بھارت کشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی کا اعلان نہیں کرے گاتسنیم اسلم بھارت کے ساتھ کوئی بھی سمجھوتہ قابل عمل حل نہیں ہے شمشاد احمد خان

اسلام آباد : پاکستان کے سابق سفارتکاروں تسنیم اسلم اور شمشاد احمد کو وزیراعظم عمران خان کی طرف سے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی پر بھارت کو  مذاکرات کی پیش کش پر کسی پیش رفت کا امکان نظر نہیں آتا۔دفتر خارجہ کی سابق ترجمان تسنیم اسلم نے بی بی سی کو بتایا کہ انڈیا کو اعتماد کی بحالی کے لیے کشمیر اور افغانستان میں کچھ ایسے اقدامات اٹھانے ہوں گے جس سے لگے کہ وہ پاکستان سے معمول کے تعلقات چاہتا ہے۔ ان کے مطابق پاکستان کا پہلے دن سے یہ مقف رہا ہے کہ انڈیا پہلے کشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی کا اعلان کرے، جو بظاہر انڈیا نہیں کرے گا۔تسنیم اسلم کے مطابق پالیسی آرمی چیف نہیں بناتے اور جو بیان سیاسی رہنماں کے ہوتے ہیں وہی پالیسی ہوتی ہے اور وزیر اعظم عمران خان کے بیان میں کہیں تضاد نظر نہیں آتا۔ ایل او سی پر جنگ بندی سے متعلق معاہدے پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک میں ڈیڑھ سال سے ہائی کمشنر نہ ہونے کے باوجود کچھ انڈرسٹینڈنگ اور معاہدات ایسے ہیں کہ جن پر عمل ہوتا ہے۔تسنیم اسلم کے مطابق سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے لیے اس وقت معاشی مفادات اہم ہیں اور شاید یہی وجہ ہے کہ گذشتہ کچھ عرصے سے یہ ممالک ہر جگہ مسلمانوں کو درپیش مسائل سے ہٹ کر م موقف اختیار کر رہے ہیں جیسا کہ فلسطین کے مسئلے پر مقف میں تبدیلی کا آنا ہے۔ تاہم پاکستان نے اپنے مفادات کو دیکھ کر ہی فیصلے کرنے ہیں۔سابق سفارتکار شمشاد احمد خان پرویز مشرف کے ساتھ انڈیا کے ساتھ تعلقات میں بہتری لانے کے لیے کمپوزٹ ڈائیلاگ کا حصہ رہے ہیں۔ انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ دونوں ممالک کی عسکری اور سویلین قیادت کے بیانات معمول کے کھیل کا حصہ ہیں اور یہ محض دکھاوے کے لیے ہیں۔ان کے مطابق پاکستان کا تو ہر دور میں یہی موقف رہا ہے کہ وہ امن چاہتا ہے اور یہ جنگیں مسائل کا حل نہیں۔انھوں نے کہا تھا کہ تاہم یہ موقع دو ایٹمی ہمسایہ ممالک کے مابین تنازعات کی وجہ سے یرغمال بنا ہوا ہے۔ تنازعہ کشمیر واضح طور پر اس مسئلے کا مرکز ہے۔شمشاد احمد خان کے مطابق انڈیا کے ساتھ کوئی بھی سمجھوتہ قابل عمل حل نہیں ہے اور ماضی میں پرویز مشرف نے جو سمجھوتہ کرنے کی کوشش کی تھی وہ فائدہ مند ثابت نہیں ہو سکی تھی۔