کمیٹی ٹوپروٹیکٹ جرنلسٹس اورسول سوسائٹی کے ارکان کا کشمیری صحافی کی رہائی کا مطالبہ

نیویارک  نیو یارک میں قائم کمیٹی ٹوپروٹیکٹ جرنلسٹس اور دنیا بھر سے تعلق رکھنے و الے تقریبا 400 صحافیوں ، ماہرین تعلیم ، آزادی صحافت کے علمبرداروں اور سول سوسائٹی کے ارکان نے بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں غیر قانونی طور پر نظربند کشمیری صحافی آصف سلطان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق کمیٹی ٹوپروٹیکٹ جرنلسٹس نے اپنی ویب سائٹ پر جاری ایک بیان میں کہاہے کہ کمیٹی اور 397 ادیبوں، صحافیوں ، ماہرین تعلیم ، آزادی صحافت کے علمبرداروں اور سول سوسائٹی کے ارکان نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے نام ایک خط آسف سلطان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے ۔ 27 اگست کوآصف سلطان کی غیر قانونی نظربندی کو دو سال مکمل ہو گئے ہیں ۔

کمیٹی ٹوپروٹیکٹ جرنلسٹس کے مطابق آصف سلطان مقامی میگزین کشمیر نیریٹر کے ساتھ وابستہ تھے جنہیںغیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے ایکٹ کے تحت گرفتار کیاگیا تھا۔کمیٹی نے کہاکہ مبینہ عسکریت پسندوں سے انٹرویو کرنا یا حکومت پر تنقید کرنے والے ذرائع سے تعلق ہونا صحافتی دائرہ کار میں آتا ہے اور اس سے ان کے کسی جرم میں شامل ہونا ثابت نہیں ہوتا ہے ۔کشمیر میں رونما ہونے والے واقعات عوامی مفاد کے ہیں ، اور ان کی کوریج کرنا عوامی خدامت ہے نہ کہ جرم ۔آصف سلطان کے خلاف مقدمے کی سماعت گزشتہ سال جون شروع ہوئی تھی اورمتعدد بار انکی ضمانت منظور نہیں کی گئی اور پولیس متعدد بار ان سے تفتیش کر چکی ہے اور ان سے انکی تحریریوں اور ذرائع کے بارے میں پوچھ چکی ہے ۔ بیان میں دنیا بھر میںسرکاری تحویل میں کورونا وائرس میں مبتلا ہونے والے صحافیوں کے جاںبحق ہونے کے حالیہ واقعات اور بھارت کے زیر تسلط جموںوکشمیرکی جیلوں میں کورونا وائرس پھیلنے کا حوالہ دیتے ہوئے آصف سلطان کی سلامتی کے بارے میں تشویش ظاہر کی گئی ہے ۔کمیٹی ٹوپروٹیکٹ جرنلسٹس نے بھارتی حکومت پر زوردیا ہے کہ وہ کورونا وائرس کی وبا کے دوران نظربندوں کی پیرول پر رہائی کے بارے میں سپریم کورٹ کی ہدایت پر عمل کرے اور آصف سلطان کو فوری اور غیر مشروط طورپررہاکرے۔کمیٹی نے خط جو بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ اور جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کو بھی بھجوایا گیا ہے میںکہا گیاہے کہ صحافیوں کو اپنے پیشہ وارانہ فرائض کی ادائیگی پر انتقام کا نشانہ نہیں بنایا جانا چاہیے۔