یاد گار سفر

راجہ بشیر عثمانی

ایک عرصہ کے بعد صحافی ساتھیوں کے ساتھ تفریحی دورے کا موقع ملا فارورڈ کہوٹہ حویلی کا بہت خوبصورت وزٹ تھا جو اپنے اندر بہت سی حسین یادیں سماے ہوے ہے ۔جسے ایک عرصہ تک یاد رکھا جاے گا اللہ پاک سب دوستوں کو شاد و آباد رکھے امین زیر نظر تصاویر نیل فری فارورڈ کہوٹہ کی ہیںنیل فری جھیل تک پہنچنے کےلیے بہت کٹھن اور دشوار گزار سفر طے کرنا پڑا نیل فری جھیل پر پہنچے تو بھوک نے بھی ہمارا برا حال کررکھا تھا اور پیاس کی شدت سے حلق خشک ہوچکا تھا مسلسل چڑھائ کی وجہ سے تھکاوٹ کے آثار ہمارے چہروں سے عیاں ہورہے تھے کہ اچانک یہ منظر بھی ہماری آنکھوں نے دیکھا کہ ہمارے وہاں کے مقامی میزبان ماجد گیلانی اپنے ساتھیوں کے ساتھ ہمارے لیے کھانا اٹھاے پہاڑی سے نمودار ہورہے ہیں ماجد گیلانی صاحب ایک سیاسی وسماجی و دینی شخصیت ہیں ہمارے لیے ظہرانے کا اہتمام انہوں نے اپنے گھر سے مختلف انواع و اقسام کا کھانا تیار کرکے کیا تھا کھانے میں دیسی دہی مکی کی روٹی چٹنی سپیشل کڑی سبزی روسٹ چھوٹا گوشت اور دیگر چیزیں موجود تھی جب پیدل سفر اور وہ بھی بہت طویل ہو تو بھوک کا کیا عالم ہوتا ہے ایسے میں دیسی کھانا مل جاے تو اس سے بڑی نعمت ہمارے لیے اور کیا ہوسکتی تھی دیسی دہی کو دیکھتے ہی ہم میں سے اکثر ساتھی دہی کی آواز لگا رہے تھے کہ مجھے دہی دے دیں دہی کے ساتھ مکی کی روٹی اور چٹنی کیا لذیذ کھانا تھا ہم سب نے جی بھر کر کھایا ایک عرصے کے بعد دیسی کھانا نصیب ہوا تھا سب دوستوں نے سحر ہوکر کھانا تناول کیا پھر کچھ یادگار تصویریں بنائی گی اور پہاڑ سے واپس نیچے اترنے لگے واپسی پر شارٹ کٹ کے بجاے درست راستے کا انتخاب کیا اور نیچے اتر گے اس پہاڑ کے دامن میں ایک خوبصورت میدان ہے اس مقام پر کچھ دیر کےلیے محفل نعت و قوالی کا اہتمام کیا گیا تھا سب دوستوں نے اپنا اپنا حصہ ڈالا کسی نے نعت کسی نے نظم اور کسی پیش کی ہم نے بھی اپنے سکول کے دور میں پڑھیں جانے والی نعت پیش کی جسے دوستوں نے بہت پسند کیایہاں پر ہمیں پہلے سٹے کھلاے گے اور پھر خالص دیسی دودھ کی چاے پیش کی گی یہاں منعقد ہونے والی محفل نعت و قوالی سے تمام ساتھی بہت لطف اندوز ہوےاس محفل کے بعد ہم نے کہوٹہ کےلیے واپسی کا سفر شروع کیا رات کو ممتاز آباد میں پاکستان پیپلز پارٹی آزادکشمیر کے سیکرٹری جزل سابق وزیر حکومت راجہ فیصل ممتاز راٹھور کی طرف سے ان کی رہاہش گاہ پر پر تکلف عشاہیہ کا اہتمام کیا گیا تھا فیصل راٹھور صاحب اپنی سیاسی اور پارٹی مصروفیات کی وجہ سے موجود نہ تھے البتہ ان کے بڑے بھائ ایکسین محمود راٹھور صاحب اپنے خاندان کے دیگر افراد کے ساتھ ہماری خدمت میں پیش پیش رہے اور ہمیں بہت گرمجوشی اور دلی جذبات کے ساتھ خوش آمدید کہا