خود کار قاتل روبوٹس پر انسانی نگرانی کے لیے دنیا متحد ہو: ماہرین

تازہ تحقیقات کے مطابق دنیا کو قاتل روبورٹس کے خلاف کارروائی کے لیے متحد ہونا ہو گا۔

ایک نئی رپورٹ کے مطابق دنیا کو قاتل روبورٹس کے خلاف کارروائی کے لیے متحد ہونا ہو گا۔

نئی رپورٹ میں انتباہ کیا گیا ہے کہ مختلف ملکوں میں اس حوالے سے پایا جانے والا اتفاق بڑھتا جا رہا ہے کہ مکمل طور پر خود مختار ہتھیاروں پر پابندی ہونی چاہیے تاکہ ایسے قاتل روبورٹس کی تخلیق کو روکا جا سکے۔

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ’یہ نا قابل قبول’ ہو گا کہ ہتھیاروں کا کوئی سسٹم کسی انسانی نگرانی کے بغیر خود ہی اپنا ہدف منتخب کر کے اسے قتل کر سکے۔

 ہیومن رائٹس واچ کی تحقیق کے مطابق 30 ممالک ابھی تک اس خواہش کا اظہار کر چکے ہیں کہ ایک انٹرنیشنل ٹریٹی متعارف کروائی جائے جس کا مقصد طاقت کے استعمال پر انسانی کنٹرول کو باقی رکھنا ہو۔

نئی رپورٹ جس کا نام ‘قاتل روبورٹس کو روکنا: مکمل خود مختار ہتھیاروں پر پابندی اور انسانی کنڑول باقی رکھنے پر ممالک کا موقف’ میں 97 ممالک کی 2013 سے جاری ان پالیسیز پر نظر ثانی کی گئی ہے جن میں عوامی طور پر قاتل روبورٹس کے بارے میں بات کی گئی ہے۔

گو کہ ان ممالک میں برطانیہ کا نام نہیں ہے جو خود کار ہتھیاروں پرمکمل پابندی کے حامی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق برطانیہ کا موقف ہے کہ ایسے ہتھیاروں کے استعمال کے وقت ان پر ہمیشہ ‘انسانی نگرانی’ ہونی چاہیے لیکن برطانیہ ایسے ہتھیاروں کے نظام کے لیے ‘خود مختار حل’ تیار کر رہا ہے۔

ہیومن رائٹس واچ کی آرمز ڈویژن ایڈوکیسی ڈائریکٹر اور ٹو سٹاپ کلر روبوٹس مہم کی کوارڈی نیٹر میری وئیرہام کا کہنا ہے کہ مصنوعی ذہانت کی اس ٹیکنالوجی کے پھیلاؤ کو مدنظر رکھتے ہوئے اس حوالے سے جلد بین الااقوامی اقدامات کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ‘طاقت کے استعمال سے انسانی کنٹرول کو ختم کرنا انسانیت کے لیے بڑا خطرہ ہے جیسے کہ موسمیاتی تبدیلی اور اس حوالے سے کثیرالملکی اقدامات کی ضرورت ہے۔ ایک بین الااقوامی ٹریٹی ہی وہ واحد موثر طریقہ ہے جو خود مختار ہتھیاروں کے سنجیدہ چیلینج سے نمٹ سکتا ہے۔ یہ مکمل طور پر واضح ہے کہ طاقت کے استعمال پر معنی خیز انسانی کنڑول اصولی فریضہ،قانونی ضرورت اور اخلاقی مجبوری ہے۔ تمام ممالک کو جلد سے جلد بین الااقوامی بین ٹریٹی پر مذاکرات کرنے کی ضرورت ہے۔’

رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ ایک جانب جہاں کئی ممالک اور بین الااقوامی تنظیموں کی جانب سے اس مہم کی حمایت کی گئی ہے، فوجی طاقتوں کی ایک کم تعداد جن میں امریکہ اور روس شامل ہیں نے ایسے ضوابط کو ‘سختی سے مسترد’ کر دیا ہے۔

میری وئیرہام کا کہنا ہے کہ ‘کئی حکومتیں میدان جنگ میں مشین کو انسانی جان لینے کی اجازت پر سنگین خدشات رکھتی ہیں اور اس پر ان کی انسانی کنڑول رکھنے کی خواہش ایک مشترکہ قدم کی بنیاد بن سکتی ہے۔ ایک جانب جب وبا سفارت کاری میں تاخیر کا باعث بن رہی ہے تو یہ قاتل روبورٹس سے انسانیت کے وجود کو لاحق خطرے سے نمٹنے اور اس کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار رہنے کی اہمیت کو ظاہر کرتی ہے۔’