بھارتی اقدامات کشمیر بارے اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے

پاکستان عالمی برادری کے ساتھ ملکر بھارتی غیر قانونی مقبوضہ کشمیر کے مسئلے کے حل کیلئے اپنی کوششیں جاری رکھے گا قونصل جنرل شکاگو جاوید احمد عمرانی کا امریکی جریدے’’ انٹرنیشنل پالیسی ڈائجسٹ‘‘ میں مضمون

شکاگو۔  بھارت کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات بھارتی غیر قانونی مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کے بنیادی حق، حق خود ارادیت اور اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی قراردادوں جن میں انھیں استصواب رائے کا حق دیا گیا ہے کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے، پاکستان عالمی برادری کے ساتھ مل کر بھارتی غیر قانونی مقبوضہ کشمیر کے مسئلے کے حل کیلئے اپنی کوششیں جاری رکھے گا،اس بات کا اظہار قونصل جنرل شکاگو جاوید احمد عمرانی نے امریکی جریدے‘‘انٹرنیشنل پالیسی ڈائجسٹ’’میں شائع اپنے مضمون میں کیا ہے۔قونصل جنرل شکاگو نے اپنے مضمون’’اے ورلڈ اوی-کشمیر ڈریمز آف امریکن سٹائل جسٹس ‘‘ میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی حکومت کے غیر قانونی اور غیر انسانی اقدامات کے تناظر میں پاکستان اور امریکہکے تعلقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے دیرینہ، وسیع و عریض تعلقات مشترکہ مقاصد اور مشترکہ اقدار پر مبنی ہیں۔ہماری ٹھوس شراکت داری نے طویل عرصے سے نتیجہ خیز باہمی فوائد حاصل ہوئیہے اور ہم نے دیرپا شراکت قائم کرنے کے لئے امریکہ کے ساتھ مل کر کام جاری رکھا ہے۔

