’کئی عرب ممالک اسرائیل سے تعلقات قائم کرنے کے لیے مختلف مراحل میں ہیں‘

متحدہ عرب امارات کے وزیر مملکت برائے خارجہ کا کہنا ہےکہ کئی عرب ممالک اسرائیل سے تعلقات قائم کرنے کے لیے مختلف مراحل میں ہیں۔

عرب خبر رساں ادارے کے مطابق متحدہ عرب امارات کے وزیر مملکت برائے خارجہ امور انور گرگش نے امریکی تھنک ٹینک سے آن لائن گفتگو میں کہا کہ کئی عرب ممالک ایسے ہیں جو اسرائیل سے تعلقات قائم کرنے کے لیے رابطوں میں ہیں اور مختلف مراحل میں بات چیت کا سلسلہ جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ خطے کو ایک بڑے اسٹریٹیجک بریک تھرو کی ضرورت ہے اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ اسرائیل کے تعلقات آگے بڑھ رہے ہیں جو امن کے لیے ہوں گے۔

وزیر مملکت خارجہ کا کہنا تھا کہ اردن یا مصر کی طرح نہیں بلکہ یہ ایک بڑے امن کی طرف پیش قدمی ہے، ہم نے اسرائیل کے ساتھ جنگ نہیں لڑی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ متحدہ عرب امارات کا کوئی بھی سفارتخانہ بیت المقدس کے بجائے تل ابیب میں ہوگا۔

عرب امن منصوبہ کیاہے؟

خیال رہے کہ 2002ء میں اس وقت کے سعودی ولی عہد شہزادہ عبداللہ نے بیروت میں ایک امن منصوبہ میں پیش کیا تھا جس کے مطابق عرب ممالک اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے تیار تھے تاہم اس کے لیے شرط یہ تھی کہ اسرائیل اپنی سرحد 1967ء میں ہونے والی جنگ سے پہلے والی حدود تک واپس لے جائے۔

واضح رہے کہ گذشتہ دنوں متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان باہمی تعلقات قائم کرنے کے لیےامن معاہدہ طے پایا ہے جس کے تحت اسرائیل مزید فلسطینی علاقے ضم نہیں کرے گا اور دو طرفہ تعلقات کے لیے دونوں ممالک مل کر روڈ میپ بنائیں گے۔

معاہدے کے مطابق امریکا اور متحدہ عرب امارات، اسرائیل سے دیگر مسلم ممالک سے بھی تعلقات قائم کرنے کے لیے مل کر کام کریں گے، اسرائیل سے امن کرنے والے ممالک کے مسلمان مقبوضہ بیت المقدس آ کر مسجد اقصیٰ میں نماز پڑھ سکیں گے۔

پاکستان نے بھی فلسطینیوں کو ان کا جائز حق ملنے تک اسرائیل سے تعلقات قائم کرنے کا امکان رد کردیا ہے۔