گانٹھہ مولہ کی میر عروجا عروج پر میڈیکل سٹریم کی طالبہ نے عربی خطاطی میں دکھائے ہنر کے جوھر۔

بارہمولہ/23دسمبر/این ایس آر سرینگر مظفرآباد روڈ پر گانٹھ مولہ گاؤں کی رہنے والی ایک لڑکی میر عروجا دختر ناصراحمد میر نے اپنی تعلیم میڈیکل اسٹریم میں بارہمولہ پبلک اسکول سے حاصل کی ہے. بارہویں کے بعد اس نے اچانک ہی عربی خطاطی میں دلچسپی لینے شروع کی۔ آرٹیکل 0 37 کے خاتمے اور وبائی بیماری کرونا کی وجہ سے اسے اپنے کام پر سخت محنت کرنے کے لئے کافی وقت ملا۔ جس کی وجہ سے اس کو اس فن میں ایسی دلچسپی پیدا ہوئی کہ اس نےاس فن کو پیشہ بنانے کے لئےاس سال بیچلرز جن فنون لطیفہ میں کشمیر یونیورسٹی میں داخلہ لیا۔ جب اس کے اپنے گھر والوں اور دوستوں کی طرف سے ان کے کام کو بہت سراہا گیا جس اس کی حوصلہ افزائی ہوئی .لہذا اس نے اپنا کام دوسروں کو دکھانے کے بارے میں بھی سوچا اور انسٹاگرام پر اپنا خطاطی پیج کا اکائونٹ بنایا۔ اس کے بنائے ہوئے بہت سارے پینٹگس اس پیج پر ھے۔ عربی خطاطی کی پینٹگس میں دلچسپی رکھنے والے و دیگر حضرات کو اگر کوئی پینٹگس اس میں سے پسند آئے تو اسے آرڈر کردیں۔ اب میں نے سورۃ ارحمٰن کو تحریر کیا اور اسے مکمل کرنے میں اسے 4 گھنٹے لگے۔ اس لاک ڈاؤن میں میں نے اپنے کام کو بہتر بنانے کی کوشش کی اور اس کی کمزوری پر توجہ دی۔
یقین کریں کہ الله تعالٰی نےہر ایک کو کسی نہ کسی صلاحیت سے نوازاھے اس لئے انہیں اس پر کام کرنا چاہئے اور اسے دنیا کو دکھانا چاہئے ، تاکہ دوسرے لوگ بھی اس سے متاثر ہوسکے۔میر عروجا کو اس وقت کا بے صبری سے انتظار ھے جب وہ ایک مکمل فنکار بن جائے اور اپنے والدین اور علاقہ کے عوام کو فخر محسوس کرائیں۔