ایک مستری کی غلطی جو مشہور ادیب کی موت کا سبب بن گئی

ایملی زولا کی موت ایک حادثہ تھی۔ یہ 1902 کی بات ہے جب‌ وہ گہری نیند میں اس جہانِ رنگ و بُو کو ہمیشہ کے لیے چھوڑ گیا۔ اس کی موت بظاہر ایک مستری کی غلطی کے سبب واقع ہوئی تھی۔

اس حادثے کی تفصیل سے پہلے ایملی زولا کا تعارف اور اس کی عملی زندگی کے بارے میں جان لیجیے۔

ایملی زولا فرانس کا معروف ناول نگار، ڈراما نویس اور صحافی تھا جس نے غربت دیکھی اور تنگ دستی میں‌ پلا بڑھا۔ اس کے والد کا تعلق اٹلی سے جب کہ والدہ فرانسیسی تھیں۔ اس کا سن پیدائش 1840 ہے۔

ایملی زولا متعدد محکموں میں کلرک کے طور پر کام کرنے کے بعد ایک اخبار سے منسلک ہوگیا اور شہرت کا سفر شروع کیا۔ وہ ادب میں فطرت نگاری کی تحریک میں نمایاں‌ تھا۔ اس نیچرلسٹ ادیب نے موپساں جیسے نام ور اور دیگر ہم عصر ادیبوں کے ساتھ اپنی کہانیاں‌ چھپوائیں اور خوب شہرت سمیٹی۔ دنیا بھر کے نقاد مانتے ہیں کہ فرانسیسی ناول نگار وکٹر ہیوگو کے بعد فرانس میں سب سے زیادہ ایملی زولا کو پڑھا گیا۔

وہ کھرا، نڈر اور بے باک لکھاری تھا۔ زولا نے مصلحت سے کام لینا سیکھا ہی نہ تھا۔ اس کی زندگی میں سنسنی خیز موڑ فرانس کے صدر کے نام 1898 میں لکھے گئے ایک خط کی صورت سامنے آیا۔ یہ خط ایک اخبار کے اوّلین صفحے پر شایع ہوا جس میں‌ زولا نے فرانس کی فوجی انتظامیہ کی کرپشن کی نشان دہی کی تھی۔ اس خط کی وجہ سے دنیا میں فرانس کی بڑی بدنامی ہوئی۔ حکومت نے زولا پر مقدمہ کر دیا اور اسے عدالت سے ایک سال کی سزا سنا دی گئی۔ تاہم زولا فرار ہو کر انگلستان پہنچ گیا اور وہاں سیاسی پناہ لے لی۔

اس خط کا پس منظر وہ سازش تھی جس میں‌ پھنسائے گئے ایک یہودی کیپٹن نے کسی طرح‌ اس کے خلاف زولا کی مدد حاصل کی اور درخواست کی کہ وہ اِس سازش کو بے نقاب کرے۔ اس پر فرانس میں‌‌ خوب بحث ہوئی اور کیپٹن کے خلاف مقدمہ واپس لے لیا گیا، یہی نہیں بلکہ اسے پورے اعزازات سمیت بری کر دیا گیا اور یوں‌ یہ کیس ختم ہوا تو زولا بھی واپس پیرس آ گیا۔

وہ وطن واپسی کے بعد اپنے تخلیقی کام میں‌ مشغول ہوگیا، لیکن اپنے کیے کی قیمت اسے چکانا ہی پڑی۔ واپسی پر اسے فرانس کی سرکار نے مقدمے میں‌ گھسیٹا، لیکن عدالت میں‌ سّچائی سامنے آنے پر حکومت کو کارروائی سے پیچھے ہٹنا پڑا، لیکن ریاست اس کا وجود برداشت نہ کرسکی اور مشہور ہے کہ اسے “قتل” کروایا گیا تھا۔

اب چلتے ہیں اس غلطی کی طرف جو اس ادیب کی موت کا سبب بنی۔ ایک روز کوئی مستری زولا کے گھر کی چمنی ٹھیک کرنے آیا۔ اس نے اپنا کام نمٹایا اور چلا گیا، لیکن غلطی سے چمنی کے بند پائپ کو صاف کرنا بھول گیا اور زولا کے کمرے میں‌ کوئلوں کی گیس بھر گئی۔ وہ دَم گھٹنے سے مر گیا۔ سب نے اسے ایک حادثہ ہی مانا تھا، لیکن زولا کی موت کے دس سال بعد مستری نے انکشاف کیا کہ سیاسی وجوہات پر اسی نے ارادتآ زولا کے گھر کی چمنی کو بند کیا تھا اور یوں‌ گیس بھرنے سے اس کی موت ہوگئی۔