
امریکہ نے ہانگ کانگ کی چیف ایگزیکٹو سمیت 11 چینی حکام پر پابندیاں عائد کردیں
چینی حکام کے اثاثے اور جائیدادیں بھی منجمد ہوں گی. امریکی سیکرٹری خزانہ
واشنگٹن امریکہ نے ہانگ کانگ کی چیف ایگزیکٹو سمیت 11 چینی حکام پر پابندیاں لگا دیں ہیں‘امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق امریکہ نے کہا ہے کہ 11 چینی حکام کے اثاثے اور جائیدادیں بھی منجمد ہوں گی. امریکی سیکرٹری خزانہ نے کہا ہے کہ پابندیاں خودمختاری کو مجروح کرنے والوں کے خلاف لگائی گئی ہیں جبکہ امریکہ ہانگ کانگ کی عوام کے ساتھ کھڑا ہے واضح رہے کہ ہانگ کانگ کی چیف ایگزیکٹو کیری لام پر بیجنگ کی پالیسیاں نافذ کرنے کا الزام ہے.
امریکی نشریاتی ادارے نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ واشنگٹن نے ہانگ کانگ کے چین نواز سرکاری لیڈروں اور دیگر عہدیداروں پر مبینہ طور شہری آزدیوں کو کچلنے پر پابندیاں عائد کی ہیں ہانگ کانگ برطانیہ کی سابق نو آبادی ہے. امریکی محکمہ خزانہ کا کہنا ہے کہ پابندیوں کی زد میں آنے والوں میں ہانگ کانگ کی چیف ایگزیکٹو کیری لیم اور حکومت میں شامل دیگر لیڈر ہیں‘کیری لیم کے علاوہ، پابندیوں کا نشانہ ہانگ کانگ کے موجودہ اور سابق پولیس سربراہان اور 8 دیگر عہدیدار ہیں جنہوں نے ہانگ کانگ میں سیاسی آزادیوں کیلئے چلائی جانے والی مہم کو کچلا.امریکہ اور چین کے درمیان کورونا وائرس اور تجارتی تنازعات پر جاری کشیدگی میں یہ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے کیا گیا تازہ ترین اقدام ہے. ان پابندیوں کا نشانہ،چین ہے جس نے ہانگ کانگ میں حکومت مخالف مظاہروں کو دبایا تاہم فوری طور پر چین یا ہانگ کانگ کی طرف سے کوئی ردِ عمل سامنے نہیں آیا‘ہانگ کانگ کے شہریوں کو وہ آزادیاں حاصل ہیں جو چین کے شہریوں کو حاصل نہیں برطانیہ نے 1997 میں اس نوآبادی کا کنٹرول چھوڑ دیا تھا.اس سال کے آغاز پر، مغربی ملکوں اور جمہوریت نواز کارکنوں نے چین پر قومی سلامتی سے متعلق ایک نیا قانون نافذ کرنے پر سخت تنقید کی تھی، کیونکہ اس سے ہانگ کانگ کی خود مختاری کمزور ہوئی تھی‘امریکی محکمہ خزانہ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہانگ کانگ میں قومی سلامتی سے متعلق ظالمانہ قانون کے نفاذ سے، اس کی خود مختاری کمزور ہوئی اور اس سے ہانگ کانگ کے شہریوں کے حقوق بھی سلب ہوئے جن افراد پر پابندیاں لگائی گئی ہیں، ان کے امریکہ میں اثاثے بھی منجمدکر دیے گئے ہیں، اور امریکیوں کو ان سے کسی بھی قسم کا لین دین کرنے سے منع کیا گیا ہے.کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسوں کی وجہ سے، کیری لیم نے حال ہی میں انتخابات کو ایک سال کیلئے ملتوی کر دیا تھا، جس میں جمہوریت نواز کارکنوں کے اکثریت کے ساتھ جیتنے کے واضح امکانات تھے امریکہ نے انتخابات میں التوا کی مذمت کرتے ہوئے، اسے چین کی جانب سے ہانگ کانگ میں جمہوریت کو کمزور کرنے کا ایک اقدام قرار دیا تھا. گزشتہ ہفتے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکہ میں چینی ویڈیو شیئرنگ ایپ ٹک ٹاک پر پابندی کا اعلان بھی کیا تھا رپورٹ کے مطابق امریکی سکیورٹی حکام نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ چینی کمپنی اس ایپ کو امریکیوں کی ذاتی معلومات کو جمع کرنے کے لیے استعمال کر رہی ہے.یاد رہے کہ امریکہ کے وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے فاکس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ ٹک ٹاک سمیت دیگر چینی ایپس پر پابندی عائد کرنے پر غور کیا جا رہا ہے خیال رہے کہ اس سے قبل بھارت نے چین کے ساتھ لداخ کے مقام پر ہونے والی جھڑپ کے بعد ٹک ٹاک سمیت 59 ایپلیکشنز پر پابندی عائد کر دی تھی.
