امریکی نائب وزیر خارجہ آئندہ ماہ پاکستان کا دورہ کریں گی

امریکی نائب وزیر خارجہ وینڈی شرمین اگلے ماہ پاکستان اور بھارت کا دورہ کریں گی جو امریکی صدر جو بائیڈن کے دور میں پاکستان کا دورہ کرنے والی دوسری اہم امریکی عہدیدار ہیں۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق وینڈی شرمین سے قبل سی آئی اے کے سربراہ بل برنس نے رواں ماہ کے اوائل میں پاکستان کا دورہ کیا تھا۔

امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے مطابق شرمین اور 7 اور آٹھ اکتوبر کو دورہ پاکستان سے قبل 6 سے 7 اکتوبر کو نئی دہلی اور ممبئی کا دورہ کریں گی جہاں وہ عہدیداروں اور سول سوسائٹی کے رہنماؤں سے ملاقات کریں گی اور یو ایس انڈیا بزنس کونسل کے سالانہ آئیڈیاز سمٹ سے خطاب کریں گی۔

وزیر اعظم عمران خان نے پیر کے روز واشنگٹن پوسٹ میں شائع ہونے والی اپنے ایک کالم میں کہا کہ امریکا اور مغربی طاقتوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان پر الزامات لگاتے ہوئے آسانی سے قربانی کا بکرا بنادیا ہے۔

انہوں نے لکھا کہ افغانستان میں ایک بیرونی طاقت کا طویل جنگ کے لیے افغانستان میں موجودگی کا کوئی جواز نہیں تھا اور ایک کرپٹ اور نااہل افغان حکومت اپنی ساکھ کھو بیٹھی جسے خصوصاً دیہی علاقو؟ں کے افغان عوام کٹھ پتلی حکومت سمجھتے تھے۔

انہوں نے دنیا پر زور دیا کہ وہ امن اور استحکام کو یقینی بنانے کے لیے طالبان حکومت سے مذاکرات اور رابطے کرے۔

جو بائیڈن نے اپنے پیشروؤں کی طرح بھارت کے ساتھ مضبوط تعلقات کا عزم ظاہر کیا ہے اور اب تک وزیر اعظم عمران خان سے بات تک نہیں کی حالانکہ سیکریٹری آف اسٹیٹ انٹونی بلنکن نے گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ کے اجلاسوں کے موقع پر اپنے پاکستانی ہم منصب وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی اور آباد افغانستان سے امریکیوں کو نکالنے میں مدد پر پاکستان شکریہ ادا کیا۔

ملاقات کے دوران شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان قریبی تعلقات ہمیشہ باہمی فائدہ مند رہے ہیں اور جنوبی ایشیا میں استحکام کے لیے یہ ایک اہم عنصر ہے۔

انہوں نےتجارت، سرمایہ کاری، توانائی اور علاقائی روابط سمیت مختلف شعبوں میں پاکستان کے امریکا کے ساتھ متوازن تعلقات کی خواہش کا اعادہ کیا۔

وزیر خارجہ نے افغانستان میں ایک جامع سیاسی تصفیے کے لیے کوششوں کو آسان بنانے کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان یہ بھی مانتا ہے کہ افغانستان میں صرف ایک مستحکم اور وسیع البنیاد حکومت اس بات کو یقینی بنائے گی کہ افغان سرزمین بین الاقوامی دہشت گرد گروہوں کے ہاتھوں دوبارہ کبھی استعمال نہ ہو۔