عشاہیے کے بعد یہاں پر بھی محفل نعت و قوالی اور غزل کا دور رہا جس سے سارے دوست بہت معذوذ ہوے ہمارے رات قیام کا انتظام بھی ادھر ہی تھا راجہ فیصل راٹھور صاحب کی پوری فیملی نے ہماری بہت عزت افزائی اور مثالی مہمانداری کی رات دیر تک ہماری وجہ سے ساری فیملی کے لوگ جاگتے رہے صبح ہمیں ناشتے کےلیے وزیر حکومت چوہدری محمد عزیز کے ہاں دعوت تھی یوں ہم نے راجہ فیصل راٹھور کے ہاں صبح سویرے چاے نوش کی دوسرے روز دن کا کھانا مسلم لیگ ن کے راہنما وزیر حکومت چوہدری محمد عزیز کی طرف سے ہمارے اعزاز میں رکھا گیا تھا ہم نے واپسی کا جلد پروگرام بنا لیا تھا جس کی وجہ سے دن کے کھانے کو ناشتہ میں بدل دیا گیا چوہدری عزیز صاحب کی رہاہش گاہ پہنچے ناشتے سے قبل استقبالیہ تقریب منعقد ہوئی جو کہ بہت طویل ہوگی خطابات طویل ہونے سے خاصا وقت ہوگیا یوں ہمارا ناشتہ دن کے کھانے میں تبدیل ہوگیا تھا چوہدری عزیز صاحب بھی اپنی مصروفیات کی وجہ سے شریک نہیں ہوسکے ان کی غیر موجودگی میں ان کے بیٹے اور مقامی مسلم لیگی قیادت ضلعی ایڈمنسٹریٹر صاحب اور دیگر احباب بڑی تعداد میں موجود تھے یہاں پر بھی بہت گرمجوشی سے ہمارا استقبال کیا گیا اور ہمیں خوش آمدید کہا گیا اس دورے کے دوران ہمیں معلوم ہوا کہ جہاں ایک طرف اس علاقہ میں تعمیر وترقی کے کام ہوے ہیں وہاں بہت سارے علاقے ابھی بھی پسماندہ ہیں اور زندگی کی بنیادی ضروریات سے محروم ہیں حکومت ان علاقوں میں سڑکیں بجلی تعلیم و صحت کی سہولیات فراہم کرے نیل فری تک پہنچنے کےلیے ہمیں جن مشکلات کا سامنا رہا ان میں سب سے بڑی مشکل تو سڑک کے نہ ہونے سے پیش ائ کہ ہمیں بہت طویل اور دشوار گزار پیدل سفر طے کرنا پڑا اسلیے ان علاقوں کے مکینوں کی جو بنیادی ضروریات ہیں انہیں پورا کیا جانا چاہیے راجہ فیصل ممتاز راٹھور اور چوہدری عزیز نے اپنے اپنے ادوار میں خاصا کام کیا ہے لیکن ابھی کچھ کرنا باقی ہے جسے کرکے عوام کی دعاہیں لی جاسکتی ہیں اس علاقہ کے باسی بہت محبت کرنے والے لوگ ہیں بہت ہمدرد اور ملنسار ہیں جس خلوص محبت کے جذبات سے ہمارے ساتھ پیش اے اس پر ہم اس علاقہ کے تمام مکینوں کو سلام پیش کرتے ہیں ہمارا یہ سفر بہت یاد گار رہا اس سفر میں بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملا اجتماعی سفر کے اصول و ضوابط پر عمل کرنے اور اپنے ہمسفر دوستوں کے مختلف مزاجوں اور انداز سفر انداز گفتگو اور ایک دوسرے کو پوری طرح سمجھنے کا بھی موقع میسر آیا اس دورے میں تمام شرکاء دوست میرے لیے قابل احترام ہیں نام لیے بغیر سب دوستوں کا شکریہ کہ سب ساتھیوں نے بہت عزت و احترام سے نوازا اور دوران سفر ہر مرحلے پر ہماری تکریم کی ہر مرحلے پر احترام کا رشتہ قاہم رہا اللہ تعالی تمام دوستوں کو سلامت رکھے