امریکی نشریاتی ادارے نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ واشنگٹن نے ہانگ کانگ کے چین نواز سرکاری لیڈروں اور دیگر عہدیداروں پر مبینہ طور شہری آزدیوں کو کچلنے پر پابندیاں عائد کی ہیں ہانگ کانگ برطانیہ کی سابق نو آبادی ہے. امریکی محکمہ خزانہ کا کہنا ہے کہ پابندیوں کی زد میں آنے والوں میں ہانگ کانگ کی چیف ایگزیکٹو کیری لیم اور حکومت میں شامل دیگر لیڈر ہیں‘کیری لیم کے علاوہ، پابندیوں کا نشانہ ہانگ کانگ کے موجودہ اور سابق پولیس سربراہان اور 8 دیگر عہدیدار ہیں جنہوں نے ہانگ کانگ میں سیاسی آزادیوں کیلئے چلائی جانے والی مہم کو کچلا.امریکہ اور چین کے درمیان کورونا وائرس اور تجارتی تنازعات پر جاری کشیدگی میں یہ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے کیا گیا تازہ ترین اقدام ہے. ان پابندیوں کا نشانہ،چین ہے جس نے ہانگ کانگ میں حکومت مخالف مظاہروں کو دبایا تاہم فوری طور پر چین یا ہانگ کانگ کی طرف سے کوئی ردِ عمل سامنے نہیں آیا‘ہانگ کانگ کے شہریوں کو وہ آزادیاں حاصل ہیں جو چین کے شہریوں کو حاصل نہیں برطانیہ نے 1997 میں اس نوآبادی کا کنٹرول چھوڑ دیا تھا.اس سال کے آغاز پر، مغربی ملکوں اور جمہوریت نواز کارکنوں نے چین پر قومی سلامتی سے متعلق ایک نیا قانون نافذ کرنے پر سخت تنقید کی تھی، کیونکہ اس سے ہانگ کانگ کی خود مختاری کمزور ہوئی تھی‘امریکی محکمہ خزانہ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہانگ کانگ میں قومی سلامتی سے متعلق ظالمانہ قانون کے نفاذ سے، اس کی خود مختاری کمزور ہوئی اور اس سے ہانگ کانگ کے شہریوں کے حقوق بھی سلب ہوئے جن افراد پر پابندیاں لگائی گئی ہیں، ان کے امریکہ میں اثاثے بھی منجمدکر دیے گئے ہیں، اور امریکیوں کو ان سے کسی بھی قسم کا لین دین کرنے سے منع کیا گیا ہے.کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسوں کی وجہ سے، کیری لیم نے حال ہی میں انتخابات کو ایک سال کیلئے ملتوی کر دیا تھا، جس میں جمہوریت نواز کارکنوں کے اکثریت کے ساتھ جیتنے کے واضح امکانات تھے امریکہ نے انتخابات میں التوا کی مذمت کرتے ہوئے، اسے چین کی جانب سے ہانگ کانگ میں جمہوریت کو کمزور کرنے کا ایک اقدام قرار دیا تھا. گزشتہ ہفتے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکہ میں چینی ویڈیو شیئرنگ ایپ ٹک ٹاک پر پابندی کا اعلان بھی کیا تھا رپورٹ کے مطابق امریکی سکیورٹی حکام نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ چینی کمپنی اس ایپ کو امریکیوں کی ذاتی معلومات کو جمع کرنے کے لیے استعمال کر رہی ہے.یاد رہے کہ امریکہ کے وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے فاکس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ ٹک ٹاک سمیت دیگر چینی ایپس پر پابندی عائد کرنے پر غور کیا جا رہا ہے خیال رہے کہ اس سے قبل بھارت نے چین کے ساتھ لداخ کے مقام پر ہونے والی جھڑپ کے بعد ٹک ٹاک سمیت 59 ایپلیکشنز پر پابندی عائد کر دی تھی.