غلط فیصلہ ایک کرے یا اکثریت غلط ہی رہے گا، جسٹس فائز عیسٰی

 اسلام آباد: سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ غلط فیصلہ ایک کرے یا اکثریت غلط ہی رہے گا۔

اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس قاضی فائز عیسٰی کا کہنا تھا کہ ازخود نوٹس کی شق مظلوموں کے لیے رکھی گئی تھی کسی کو فائدہ دینے کے لیے نہیں۔ اس کا استعمال انتہائی احتیاط سے کرنا چاہیے۔

جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے کہا کہ نمبرز گیم سے جھوٹ سچ میں تبدیل نہیں ہوسکتا۔ ازخود نوٹس کا اختیار سپریم کورٹ پاس ہے۔کہیں نہیں لکھا سنیئر جج یا چیف جسٹس کا اختیار ہے۔ سپریم کورٹ کا مطلب تمام ججز ہیں۔

جسٹس قاضی فائز نے مزید کہا کہ آج بھی اگر ریفرنڈم کروانا چاہیں تو شاید ہی کوئی کہے کہ جسٹس منیر کا فیصلہ درست تھا۔ آئین بہت اہم اور مقدم ہے۔ آئین پر بار بار وار کیے گئے لیکن آئین  قائم رہا۔ آئین ہمارے لیے ایک ایسا تحفہ ہے جو بار بار نہیں ملتا۔

انہوں نے کہا کہ جنرل پرویز مشرف نے اپنے آپ کو خود آئینی تحفظ دیا۔ ملک کے آئین کے ساتھ عجیب عجیب چیزیں کی گئیں۔تاریخ کتنا سکھائے گی سات سبق تو دے چکی۔ بڑے بڑے وکیل اگر آئین کو سمجھیں تو زیادہ مسائل پیدا نہ ہوں۔