وفاقی حکومت کا سرکاری ملازمین کو فارغ کرنے کا فیصلہ

گریڈ ایک تا 19 کے ملازمین کی کارکردگی رپورٹس طلب کرلی گئیں‘فیصلہ کارکردگی رپورٹس کی بنیاد پر ہوگا. سرکاری اعلامی

اسلام آباد وفاقی حکومت نے خراب کارکردگی والے سرکاری ملازمین کو فارغ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے کابینہ ڈویژن نے 20 سال تک ملازمت کرنے والے ملازمین کی فہرستیں 31 جولائی تک فراہم کرنے کا حکم نامہ جاری کر دیا ہے. اعلامیے کے مطابق گریڈ ایک تا 19 کے ملازمین کی کارکردگی کی بنیاد پر رپورٹ دی جائے، رپورٹ کی بنیاد پر خراب کارکردگی والے ملازمین کو ملازمت سے نکالنے کا فیصلہ کیا جائے گا‘اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ایسی آسامیوں کی نشاندہی کی جائے جنہیں ختم کرنا وسیع تر ملکی مفاد میں ہے، اور ایک برس سے زائد عرصہ سے خالی آسامیوں کی بھی نشاندہی کی جائے.
علاوہ ازیں کابینہ ڈویژن اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ریٹائرمنٹ بورڈ کمیٹی ملازمین کو نکالنے اور آسامیاں ختم کرنے کا فیصلے کرے گی. ادھر وزیراعظم سیکرٹریٹ کے مطابق تمام وزارتوں کو ہدایت کی ہے کہ گریڈ ایک سے 19 کے ملازمین کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیے تشکیل دی گئی کمیٹیوں کے اجلاس بلائے جائیں جس کے نتیجے میں کارکردگی نہ دکھانے والے ملازمین کو 60 برس کی عمر تک پہنچنے سے قبل ہی ریٹائر کیا جاسکتا ہے.رپورٹ کے مطابق حکومت نے سول سرونٹ (ڈائریکٹری ریٹائرمنٹ فرام سروس) رولز 2020 نوٹیفائیڈ کردیے ہیں جس کے تحت ملازمین کو ان کی کارکردگی کی بنیاد پر 60 برس کی عمر تک پہنچنے سے قبل ریٹائرڈ کیا جاسکتا ہے‘چنانچہ تمام وزارتوں اور محکموں کو ہدایت کی گئی ہے کہ20 سال سروس کرنے والے تمام ملازمین کی فہرستیں تیار کی جائیں جن کی کارکردگی کا جائزہ متعلقہ ریٹائرمنٹ بورڈ اور کمیٹیز لیں گی.حالیہ آفس میمورنڈم میں کابینہ سیکرٹریٹ کے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے تمام وزرتوں، محکموں اور شعبہ جات کو گریڈ 17 سے 19 اور گریڈ ایک سے 16 تک کے سول سرونٹس کی ریٹائرمنٹ کمیٹیوں کے اجلاس کی تاریخیں 31 جولائی تک بتانے کی ہدایت کی ہے وزارتوں اور محکموں نے سول سرونٹس کے کیسز کو دیکھنے کے لیے 2 علیحدہ ریٹائرمنٹ کمیٹیز تشکیل دے دی ہیں. ان میں سے ایک کمیٹی کی سربراہی متعلقہ وزارت کے گریڈ 21 کے ایڈیشنل سیکرٹری کے پاس ہے اور اسٹیبشلمنٹ ڈویژن، محکمہ قانون اور خزانہ کے گریڈ 20 کے افسران شامل ہوں گے جو گریڈ 17 سے 19 کے افسران کی کارکردگی کا جائزہ لیں گے ہر وزارت میں بنائی گئی دوسری کمیٹی کی سربراہی گریڈ 20 کے سینئر جوائنٹ سیکرٹری یا جوائنٹ سیکرٹری کریں گے اور اس میں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن، محکمہ قانون، خزانہ اور متعلقہ محکمے کے ہیومن ریسورس کے گریڈ 19 کے افسران شامل ہوں گے جو گریڈ 16 سے کم کے ملازمین کی کارکردگی جانچیں گے‘وزیراعظم نے سول سرونٹس (ڈائریکٹری ریٹائرمنٹ فراہم سروس) رولز 2020 کی منظوری دی تھی جنہیں 15 اپریل کو نوٹیفائیڈ کیا گیا تھا.اس میں ملازمت میں 60 سال کی عمر تک پہنچنے کی شرط کو ختم کردیا گیا تھا اور ملازمین اور افسران کو ان کی کارکردگی کی بنیاد پر 60 سال کی عمر ہونے سے پہلے بھی ریٹائر کیا جاسکتا ہے سول سرونٹ جس کے خلاف متعلقہ اتھارٹی کی جانب سے ریٹائرمنٹ کا فیصلہ دیا جائے گا وہ اتھارٹی کی ہدایات کے مطابق پینشن اور ریٹائرمنٹ کی دیگر مراعات سے مستفید ہوسکے گااس کے علاوہ جس سول سرونٹ کے خلاف ریٹائر کرنے کا حکم دیا جائے گا اسے سول سرونٹس (اپیل) رولز 1977 کے تحت اپیل کرنے کا بھی حق حاصل ہوگا.
via urdupoint news