مقبوضہ کشمیر: بھارتی فورسز نے 24 گھنٹے میں 5 کشمیری نوجوانوں کو شہید کردیا

سری نگر: مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز نے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 5 کشمیری نوجوانوں کو شہید کردیا۔

کشمیر میڈیا سروس (کے ایم ایس) کی رپورٹ کے مطابق بھارتی فوجیوں نے ضلع بارہ مولہ میں اپنی ریاستی دہشت گردی کی تازہ کارروائی میں 3 کشمیری نوجوانوں کو قتل کردیا۔

کے ایم ایس کے مطابق مذکورہ علاقے میں 24 گھنٹوں کے اندر قتل کیے جانے والے کشمیری نوجوانوں کی تعداد 5 ہوگئی۔

ان کے مطابق بھارتی فورسز نے ضلع سوپور کے علاقے ریبان میں سرچ آپریشن کے دوران نوجوانوں کو قتل کیا۔

علاوہ ازیں کے ایم ایس کے مطابق علاقے میں موبائل انٹرنیٹ سروسز بھی معطل کردی گئی۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز بھارتی فوجیوں نے ضلع کپواڑہ کے علاقے ہندواڑہ میں ریاستی دہشت گردی کے دوران 2 نوجوانوں کو قتل کردیا تھا۔

دوسری جانب مقبوضہ کشمیر میں حریت رہنماؤں اور تنظیموں نے 13 جولائی 1931 کے شہدا کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’کشمیری شہدا کی قربانیوں کے مثبت نتائج برآمد ہوں گے‘۔

واضح رہے کہ 13 جولائی 1931 میں ڈوگرہ مہاراجہ کی فوج نے یکے بعد دیگر 22 کشمیریوں کو سری نگر سینٹرل جیل کے باہر شہید کردیا تھا۔

مذکورہ ہلاکتیں ایسے وقت پر کی گئیں جب مقامی عدالت میں عبدالقدیر کے خلاف مقدمے کی سماعت جاری تھی۔

 

عدالقدیر نے کشمیریوں کو ڈوگرہ راج کے خلاف آواز بلند کرنے کا کہا تھا۔

تحریک مزاحمت کے چیئرمین بلال احمد صدیقی نے سری نگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ 13 جولائی 1931 کے شہدا نے اسلام اور آزادی کے مقصد کے لیے اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔

انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام نے شہدا کے مشن کو جاری رکھا اور اسے اس کے منطقی انجام تک پہنچانے کا پختہ عزم کیا ہے۔

انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ بھارت کی جانب سے معصوم اور نہتے کشمیریوں پر کیے جانے والے ظلم و ستم کا نوٹس لیں اور ساتھ ہی کہا کہ کشمیریوں کے قتل سے متعلق خاموشی تشویشناک ہے۔

بلال احمد صدیقی نے کہا کہ بھارت نے واقعات کی کوریج کو روکنے کے لیے تمام مواصلات اور انٹرنیٹ خدمات بند کردی ہیں۔

انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ہم اپنی پرامن جدوجہد جاری رکھیں گے اور شہدا کا مشن اس وقت تک جاری رکھیں گے جب تک کہ ہمیں حق خودارادیت حاصل نہیں ہوتا ہے۔

خیال رہے اس سے قبل 11 جون کو مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فورسز کی حالیہ ریاستی دہشت گردی کے دوران علی الاصبح سیکڑوں فوجیوں کے ساتھ ایک مبینہ جھڑپ میں 5 حریت پسند جاں بحق ہوگئے تھے۔

 

مقبوضہ وادی میں بھارتی فورسز کے جعلی انکاؤنٹرز معمول بن چکے ہیں، تاہم رواں سال اس میں مزید تیزی آئی ہے اور اس دوران 90 کشمیری سے زائد جاں بحق اور سرکاری فورسز کے درجنوں اہلکار ہلاک ہوچکے ہیں۔

خیال رہے کہ 5 اگست 2019 کو بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں اور کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد اب جموں و کشمیر سول سروسز ایکٹ لاگو کیا ہے جس کے مطابق جو جموں و کشمیر میں 15 سال سے مقیم ہے وہ اپنے ڈومیسائل میں مقبوضہ علاقے کو اپنا آبائی علاقہ قرار دے سکیں گے۔

ایکٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ ڈومیسائل میں مقبوضہ علاقے کو اپنا آبائی علاقہ قرار دینے والے شخص کے لیے ضروری ہے کہ اس نے جموں و کشمیر کے وسطی علاقے میں 15 سال تک رہائش اختیار کی ہو یا 7 سال کی مدت تک تعلیم حاصل کی ہو یا علاقے میں واقع تعلیمی ادارے میں کلاس 10 یا 12 میں حاضر ہوا ہو اور امتحان دیے ہوں۔

اس سے قبل جموں و کشمیر کے آئین کی دفعہ 35 اے میں شہری سے متعلق تعریف درج تھی کہ وہ ہی شخص ڈومیسائل کا مستحق ہوگا جو مقبوضہ علاقے میں ریلیف اینڈ ری ہیبیلٹیشن (بحالی) کمشنر کے پاس بطور تارکین وطن رجسٹرڈ ہو۔