ہماری شراکت داری کا ایک مشترکہ اور اہم مقصد علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر امن و استحکام کے لئے کوشش کرنا بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا نے کئی دہائیوںسے مقبوضہ جموں و کشمیر کو ایک متنازعہ علاقے کے طور پر تسلیم کر رہی ہے اور انہیں معلوم ہے کہ یہ معاملہ خطے میں امن و استحکام کے لیے کیا اہمیت رکھتا ہے،جنوبی ایشیاء میں امن واستحکام کو فروغ دینے کے لیے ہمیں پہلے اس خطے کو مستحکم کرنا ہے اور کشمیر میں امن کو ترجیح دینا ہوگی۔اس کے باوجود بھارت تمام کے برعکس جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ سات دہائیوں سے زیادہ عرصہ سے ، ہندوستان نہ صرف جموں و کشمیر کے ایک بہت بڑے حصے پر غیر قانونی طور قابض ہے بلکہ بین الاقوامی قوانین اور اصولوں کو سراسر نظراندازکرتے ہوئے انسانی حقوق کی سنگین پامالیاں کر رہا ہے بلکہ کشمیری آبادی کو ظلم اور بربریت کا مسلسل نشانہ بنارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال اگست میں، ہندوستان نے غیرقانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں یکطرفہ اور غیر قانونی کارروائیکرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کی اُس خصوصی حیثیت کی آئینی شق کو منسوخ کر دیا جس نے کشمیریوں کو کم سے کم کچھ حقوق اور مراعات حاصل تھیں۔انہوں نے کہا کہ بھارت کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کے بنیادی حق خود ارادیت اور اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی قراردادوں جن میں انھیں استصواب رائے کا حق دیا گیا ہے کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے اور پاکستان عالمی برادری کے ساتھ ملکر بھارتی غیر قانونی مقبوضہ کشمیر کے مسئلے کے حل کیلئے اپنی کوششیں جاری رکھے گا۔قونصل جنرل شکاگو جاوید احمد عمرانی نے کہا کہ گزشتہ سال اگست سے مقبوضہ جموں و کشمیر ایک سخت لاک ڈاؤن میں ہے جو ایک فوجی محاصرے کی شکل میں ان پر مسلط ہے، وہاں انٹرنیٹ، اور فون سروس بلیک آؤٹ، ماورائے عدالت قتل عام ہو گیا ہے اور پوری برادریوں اور محلوں کو حق خود ارادیت مانگنے پر ایک اجتماعی سزا دی جا رہی ہے۔ بھارتی قابض فورسز نے کشمیری عوام کے ہر حق کی خلاف ورزی کی ہے، اس نے کشمیر کو دنیا کی سب سے بڑی جیل بنا دیا ، اس میں 8 لاکھ قیدی ہیں جنھوں نے وہاں پیدا ہونے کے علاوہ کوئی جرم نہیں کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ جب دنیا کووڈ۔19 کی وبا کی وجہ سے تھم کر رہ گئی تھی اس وقت بھی ہندوستان نے ایسا نہیں کیا۔ وبائی حالات میںکشمیریوں کو کچھ ریلیف دینے کے بجائے ایک نئے آرڈیننس کے ساتھ مقبوضہ کشمیر میں اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرتے ہوئے۔ طاقت کے ذریعہ کشمیر کی آبادی کو تبدیل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اس آرڈیننس کے تحت کسی بھی ہندوستانی کو کشمیر میں زمین خریدنے اور نوکریاں حاصل کرنے کی اجازت مل گئی ہے جو آج تک مقبوضہ جموں و کشمیرکی خصوصی حیثیت کے تحت محفوظ ہیں۔بھارت کا نیا ڈومیسائل قانون چوتھے جنیوا کنونشن کی صریح خلاف ورزی ہے، جو قابض اقتدار کو اپنی شہری آبادی کو متنازعہ علاقے میں منتقل کرنے سے واضح طور پر منع کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ کشمیریوں اور اقلیتوں پر ظلم و ستم ہندوستان کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ایجنڈے میں شامل ہے جو ایک ہندو قوم پرست تنظیم کا سیاسی بازو ہے جو نسلی پاکیزگی کے نظریہ کی حمایت کرتی ہے اور ایک مرتبہ نریندر مودی پر ریاست گجرات میں 2002 ہونے والے مسلم کش فسادات میں سرگرم کردار ادا کرنے کی وجہ سے ریاستہائے متحدہ امریکہ میں داخلے پر پابندی عائد کی گئی تھی تب وہ گجرات میں وزیر اعلی تھے۔ان فسادات میں ایک ہزار سے زیادہ افراد کا قتل کیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ بی جے پی ہندوستان کو صرف ایک ہندو قوم بنانا چاہتی ہے جہاں مذہبی اقلیتوں جیسے کہ مسلمان، عیسائی، اور دیگر کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے۔ کچھ ماہ قبل بی جے پی نے شہریت ترمیمی ایکٹ منظور کیا، جس میں مسلمانوں کو چھوڑ کر متعدد اقلیتوں کو شہریت کے حقوق دیے گئے ۔ہندوستان کی حرکتوں پر بین الاقوامی جانچ پڑتال میں مسلسل اضافہ ہوتا جارہا ہے اور اس کی جانب سے انسانی وقار اور بنیادی حقوق اور آزادیوں کی پامالیوں کو انسانی حقوق، سول سوسائٹی کی تنظیموں اور بین الاقوامی میڈیا دستاویز کی شکل دے رہی ہیں ۔نوجوانوں کے چًھروں سے چھلے ہوئے چہروں اور اپنے شہید شوہروں اور بھائیوں پر ماتم کناں کشمیریخواتین اور نانا کی لاش پر بیٹھے 3 سالکے بچے کی تصاویر عالمی ضمیر کو جنجھوڑ رہی ہیں۔اس تناظر میں انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے اداروں نے بھارت کی انسانی حقوق کی بین الاقوامی ذمہ داریوں کی عدم تعمیل کو مسلسل اجاگر کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے ایک درجن کے قریب خصوصی نمائندوں نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کی من مانی گرفتاریوں، نظربندیوں، تشدد، جسمانی سزاوں، ماورائے عدالت قتل اور جسمانی اور ڈیجیٹل لاک ڈاون کے مستقل طرز پر باقاعدگی پر اپنی شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ عالمی برادری خصوصا امریکہ کو اس انسانیت سوز بحران پر فوری ایکشن لینا چاہیے اور بھارت کو اپنے جرائم پر جوابدہ بنانا چاہیے۔انہوں نے مضمون کے آخر میں کہا کہ مقبضہ جموں وکشمیر پاکستان اور بھارت کے مابین بنیادی تنازعہ ہے اورجب تک اقوام متحدہ کی قرار دادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق،اس تنازعہ کا ایک منصفانہ اور دیرپا تصفیہ نہیں ہوجاتا، جنوبی ایشیاء میں امن کو خطرات لاحق رہیں گے۔ ریاستہائے متحدہ امریکہ کی اخلاقی جرات رکھنے والی قیادت کشمیریوں، پاکستانیوں اور ہندوستانیوں کے حقیقی امن کے لئیواحد امید ہے۔