پاکستان نے بابری مسجد انہدام کیس میں ملزمان کی بریت کا فیصلہ مسترد کردیا

اسلام آباد : پاکستان نے بھارتی عدالت کے بابری مسجد انہدام کیس میں ملزمان کی بریت کے فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہوئے مسترد کردیا اور کہا انہدام میں ملوث کرداروں کی بریت بھارتی نظام انصاف کے منہ پر طمانچہ ہے۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان نے بابری مسجد انہدام کیس میں ملزمان کی بریت کے فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہوئے بھارتی عدالت کے فیصلے کو شرمناک قرار دے دیا۔

ترجمان دفترخارجہ کی جانب سے جاری بیان میں انہدام میں ملوث کرداروں کی بریت بھارتی نظام انصاف کے منہ پر طمانچہ قرار دیا اور کہا پاکستان بھارتی عدالت کے فیصلے کومسترد کرتا ہے، بی جے پی کی ہندو نواز حکومت اقلیتوں کو روز اول سے نشانہ بنا رہی ہے، فیصلے سے بھارت سمیت دنیا بھر کے مسلمانوں کی دل آزاری ہوئی۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ بھارتی عدلیہ پھر ہندوتوا سےمتاثر ہوکرانصاف فراہمی میں ناکام ہوئی ، بابری مسجد کو شہید کیا گیا ہزاروں افراد کو قتل کیا گیا ، سب کچھ بی جے پی کی قیادت میں ہوا ، فیصلہ انتہاپسندبی جےپی ، آر ایس ایس کےعدلیہ کودباؤمیں ڈالنے کی مثال ہے۔

دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ بھارتی سپریم کورٹ کامسجد کی جگہ رام مندرکی تعمیر کا فیصلہ بھی غلط تھا اور ملزمان کی بریت قانون کی خلاف ورزی ہے۔

یاد رہے  لکھنوکی عدالت نے 28برس بعد بابری مسجد انہدام کیس  میں  فیصلہ سناتے ہوئے  بابری مسجد کے انہدام میں ملوث بتیس ملزمان کو بری کردیا تھا۔

بری ہونے والوں میں برسرِاقتدار بھارتیہ جنتا پارٹی کے شریک بانی اورسابق نائب وزیر اعظم لال کرشن اڈوانی، سابق مرکزی وزرا مرلی منوہر جوشی، اوما بھارتی اور اترپردیش کے سابق وزیر اعلیٰ کلیان سنگھ سمیت کئی سینیئر سیاستدان شامل ہیں۔

عدالت کے جج ایس کے یادو نے کہا بابری مسجد کا انہدام کسی باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت نہیں کیا گیا تھا، مقدمے میں نامزد ملزمان کےملوث ہونے کے ٹھوس شواہد نہیں ملے، اس لیے تمام ملزمان کو بری کیا جاتا ہے۔