سید علی گیلانی تحریک آزادی جموں وکشمیر کا روشن ستارہ، ’’نشان پاکستان‘‘ بھارت کے زیر تسلط جموں وکشمیر کے عوام کی جدوجہد کا اعتراف

اسلام آباد ۔  پاکستان نے بزرگ کشمیری حریت رہنما سید علی گیلانی کو کشمیریوں کی اپنے حق خود ارادیت کے حصول کی جاری منصفانہ جدوجہد میں بزرگ رہنماء کی خدمات اور قربانیوں کے اعتراف میں ملک کا اعلی ترین سول ایوارڈ نشانِ پاکستان سے نوازا ہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق سیدعلی گیلانی، جنہیںجاری تحریک آزادی کشمیر کے روشن ستارے کی حیثیت حاصل ہے 29ستمبر 1929 کوبھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموںوکشمیر کے ضلع بارہمولہ کے قصبے سوپور کے علاقے زینہ گیر میں پیدا ہوئے ۔انھوں نے سوپور میں ابتدائی تعلیم حاصل کی اور لاہور کے اورینٹل کالج سے اپنی تعلیم مکمل کی۔ وہ جماعت اسلامی کشمیر کے رکن تھے تاہم بعدازاں انہوںنے تحریک حریت جموں و کشمیر کی بنیاد رکھی۔

انہوں نے کئی برس تک کل جماعتی حریت کانفرنس کی سربراہی بھی کی ۔سید علی گیلانی کو تنازعہ کشمیر کے بارے میں ان کے غیر متزلزل موقف پر مقبوضہ کشمیر اور بھارت کی مختلف جیلوں میں غیر قانونی طورپر کئی برس تک نظربند بھی رکھا گیا ۔

قابض انتظامیہ نے سیدعلی گیلانی کو ان کی علالت کے باوجود دس برس سے زائد عرصے سے مسلسل گھر میں نظربند کر رکھا ہے ۔ بھارتی حکومت نے انکے خلاف غداری کا مقدمہ بھی قائم کیا ۔ تاہم ان تمام انتقامی کارروائیوں اور مظالم کے باوجود بھارت سیدعلی گیلانی کے جذبہ حریت کو کمزور کرنے میں ناکام رہا اور انہوںنے کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے حصول کی منصفانہ جدوجہد میں مسلسل انکی قیادت جاری رکھی ۔سید علی گیلانی جموں و کشمیر اور پاکستان کی انتہائی قابل احترام شخصیت ہیں۔ انہوں نے اپنی پوری زندگی کشمیر کاز کیلئے وقف کررکھی ہے اور جدوجہد آزادی کشمیر کیلئے ان کی قربانیاں بے مثال ہیں۔ سید علی گیلانی نے سب سے پہلے "ہم پاکستانی ہیں اور پاکستان ہمارا ہی”کا نعرہ بلند کیاتھا۔نشان پاکستان کا ایوارڈ نہ صرف کشمیر کاز کیلئے سید علی گیلانی کی شاندار خدمات اور قربانیوںبلکہ جدوجہد آزادی کشمیر کا بھی اعتراف ہے ۔ اس سے بھارتی تسلط سے جموںوکشمیر کی آزادی کے نصب العین کے ساتھ پاکستان کی غیر متزلزل وابستگی کا بھی اظہار ہوتا ہے ۔