کل جماعتی حریت کانفرنس کی تین بے گناہ مزدوروں کے جعلی مقابلے میں قتل کے خلاف بدھ کوہڑتال کی اپیل

ْ بھارت سے آزادی جموں و کشمیر کے عوام کے لئے زندگی اور موت کا معاملہ ہی: مولوی بشیر احمد

سرینگر ۔ غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے گزشتہ ماہ کی 18تاریخ کو بھارتی فوجیوں کے ہاتھوںشوپیان میں ایک جعلی مقابلے میں راجوری کے تین بے گناہ مزدوروں کے قتل کے خلاف بدھ کے روز مکمل ہڑتال کی اپیل کی ہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق حریت کانفرنس کے ترجمان نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں واقعے کی کسی بین الاقوامی ادارے کے ذریعے تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔انہوں نے جموں خطے سے تعلق رکھنے والے راجوری ، پونچھ ، کشتواڑ ، ڈوڈہ ، ادھمپور اور رامبن اضلاع کے عوام سے اس گھنا?نے جرم کی مذمت کے لئے وادی کشمیر کے عوام کے ساتھ مل کر سڑکوں پر نکلنے کی اپیل کی۔ ترجمان نے اقوام متحدہ ، ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ سے اپیل کی کہ وہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین صورتحال کا مشاہدہ کرنے کے لیے اپنی ٹیمیں خطے میں بھیجیں۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے جنرل سکریٹری مولوی بشیر احمد نے سرینگر میں ایک بیان میں کہا کہ 15 اگست کو بھارت کے یوم آزادی کو یوم سیاہ کے طور پرمنانے سے کشمیریوں نے بھارت اور عالمی برادری کو ایک واضح اور دوٹوک پیغام دیا کہ علاقے کے عوام اپنے مادر وطن پر بھارت کے غیرقانونی قبضے کو مسترد کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت سے آزادی جموں و کشمیر کے عوام کے لئے زندگی اور موت کا معاملہ ہے۔سینئر حریت رہنما پروفیسر عبدالغنی بٹ ایک وفد کے ہمراہ سوپور میں عوامی مجلس عمل کے علیل جنرل سکریٹری غلام نبی ذکی کی رہائش گاہ پر گئے اور ان کی خیریت دریافت کی۔ اس موقع پرلوگوںسے گفتگو کرتے ہوئے پروفیسر بٹ نے مسئلہ کشمیر کو بین الاقوامی سطح پر اجاگرکرنے کے لئے پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کی کاوشوں کی تعریف کی۔ انہوں نے بھارت کی طرف سے کشمیر میںجاری انسانی حقوق کی پامالیوں کی مذمت کی۔دریں اثنا ء بھارتی ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق سرینگر میںبھارت نواز سیاست دانوں نے بھارتی یوم آزادی پر بھارت کو خوب تضحیک کا نشانہ بنایا، زیادہ تر تقریبات سے دور رہے اور کچھ نے مقبوضہ علاقے میں تقریبات منعقد نہ ہونے کا مذاق اڑایا۔ انگریزی روزنامہ دی ٹیلی گراف نے کہا ہے کہ ان سیاست دانوں نے ایساجموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے پر غم وغصے کے اظہار کے طورپر کیا۔اخبار نے بارہمولہ سے نیشنل کانفرنس کے لوک سبھا کے رکن محمد اکبر لون کے حوالے سے کہا کہ ہم اس لئے تقریب سے دور رہے کیونکہ ہم15 اگست کواپنا یوم آزادی نہیں مانتے۔میڈیا رپورٹس میں بی جے پی کے اراکین پارلیمنٹ کا بھی پرانی اور من گھڑت تصاویر شیئر کرنے پر مذاق اڑایا گیا جن میں یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ بھارت کے یوم آزادی کے موقع پر سرینگر کے لالچوک میں مشہور گھنٹہ گھر پر بھارتی پرچم لہرایا گیاہے۔حقیقت یہ ہے کہ گزشتہ روز گھنٹہ گھر پرکوئی بھارتی پرچم نہیں لہرایا گیا۔بارہمولہ کے علاقے سوپور میں آج بڑے پیمانے پرمحاصرے اور تلاشی کی کارروائی کی گئی۔ فوجیوں نے ڈانگر پورہ کے تمام خارجی اور داخلی راستوں کو سیل کردیا اورگھرگھر تلاشی لی۔اٹلی کے شہربریسیا میں منعقدہ کشمیر کانفرنس کے شرکائ نے اقوام متحدہ اور یورپی یونین پر زور دیا کہ وہ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فورسز کی طرف سے جاری انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کا نوٹس لیں۔ کانفرنس کا انعقاد تحریک کشمیر یورپ نے بھارت کے یوم آزادی کو یوم سیاہ کے طور پر منانے کے سلسلے میں کیا تھا۔