فاروق رحمانی کی طرف سے مقبوضہ کشمیرمیں شبیر شاہ کے گھر پربھارتی پولیس کے چھاپے کی مذمت

اسلام آباد 19مئی () کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں و کشمیر شاخ کے سابق کنوینر محمد فاروق رحمانی نے گروپ 20اجلاس سے قبل سرینگر میں غیر قانونی طور پر نظر بند کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما شبیر احمد شاہ کی رہائش گاہ اور دیگر کشمیریوں کے گھروں پر بھارتی پولیس کے چھاپوں کی شدید مذمت کی ہے۔
محمد فاروق رحمانی نے اسلام آباد میں جاری ایک بیان میں کہا کہ بھارت اپنے غیر قانونی طور پرزیر قبضہ جموں و کشمیر میں صورتحال معمول پر آنے اور امن قائم ہونے کا راگ الاپ رہا ہے جوکہ حقیقت کے بالکل برعکس ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگرمقبوضہ کشمیرمین امن قائم ہوگیاہے تو بھارت کو چاہیے کہ وہ ہزاروں سیاسی نظربندوں اور رہنمائوں کو رہا اور مقبوضہ علاقے میں نافذ کالے قوانین کو منسوخ کردے۔انہوں نے G-20ممالک سے اپیل کی کہ وہ سرینگر میںگروپ کے اجلاس کا اس وقت تک کیلئے بائیکاٹ کردیں جب تک بھارت جموں و کشمیر کے عوام کو انکاناقابل تنسیخ حق خودارادیت دے نہیں دیتا اور بنیادی انسانی حقوق کا احترام نہیںکرتا ہے۔فاروق رحمانی نے کہا کہ بھارتی پولیس کے چھاپے اور مظالم انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی صریحاً خلاف ورزی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت کشمیریوں کے حق خودارادیت کے مطالبے کی آواز کو دبانے کی کوشش کر رہی ہے۔انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر کی سنگین صورتحال کافوری نوٹس لے اور بھارت پر دبائو ڈالے کہ وہ کشمیری عوام کے انسانی حقوق کا احترام کرے اور دیرینہ تنازعہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کرے۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کے چھاپوں اور مظالم کی انسانی حقوق کے گروپوں اور عالمی برادری نے مذمت کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ نے بھارت سے مقبوضہ علاقے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