کشمیری نوجوانوں کو دوران حراست قتل کرنا بھارتی فوجیوں کا معمول بن چکاہے

سرینگر غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کشمیری نوجوانوں کو دوران حراست قتل کرنا خاص طور پر 5 اگست 2019 ء کومقبوضہ علاقے کی خصوصی حیثیت منسوخ کرنے کے بعد بھارتی فوجیوں کا معمول بن چکاہے۔میڈیاسروس کی طرف سے منگل کوجاری کی گئی ایک تجزیاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کشمیری نوجوانوں کے ماورائے عدالت قتل سے مقبوضہ علاقے میں بھارتی فوج کو دی گئی کھلی چھوٹ کی عکاسی ہوتی ہے ۔رپورٹ میں مقبوضہ علاقے میں 1989 ء سے لے کر اب تک 8000 سے زائد کشمیریوں کو لاپتہ کرنے کا حوالہ دیا گیا جن کا بارے میں کہاجاتا ہے کہ انہیں بھارتی فوجیوں نے دوران حراست شہید کردیاہے۔ رپورٹ میں کہاگیاہے کہ18جولائی کو شوپیاں کے جعلی مقابلے میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں راجوری سے تعلق رکھنے والے 3 کشمیری مزدوروں کے قتل سے ماضی میں اس طرح کے قتل کے تمام واقعات کی تکلیف دہ یادیں پھر سے تازہ ہوگئی ہیں۔
رپورٹ میں معروف کشمیری صحافی مزمل جلیل کے ایک تازہ مضمون کا حوالہ دیاگیا جس میں انہوںنے بھارتی فوج پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ فوج نوجوانوں کو جعلی مقابلے میں قتل کرنے کا واضح طور پر اعتراف نہیں کررہی اور اپنی غلط حرکتوں کو اس طرح کے الفاظ اور جملوں میں چھپانے کی کوشش کررہی ہے کہ ’’ابھی تک اس بات کا پتہ نہیں چل سکا ہے کہ مارے گئے نوجوان عسکریت پسندتھے یا نہیں۔‘‘مزمل جلیل نے کہا کہ فوج کی تحقیقات میں سب سے اہم سوال کا جواب نہیں دیا گیا ہے کہ کیا مقابلہ جعلی تھا یا نہیں انہوںنے سوال کیاکہ جب وہ قتل کئے گئے تینوں نوجوانوں کی شناخت کرسکتے ہیں اور اس بات کااعتراف کرچکے ہیں کہ وہ واقعی راجوری سے تعلق رکھنے والے لاپتہ نوجوان تھے تو وہ یہ کیوں نہیں کہہ رہے کہ یہ ایک جعلی مقابلہ تھا۔کشمیرمیڈیا سروس کی رپورٹ میں ماضی کی چند مثالیں بھی دی گئی ہیں تاکہ یہ ثابت ہوسکے کہ بھارتی فوجی کشمیریوں کو جعلی مقابلوں میں شہید کرنے کے عادی ہیں۔2000ء میں بھارتی فوج نے پانچ بے گناہ افراد کو قتل کرکے ان کو کشمیر میں 35 سکھوں کے قتل عام میں ملوث عسکریت پسند قراردیا۔ تحقیقات کے بعد پتہ چلا کہ یہ پانچ افراد مقامی دیہاتی تھے جن کو بھارتی فوج نے ایک جعلی مقابلے میں شہید کیاتھا۔2010 ء میں ایک کیس کی پولیس تحقیقات کے بعد کشمیر میں بڑے پیمانے پر عوامی احتجاجی تحریک شروع ہوئی جس میں پتہ چلاتھا کہ بھارتی فوجیوں نے ایک جعلی مقابلے میں تین عام شہریوں کو شہید کرکے انہیں عسکریت پسند قراردیا تھا تاکہ حکومت سے انعام حاصل کیا جائے اور فوج نے محض دو افسروں کو معطل کرکے اپنی ذمہ داری پوری کی
Via kms news