ایف اے ٹی ایف ‘منی لانڈرنگ اور دیگر بلزکی منظوری کے لیے اپوزیشن نے حمایت کی یقین دہانی کروادی

قومی اسمبلی اور سینٹ کے 14/15اگست کو بلائے جانے والوں اجلاسوں میں خفیہ رائے شماری کے ذریعے بلوں کی منظوری لی جائے گی. معتبر ذرائع کا دعوی

اسلام آباد فنانشل ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف )بل کی منظوری کے لیے وفاقی حکومت نے قومی اسمبلی و سینٹ کا اجلاس 14اور15ستمبر کو طلب کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے دونوں ایوانوں کے اجلاس منی لانڈرنگ کی روک تھام اور اس سے متعلق بلوں کی منظوری دیں گے . اس سلسلہ میں معتبر ذرائع نے”اردوپوائنٹ “کو بتایا ہے کہ بلوں کی منظوری کے لیے وفاقی حکومت نے مطلوبہ ووٹوں کا بندوبست کرلیا ہے اور ممکنہ طور پر پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ نون سمیت اپوزیشن جماعتوں کے کئی اراکین حکومت کے پیش کردہ بلوں کو ووٹ دیں گے.

ذرائع کا کہنا ہے کہ سینٹ میں پیپلزپارٹی کی حمایت کے بغیر بلوں کی منظوری ممکن نہیں تھی اس لیے وزیراعظم عمران خان کے دورہ کراچی کے دوران پیپلزپارٹی کی قیادت سے کسی حد تک معاملات طے پائے ہیں اسی طرح لندن میں نون لیگی کی قیادت کے ساتھ بھی حکومت کے کہنے پر بعض اہم شخصیات نے مذکرات کیئے ہیں ذرائع کا کہنا ہے کہ حزب اختلاف بیانات اور میڈیا کی حد تک حکومتی بلزکی مخالفت کرئے گی مگر اپوزیشن کے اراکین بلزکی منظوری کے لیے ووٹ دیں گے .ذرائع نے یہ دعوی بھی کیا ہے حکومت نے ان بلوں پر کھلی رائے شماری کی بجائے خفیہ رائے شماری کروانے کا فیصلہ کیا ہے جو کہ حکومتی اور اپوزیشن بنچوں کی ”انڈرسٹیڈنگ“سے ہوگی ذرائع نے بتایا کہ ”گارنٹرز“نے حکومت کو یقین دہانی کروادی ہے کہ ان بلزکی منظوری کے لیے انہیں مطلوبہ ووٹ مل جائیں گے یہی وجہ ہے کہ حکمران جماعت کے سنیئرراہنماءمتحرک نظر نہیں آرہے جو کہ گزشتہ ماہ تک ان بلوں کی منظوری کے لیے اپوزیشن کے ساتھ بیک ڈور رابطوں میں تھے ‘ذرائع نے بتایا ہے کہ ”گارنٹرز“نے حزب اختلاف کی دونوں بڑی جماعتوں کو یقین دہانی کروائی ہے کہ یہ بلزکے تحت بننے والے قوانین ان کے خلاف استعمال نہیں ہونگے.واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم سے ملاقات کے بعد مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے بتایا تھا کہ قومی اسمبلی کااجلاس 14 ستمبر کو شام 4 بجے اور سینیٹ کا اجلاس 15 ستمبر کو صبح 10 بجکر 15 منٹ پر بلانے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے اور اس سلسلہ میں سیکرٹری قومی اسمبلی اور سینٹ سیکرٹریٹ کو اطلاع دیدی گئی ہے کہ وہ صدر مملکت سے منظوری کے لیے نوٹیفکیشن تیار کریں .انہوں نے بتایا تھا کہ ایف اے ٹی ایف سے متعلق اور دیگر بلز کو تازہ ترین قانون سازی کے لیے دونوں ایوانوں کے سامنے پیش کیا جائے گا وزیر اعظم کے مشیر نے بتایا تھاکہ انہوں نے مختلف وزارتوں کا اجلاس طلب کیا ہے جس میں انہوں نے متعلقہ سیکرٹریوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنی وزارتوں سے متعلق تمام زیر التوا بل اور آرڈیننس پیش کریں تاکہ ان کے ختم ہونے سے قبل پارلیمنٹ میں ان کی توسیع کی جاسکے.ایف اے ٹی ایف سے متعلق بلوں کے بارے میں وزیر اعظم کے مشیر کا کہنا تھا کہ حکومت قومی مفادات کے بل کی منظوری میں کوئی تاخیر نہیں ہونے دے گی اوراگر اپوزیشن نے دوبارہ مخالفت کی تو ایف اے ٹی ایف سے متعلق بل منظور کرنے کے لیے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاتھا کہ ابھی تک ایسی نشست کی کوئی تاریخ طے نہیں ہوئی ہے.واضح رہے کہ قبل ازیں بابر اعوان نے کہا تھا کہ حکومت سینیٹ سے مسترد کیے گئے اینٹی منی لانڈرنگ (دوسری ترمیم) بل اور اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری وقف پراپرٹیز بل کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کی طرف بھیجنے پر غور کر رہی ہے . یہ امر قابل توجہ ہے کہ 18 ویں ترمیم کے تحت اگر پارلیمنٹ کے ایک ایوان سے منظور شدہ بل کو دوسرے نے مسترد کردیا ہو تو یہ اس وقت ہی قانون بن سکتا ہے جب وہ دونوں ایوانوں کی مشترکہ نشست سے منظور ہوجائے.