لاپتہ کشمیری سکالر کا سرینگر میں احتجاجی مظاہرہ

ہلال ڈار نے کسی مجاہد تنظیم میں شمولیت اختیار کر لی ‘پولیس کا دعویٰ ‘ اہلخانہ نے پولیس کے اس دعوے کو سختی سے مسترد کردیا

سرینگر غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر تسلط جموںوکشمیر میںلاپتہ کشمیری سکالر ہلال احمد ڈار کے اہلخانہ نے سرینگر میںایک احتجاجی مظاہرہ کیا اور ہلال کی گمشدگی کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق سرینگر کے علاقے بمنہ کا رہائشی ہلال احمد ڈار جو پی ایچ ڈی کا طالبعلم علم تھا 14 جون کو ضلع گاندربل کے پہاڑی علاقے نارانگ کی سیر کیلئے گیا تھا۔اہلخانہ کا کہنا تھا کہ ہلال کے چار دوست اسی شام واپس آگئے تھے تاہم وہ واپس نہیں لوٹا تھا ۔ انہوںنے کہاکہ ہلال احمد ایک دیانتدار ، پر عزم اور ایک ذمہ دار نوجوان تھا۔پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ ہلال ڈار نے کسی مجاہد تنظیم میں شمولیت اختیار کر لی ہے تاہم اہلخانہ نے پولیس کے اس دعوے کو سختی سے مسترد کردیا ہے ۔

اہلخانہ نے پریس انکلیو سرینگر میں اکھٹے ہو کر پر امن احتجاجی مظاہرہ کیا اور وہ ہلال کی گمشدگی کے واقعے کی کسی غیر جانبدار ادارے سے تحقیقات کا مطالبہ کر رہے تھے ۔

ہلال احمد کے ماموں نثار احمد نے میڈیا کو بتایا کہ انھوں نے ہلال کی تلاش کیلئے تقریباایک لاکھ روپے سے زیادہ رقم خرچ کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ انہوںنے ہلال کی تلاش کیلئے کو ہ پیمائوں کی بھی خدمات حاصل کی تاہم ہلال کے بارے میںکوئی معلومات نہیں مل سکی ہیں۔ انہوںنے کہاکہ ہم اس کی غیر موجودگی میں ہر لمحہ اذیت میں گزاررہے ہیںاور جب بھی کسی لاش ملنے کی کوئی خبر ملتی ہے تو وہ لمحہ ہمارے لئے بڑا اذیت ناک ہو تا ہے ۔