۔21ہفتوں بعد نماز جمعہ ادا

  زیارت گاہوں، خانقاہوں ، امام باڑوں اور مساجدمیں نمازوںکا اہتمام

سرینگر// مقبوضہ وادی میں کورونا لاک ڈائون اور بندشوں کے بعد21ہفتوں کے بعد جامع مسجد سرینگر،درگاہ حضرت بل،خانقاہ معلی،جناب صاحب صورہ،حضرت مخدوم صاحب ،خواجہ نقشبند صاحب، غوثیہ خانیار اور وادی و شہر کے دیگر آستانوں،خانقاہوں، امام باڑوں اور بڑی جامع مساجد میں نماز جمعہ کی ادا کی گئی۔ انتظامیہ نے 16 اگست سے وادی میں تمام مذہبی مقامات کھولنے کا اعلان کیا تھا۔ جمعہ کو12بجے سے ہی5ماہ کے بعد  تاریخی جامع مسجد میں گرد ونواح علاقوں سے لوگوں کے آنے کا سلسلہ شروع ہوا ۔ انجمن اوقاف جامع مسجد نے کہا کہ اذان کی آواز بلند ہوتے ہی لوگوں کی بڑی تعدادنے جمعہ کی نماز اور اجتماع میں شرکت کی۔ تاہم اس موقعہ پر عوام نے میرواعظ عمر فاروق کی کمی کو شدت سے محسوس کیا جو گزشتہ ایک سال سے زیادہ عرصے سے اپنے ہی گھر میں نظر بند رکھے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کو رونا سے متعلق تمام احتیاطی تدابیر اٹھائے گئے،جبکہ نماز کے دوران بھی اس مہلک بیماری سے خلاصی اور رحمت بارا ںکیلئے خصوصی دعائیں مانگی گئیں۔ درگاہ حضرت بل بھی قریب5ماہ کے بعد جمعہ اجتماعات کیلئے کھول دیا گیا،جہاں پر عقیدتمندوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔ شہر سرینگر اور دیگر اضلاع اور قصبوں میںخانقاہوں اور بڑی مساجد کو بھی کھول دیا تھا جہاں نماز جمعہ کے بڑے اجتماعات منعقد ہوئے۔البتہ سبھی مقامات پر سماجی دوری اختیار کی گئی اور نمازیوں نے ماسک پہنی ہوئی تھی۔جامع مسجد انتظامیہ کمیٹی کے ایک عہدیدار نے کہا کہ انہوں نے سینکڑوں کی تعداد میں ماسک میسر رکھے تھے جنہیں نماز ادا کرنے والوں میں تقسیم کیا گیا جن کے پاس ماسک نہیں تھے۔ انہوں نے کہا کہ صدر دروازوں پر سینی ٹائزر بھی  نمازیوں کیلئے دستیاب رکھے گئے تھے ۔مسلم وقف بورڈ کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ وادی کی سبھی درگاہوں اور خانقاہوں کو مکمل طور پر کھول دیا گیا اور ایس او پیز پر عمل در آمد کر کے ماسک پہنے ہوئے نمازیوں کو ہی اندر جانے کی اجازت دی گئی اور جن کے پاس ماسک نہیں تھے انہیں فراہم کئے گئے جس کا انتظام وقف بورڈ نے کیا تھا