بابراعظم میں مستقبل کے عظیم بیٹسمین کی جھلک نظرآرہی ہے: اظہرالدین

پی ایس ایل کی وجہ سے پاکستان میں کرکٹ ہونے لگی، نئے ٹیلنٹ کو آگے بڑھنے کی تحریک بھی ملے گی : سابق بھارتی کپتان

لاہور  اظہرالدین کو بابراعظم میں مستقبل کے عظیم بیٹسمین کی جھلک نظر آنے لگی۔ سابق بھارتی کپتان کا کہنا ہے کہ نوجوان کرکٹر مستقل مزاجی سے آگے بڑھتے رہے تو کئی کارنامے سرانجام دے سکتے ہیں، ہر کھلاڑی کا اپنا دور اور مزاج ہے،میں ویرات کوہلی سمیت کسی سے بھی بابر کا موازنہ درست نہیں سمجھتا،ان کے مطابق پی ایس ایل کی وجہ سے پاکستان میں نئے ٹیلنٹ کو آگے بڑھنے کی تحریک ملے گی، حکومتوں میں بات چیت شروع ہونے پر پڑوسی ملکوں کی باہمی کرکٹ بحال ہوگی، کورونا کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورتحال میں آسٹریلیا ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ کی میزبانی نہیں کرنا چاہتا تھا، موجودہ صورتحال میں انگلینڈ نے انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کیلیے بہترین انتظامات کیے، دیگر ملکوں کو بھی احتیاطی تدابیر کے حوالے سے سیکھنے کا موقع ملے گا۔
تفصیلات کے مطابق ایک انٹرویو میں 57 سالہ محمد اظہرالدین نے کہا کہ بابر اعظم بہت اچھے کرکٹر ہیں۔ ان میں اتنی صلاحیت ہے کہ پاکستان کے عظیم بیٹسمینوں میں جگہ بنا سکیں، وہ ابھی نوجوان اور ان کی بہت کرکٹ باقی ہے، مستقل مزاجی سے آگے بڑھتے رہے تو کئی کارنامہ سرانجام دے سکتے ہیں۔ ایک سوال پر سابق بھارتی کپتان نے کہا کہ بابر اعظم کا ویرات کوہلی سے موازنہ درست نہیں، ہر کوئی اپنے زمانے کا بہترین کھلاڑی اور اس کا اپنا مزاج ہوتا ہے، میں موازنہ کرنے کے حق میں نہیں ہوں، جو بھی اچھا ہو اس کی بیٹنگ کا لطف اٹھانا اور تعریف کرنی چاہیے۔انھوں نے کہا کہ پی ایس ایل کی وجہ سے پاکستان میں کرکٹ ہو رہی ہے، سب سے بڑی بات یہ ہے کہ ملک میں یہ مقابلے دیکھ کر نئے ٹیلنٹ کو آگے بڑھنے کی تحریک ملے گی۔ مستقبل میں پاک بھارت مقابلوں کے امکانات پر انھوں نے کہا کہ یہ حکومتوں کا معاملہ ہے، دونوں پڑوسی ملکوں میں بات چیت شروع ہو تب ہی سیریز بھی ممکن ہوسکتی ہے۔ ایک سوال پر اظہر الدین نے کہا کہ آسٹریلیا کی حکومت نہیں چاہ رہی تھی کہ کورونا کی صورتحال میں ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ کی میزبانی کرے، اسی وجہ سے آئی سی سی نے میگا ایونٹ ملتوی کیا، مشکل وقت میں انگلینڈ نے کرکٹ کی بحالی کا اچھا فیصلہ کیا، سٹیڈیم میں شائقین نہیں لیکن انھیں ٹی وی پر کرکٹ دیکھنے کا موقع مل رہا ہے، نشریاتی حقوق کے معاہدے بھی بچ گئے، احتیاطی تدابیر کے حوالے سے دیگر ملک بھی انگلینڈ سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