں نے پاکستانی اور کشمیری کمیونٹی کو برطانوی پارلیمنٹ میں دو کامیاب کانفرنسیں کروانے اور ان کانفرنسوں میں برطانیہ کی مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے ممبران پارلیمنٹ کی بڑی تعداد کی شرکت کو یقینی بنانے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ برطانیہ کی کشمیری کمیونٹی 10  –  ڈائوننگ سٹریٹ کا رخ کرے اور برطانیہ کی حکومت کو مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے عملی اقدامات کرنے پر آمادہ کرے۔

انہوں نے برطانیہ کی پارلیمنٹ میں کل جماعتی کشمیر پارلیمانی گروپ کی 2018کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس رپورٹ کی اشاعت کے بعد مقبوضہ کشمیر میں حالات مزید سنگین ہو گئے ہیںاس لئے یہ ضروری ہو گیا ہے کہ برطانوی پارلیمنٹ مقبوضہ کشمیرمیں تیزی سے بگڑتی ہوئی صورتحال کا ایک بار پھر نوٹس لے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کشمیریوں کو اپنے گھروں سے بے گھر اور اپنی زمینوں سے بے دخل کر کے وہاں ہندوئوں کو آباد کرنا چاہتا ہے اور اگلے مرحلے میں کشمیر میں بڑے پیمانے پر قتل و غارت کر کے دنیا کو یہ تاثر دینا چاہتا ہے کہ وہ کشمیر میں ترقی و خوشحالی کی راہ میں رکاوٹیں دور کرنا چاہتا ہے۔

صدر آزادکشمیر نے کہا کہ یہ ترقی نہیں بلکہ کشمیریوں کی نسل کشی ہے جسے دنیا کے سامنے بے نقاب کرنا ہو گا اور ہم یہ کام کرتے رہیں گے۔ بھارت کی ان چالوں کو ناکام بنانا نہ صرف کشمیریوں اور پاکستانیوں کی بلکہ پوری دنیا کی ذمہ داری ہے ۔ انہوں نے برطانوی کشمیریوں اور پاکستانیوں پر زور دیا کہ وہ برطانیہ کی حکومت کو بھارت کے ساتھ تعلقات پر نظر ثانی کرنے اور بھارتی حکومت پر معاشی پابندیاں لگانے پر مجبور کریں کیونکہ بھارت برطانیہ سے معاشی مفادات حاصل کر کے ایسا اسلحہ خرید رہا ہے جو مقبوضہ کشمیر کے بے گناہ خواتین اور بچوں کے خلاف استعمال ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کشمیری قوم حالت جنگ میں ہے اور جب کوئی قوم حالت جنگ میں ہوتی ہے تو پھر وہ اختلاف بالائے طاق رکھ کر بڑے قومی مقاصد کے لئے اتحاد و یکجہتی کا مظاہرہ کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پانچ اگست کے بعد عالمی سطح پر کشمیریوں کے لئے کئی نئے دروازے کھلے ہیں جن سے استفاد ہ کرنے کی ضرورت ہے۔ صدر آزادکشمیر نے نوجوانوں کو ہدایت کی کہ وہ مایوسی کا راستہ چھوڑ کر کامیاب ہونے کا عزم لے کر میدان میں آئیں اور اپنی تحریک آزادی کو کامیاب بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر برطانیہ اور دنیا کے ایک سو سے زیادہ شہروں میں جلسے، جلوس، مظاہرے کر کے کشمیریوں نے یہ ثابت کیا کہ پانچ فروری ایک بین الاقوامی دن کی حیثیت اختیار کر چکا ہے۔ صدر آزادکشمیر نے کہا کہ یوم یکجہتی کشمیر منانے کا سہرا پاکستان کے ایک ہر دلعزیز رہنما قاضی حسین احمد کو جاتا ہے جنہوں نے 1990ء میں سب سے پہلے اس دن کے منانے کا آغاز کیا تھا۔