مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارتی فوج کا مزید اراضی پر قبضہ، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا سالانہ اجلاس شروع، کشمیر ایجنڈے پر بدستور موجود

سرینگر ۔  غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں ریٹائرڈ فوجیوں اور ہندو انتہاپسندوں کو بساکر مقبوضہ علاقے میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کے لئے بھارتی فوجی اسٹیبلشمنٹ کو غیر آئینی طورپر مزیدہزاروں کنال اراضی الاٹ کی گئی ہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق گزشتہ سال دفعہ370 اور 35-A کی منسوخی کے بعد بھارتی فوج نے سیاحتی مقام گلمرگ میں 200 کنال جنگلات کی اراضی اور اوڑی ۔بارہمولہ روڈ پر کچہامہ کے مقام پر 400 کنال اراضی پر قبضہ کرلیا۔ بارہمولہ کے علاقے کانس پورہ کے رہائشیوں پر فوجی اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے دباؤ ڈالا جارہا ہے کہ وہ فوج کو تقریبا200 کنال اراضی منتقل کریں۔بھارتی فوج نے پہلے ہی پٹن کے علاقے حیدر بیگ میں 147 کنال ، کنیل باغ میں درجنوں کنال ، ووشکرمیں 50 کنال ، کاسنی پورہ میں 100 کنال اور بارہمولہ کے موتی میمن باغ میں 100 کنال اراضی پر قبضہ کرلیا ہے۔

اسی طرح کپواڑہ ، بانڈی پور ، سرینگر ، گاندربل اور دیگر علاقوں میں جنگلات اور چراگاہوں کی 400 کنال اراضی غیر آئینی طور پر بھارتی فوج کو الاٹ کی جارہی ہے۔فوجی اسٹیبلشمنٹ نے قبضہ شدہ اراضی پر ریٹائرڈ افسران کے لئے اپارٹمنٹس ، فوجی اسکول اور کیمپ تعمیر کرناشروع کردیے ہیں۔دریں اثناء 15 ستمبر کو دنیا میں جمہوری حالات کا جائزہ لینے کیلئے عالمی یوم جمہوریت کے طورپر منایا گیا لیکن غیر قانونی طوپر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیربدستور جمہوری حقوق سے محروم ہے ۔کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے جاری کی گئی ایک تجزیاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حق آزادی اور انسانی حقوق کا احترام جمہوریت کے لازمی جزو ہیں لیکن مقبوضہ جموں و کشمیر میں ایساکچھ بھی موجود نہیں۔ رپورٹ میں افسوس کا اظہار کیاگیاہے کہ بھارت کی نام نہاد جمہوریت کے تحت کشمیری عوام کو حق خود ارادیت سمیت انسانی حقوق کے عالمی منشور کی 31 دفعات میں شامل بنیادی انسانی حقوق میںسے کوئی بھی حق حاصل نہیں ۔بھارتی فوجیوںنے ضلع پلوامہ کے علاقے کاکہ پورہ میں اپنی پیشہ وارانہ ذمہ داریاں ادا کرنے والے فوٹو جرنلسٹ کامران یوسف سمیت تین صحافیوںکو بدترین تشدد کانشانہ بنایا ۔ اس سے قبل اسی علاقے میں ایک حملے میں دو بھارتی فوجی زخمی ہوگئے تھے ۔ادھر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر 72 سال سے موجود تنازعہ کشمیر کو رواں سال کیلئے ہٹانے کی بھارت کی کوششوں کو نظرانداز کرتے ہوئے عالمی ادارے کا سالانہ اجلاس نیویارک میں شروع ہوگیا ہے اور کشمیر بطور حل طلب تنازعہ اقوام متحدہ کے ایجنڈے میں شامل ہے۔ماہرین کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ایجنڈا طے شدہ قواعد و ضوابط کے مطابق وضع کیاجاتا ہے ا ور اسے صرف اتفاق رائے کے ذریعے ہی تبدیل کیا جاسکتا ہے۔ ایک رکن ملک یک طرفہ طور پر ایجنڈے کو تبدیل نہیں کرسکتا۔حریت رہنمائوں اور تنظیموں بشمول مولوی بشیر احمد ، بلال صدیقی ، غلام محمد خان سوپوری ، زمردہ حبیب، یاسمین راجہ ، محمد یوسف نقاش ،عمر عادل ڈار ، محمد اشرف لایا، فردوس احمد شاہ ، جہانگیر غنی بٹ اور اسلامی تنظیم آزادی نے اپنے الگ الگ بیانات میں تحریک حریت جموںوکشمیر کے غیر قانونی طورپر نظربند جنرل سیکریٹری امیر حمزہ کی اہلیہ کی وفات پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے ۔تحریک حریت جموںوکشمیر کے کنوینر غلام محمد صفی اور کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموںوکشمیر شاخ نے اسلام آباد میں منعقدہ اجلاسوں میں امیر حمزہ کی مرحوم اہلیہ کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی کی۔